سیالکوٹ: پریانتھا کمارا کو پٹرول چھڑک کر آگ لگانے والے ملزم سمیت ایک اور انتہائی مطلوب ملزم امتیاز بلی گرفتار
سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں بے دری سے مارے جانے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی باقیات سری لنکا روانہ کر دی گئیں، دوسری جانب اس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانے والے ملزم سمیت ایک اور انتہائی مطلوب ملزم امتیاز بلی کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاش کو آگ لگانے والے گرفتار ملزم کی شناخت تاحال پوشیدہ رکھی گٸی ہے، گرفتار ملزم سانحہ سیالکوٹ سے متعلق مقدمے کا اہم ترین ملزم ہے جبکہ دوسری جانب مرکزی ملزمان کی تعداد 27 ہو چکی ہے، واقعے میں ملوث 900 میں سے اب تک کل 132 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا پولیس کی اور اہم پیش رفت میں سانحے کا انتہائی مطلوب ملزم امتیاز عرف بلی بھی گرفتار ہو چکا ہے جو سری لنکن مینیجر پر تشدد کرنے میں ملوث تھا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس نے متعدد مقامات پر چھاپے مارے مگر وہ ہر بار اپنا ٹھکانہ تبدیل کر لیتا تھا، بالآخر ملزم کو راولپنڈی جانے والی بس سے گرفتار کیا گیا۔
پریانتھا کمارا کی باقیات سری لنکا روانہ
دوسری جانب سری لنکن شہری کی ڈیڈباڈی پوسٹ مارٹم کے بعد لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں رکھی گئی تھی جہاں سے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچائی گئی اور سری لنکا روانہ کر دی گئی، ڈیڈ باڈی کو ائیرلنکا کی پرواز یو ایل 186 سے روانہ کیا گیا۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی اور پنجاب کے وزیر برائے انسانی حقوق اعجاز عالم آگسٹن نے پریانتھا کمارا کی ڈیڈ باڈی روانہ کی، اس موقع پر سری لنکن سفارتخانے کے حکام بھی ائیرپورٹ پرموجود تھے۔
خیال رہے کہ سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو چار روز قبل سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کردیا اوراس کی لاش کو آگ لگادی گئی تھی۔
نیشنل ایکشن پلان کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ
ادھر وفاقی حکومت نے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم ساتھ وسیع تر قومی اتفاق رائے سے تشکیل پانے والے نیشنل ایکشن پلان کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ سیالکوٹ واقعے کا دن پوری قوم کیلئے شرمناک تھا کیونکہ اسلام امن اور برداشت کا مذہب ہے۔
وفاقی وزیرانسانی حقوق نے کہا کہ ابھی تک نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب ہمیں دوبارہ اپنے قوانین کا جائزہ لینا ہے، جائزہ لینا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کہاں عملدرآمد نہیں ہوا، ابھی تک نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا، کابینہ اجلاس میں بحث کے بعد واضح پالیسی نکلے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ریاست ایسے واقعات پر سخت ایکشن لے، ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پرویزخٹک نے اپنے بیان کی وضاحت کر دی ہے، مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں، کیا پوری پی ڈی ایم مولانا کے بیان سے متفق ہے؟
انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے بیان کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مولانا فضل الرحمان کے بیان اور ان کی قیادت سے لاتعلقی کا اظہار کرے۔
”ہمارا سر شرم سے جھکا دیا”
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے سانحہ سیالکوٹ کی تحقیقاتی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ نے ہمارا سر شرم سے جھکا دیا ملزمان کو قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ملک میں امن و مان سے متعلق اجلاس میں اجلاس میں وزیراعظم کو سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے صورتحال پر بریفنگ دی گئی جبکہ ملزمان کے ٹرائل کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر غور ہوا اور سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ٹرائل جیل میں کرنے تجویز پر بھی غور کیا گیا۔
وزیراعظم عمراخان نے تحقیقاتی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ سانحہ سیالکوٹ نے ہمارا سر شرم سے جھکا دیا ہے، واقعے میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
وزیراعظم نے ملوث افراد کیخلاف پراسیکیوشن سخت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے۔