مردان میں مہلک بیماری کے ڈر سے ماں نے اپنے کمسن بیٹے کو ذبح کردیا
عبدالستار
مردان میں تھلیسیمیا کے ڈرسے والدہ نے اپنے تین ماہ کے کمسن بچے کو قتل کردیا، دیور کی رپورٹ پر پولیس نے خاتون کو گرفتار کرلیا۔
پولیس تھانہ لوند خوڑ کے عملے کو غنی محمد ولد راز محمد سکنہ خٹ کلے نے رپورٹ درج کرتے ہوئے بتایا کہ میں گھرسے باہر اپنے کام میں مصروف تھا کہ گھرسے شورکی آواز سنی جاکر دیکھا کہ تین ماہ کے بھتیجے محمد حارث کو اپنی والدہ نے تیزدار آلے سے قتل کردیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کہ اس سے پہلے ان کے دو کمسن بھتیجے تھلیسیمیا کی بیماری کی وجہ سے مرگئے تھے اس وجہ سے انکی بھابھی کافی پریشان تھی اور اسے شک تھا کہ ان کا تیسرا بچہ بھی تھلیسمیا کا شکار ہے اسی وجہ سے بچے کو قتل کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ بچے کا باپ محنت مزدوری کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہے۔
پولیس تھانہ لوند خوڑ نے مقتول بچے کے چچا کی رپورٹ پر ملزمہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کردیا بعدازاں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ملزمہ کو گرفتارکر لیا۔
پولیس سٹیشن لوندخوڑ کے ایس ایچ او ولایت شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ 28 سالہ (ش) کا شوہر مزدوری کی غرض سے سعودی عرب میں مقیم ہے۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق خاتون ڈپریشن کا شکار تھی اور اس سے پہلے ان کے دوبیٹے خون کی بیماری کی وجہ سے مرگئے تھے جبکہ ابھی دوماہ ہوئے تھے کہ ملزمہ کا آٹھ سالہ بیٹا خون کے کینسر کی بیماری کی وجہ سےجاں بحق ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمہ نے بتایاکہ انکا تین ماہ کا چھوٹابیٹا حارث کچھ دنوں سے بخارمیں مبتلا تھا اور اسے دو دن مسلسل ٹیکے کے لئے ہسپتال لے جاتارہا اور بخارنہیں اتررہا تھاجس کی وجہ سے خاتون کو شک تھا کہ تیسرے بیٹے کو بھی خون کا کینسر ہے اپنے کم سن بیٹے کی مزید تکیلف نہ دیکھنے کی وجہ سے انہوں نے یہ اقدام اٹھایا ہے ایس ایچ او لوندخوڑنے کہا کہ مقدمہ درج کرنے کے بعدخاتون کو گرفتار کر کے مردان جیل بھیج دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ہائی کورٹ کے وکیل اکبرہوتی نے ٹی این این کو بتایا کہ اس قسم واقعات میں عدالت کے حکم پر ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیاجاتاہے کہ ملزمہ یا ملزم نے جو واردات کیا ہے اس وقت اس کی ہخوش وحواس درست تھے یا نہیں اگر عدالت میں یہ ثابت ہوجائے کہ ملزم یا ملزمہ کا ذہنی توازن درست نہیں تھا تو عدالت سے اسے ریلیف دیاجاتا ہے جبکہ اس واقعے میں ملزمہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہے اور اس سے پولیس قتل کے مقدمے کی تفتیش کرے گی کیونکہ اس نے ایک انسان کا قتل کیا ہے۔
خواتین میں ڈپریشن کے حوالے سے ماہر نفسیات ارشی ارباب نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ہمارے معاشرے میں ویسے بھی خواتین مختلف ذہنی دباؤ کا شکارہوتی ہے اورجب کسی خاتون کا شوہر ملک سے باہر ہوتو اسے فزیکل ضرورت،فائننشل ضرورت کلچرکی پابندیوں اور اکثرجائنٹ فیملی میں درپیش مسائل کا سامنا کرنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے خواتین میں فرسٹیشن بڑھ جاتا ہے اور اس حالت میں خاتون اکثر خودکشی کی طرف مائل ہوجاتی ہے یا کسی کمزور پر حملہ کرتی ہے تاکہ وہ اپنا غصہ نکال سکے۔
ماہرنفسیات عرشی ارباب نے کہا کہ اس واقعہ میں مکمل تفتیش کی ضرورت ہے کہ اس واردات سے پہلے آیا ملزمہ سے شوہریا کسی اورنے جھگڑا تو نہیں کیا تھا کیونکہ وہ پہلے سے اپنے بچوں کی موت سے ڈپریشن کا شکارتھی اوراس قسم کے رویے سے وہ مزید سٹریس میں چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت کم ہوتا ہے کہ کسی ماں نے اپنے بچے پر حملہ کیا ہو اکثرواقعات میں باپ ڈپریشن کی صورت میں بچوں پر تشد کرتا ہے لیکن ماں نہیں کرتی۔
عرشی ارباب نے کہا کہ اس واقعے کی درست تفتیش کی ضرورت ہے کہ کس نے اس خاتون کو اپنے بچے کے قتل پر مجبورکردیا تھا اورصرف خاتون کو ملامت نہیں ٹہرانا چاہئے کیونکہ اس کا شوہر بھی ملک سے باہر ہے اس نے فون پر اس کے ساتھ جھگڑا کیا ہو اوراکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ خاوندسب کچھ کا ذمہ داربیوی کو ٹہراتا ہے جس کی وجہ سے خاتون مزید مایوس ہوجاتی ہیں اور ہوسکتا ہے اس خاتون نے بھی ایسا دباو میں آکر یہ اقدام اٹھایا ہو۔
عرشی ارباب نے کہا ملزمہ کو جیل میں ماہرنفسیات کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ مزید ذہنی دباؤ میں نہ چلی جائے کیونکہ اس واقعے کے بعد وہ پولیس اورکچہری کے نظام کی وجہ سے میجر ڈپریشن کا شکار ہوجائے گی۔