نوشہرہ میں دو کمسن افغان بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، ملزمان گرفتار
سید ندیم مشوانی
نوشہرہ کے علاقے پبی میں یک کے بعد دیگر دو کمسن افغان بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس میں پولیس کے مطابق پانچ سالہ جلال اور آٹھ سالہ افغان مہاجر مہتاب محمد کو زبردستی یرغمال بنا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ڈی پی او نوشہرہ محمد عمر خان کے مطابق پہلے واقعے کی رپورٹ درج کرتے ہوئے آٹھہ سالہ جلال کے والد گل نے پولیس کو بتایا کہ پبی میں رہائش پذیر افغان شہری عزت گل نے اس کے بیٹے کے ساتھ زبردستی بدفعلی کی ہے جس کے بعد پولیس نے ایف آئی ار درج کرکے ملزم ْکو گرفتار کرلیا اور ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران اپنےجرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے بتایا دوسرے واقعے کی رپورٹ ہفتہ کی شب کو درج کرائی گئی ہے جس میں پانچ سالہ بچے مہتاب محمد کے والد الطاف محمد نے پولیس کو بتایا کہ وہ محنت مزدوری کرنے پشاور گیا تھا اور جب گھر واپس آیا تو بچے نے انہیں کہا کہ وہ گھر کے باہر گلی میں کھیل رہاتھا کہ اس دوران مصطفیٰ آیا اور مجھے زبردستی خالی پلاٹ میں لے جاکر میرے ساتھ بدفعلی کی۔
پولیس کے مطابق واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس نے ملزم مصطفیٰ کو گرفتار کرکے مزید تفتیش کے لئے تھانہ پبی منتقل کردیا جبکہ بچے کو میڈیکل ٹیسٹ کے لئے ہسپتال بھجوا دیا گیا۔
نوشہرہ پولیس میں موجود ذرائع کے مطابق سال 2020 کے دوران 29 کمسن بچوں، سات لڑکیوں اور 22 لڑکوں سے جنسی زیادتی کی گئی جبکہ 2021 میں نوشہرہ کے مختلف تھانوں میں 38 بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے مقدمات درج کئے گئے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نوشہرہ محمد عمر خان کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی درندگی کرنے والے تمام ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں آٹھ سالہ عوض نور قتل /زیادتی کیس میں ایک ملزم کو سزائے موت اور 3 لاکھ روپے جرمانے جبکہ دوسرے کو عمر قید کی سزا سُنا دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : عوض نور جنسی زیادتی و قتل جیسے واقعات میں اضافہ، کاکاخیل قوم سر جوڑ کر بیٹھ گئی
واضح رہے کہ 18 جنوری 2020 کو کاکا صاحب میں ننھی پری عوض نور مدرسے کیلئے گھر سے نکلی لیکن گھر واپس نہیں آئی اور 08 بجے عشاء کے وقت اسکی تشدد زدہ لاش ملی جس کے ساتھ زیادتی کرکے قتل کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ممتاز قانون دان اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نوشہرہ کے صدر شاہد ریاض برکی ایڈووکیٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے بڑھتے واقعات افسوس ناک اور تشویش ناک ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چلڈرن پروٹیکشن ایکٹ CPA میں ترمیم کی جائے اور ایکٹ کی دفعات میں میں سخت سے سخت سزاوں کو شامل کیا جائے جس سے ملزمان کو سزائے ملنے سے جرائم میں خاطر خواہ کمی آئی گئی۔
دوسرے جانب اس حوالے وزارت انسانی حقوق نے اس گھناؤنے فعل کی روک تھام کے لیے سکولوں میں آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے مزید قوانین جلد پارلیمنٹ سے منظور کروائے جائیں گے جبکہ آگہی مہم کا مقصد بچوں میں اپنی حفاظت کا شعور اجاگر کرنا ہے۔