جرائم

سیالکوٹ واقعہ: پریانتھ کمارا کے ڈسپلن اور کام لینے کی وجہ سے کچھ ملازمین اُن سے نالاں تھے۔ ابتدائی رپورٹ

وزیر قانون پنجاب نے سیالکوٹ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کر دی۔ رپورٹ کے مطابق مار پیٹ کا واقعہ صبح 11 بجے کے قریب شروع ہوا، کچھ غیرملکی کمپنیوں کے وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا، فیکٹری منیجر پریانتا کمارا نے مشینوں کی مکمل صفائی کا حکم دیا اور کچھ مشینوں سے مذہبی اسیٹکرز اتارنے کا کہا۔

رپورٹ کے مطابق پریانتا کمارا کے ڈسپلن اور کام لینے کی وجہ سے کچھ ملازمین فیکٹری منیجر سے نالاں تھے، سیالکوٹ میں ایسے افراد جنہوں نے اشتعال دلایا ان کو بھی گرفتار کر لیا، واقعے کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہو گئے، واقعے سے متعلق 120 افراد گرفتار ہو چکے ہیں، پولیس نے مرکزی ملزمان کی گرفتاری کر کے مزید تحقیقات شروع کر دیں، ملزمان کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔

قبل ازیں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی زیر صدارت اجلاس میں رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس کے بعد راجہ بشارت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی تحقیقات سے متعلق وزیراعظم کو ابتدائی رپورٹ بھجوا دی ہے، واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی، واقعہ کے محرکات میں توہین مذہب کے ساتھ انتظامی پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے، سیالکوٹ میں گرجا گھروں اور غیرملکی فیکٹری ورکرز کی سکیورٹی سخت کر دی گئی، نادرا سے ویڈیوز میں نظر آنے والے نامعلوم افراد کی چہروں کی شناخت جا رہی ہے جبکہ جیو فینسنگ سے بھی متعدد افراد کی گرفتاری کا عمل جاری ہے۔

مقتول فیکٹری منیجر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار

دوسری جانب فیکٹری کے سری لنکن منیجر کی لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی پائی گئیں۔

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق رات 50 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے، واقعے کے مرکزی ملزم فرحان کو گرفتار کر لیا گیا، مزید 110 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، 900 افراد کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

حکومت معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کرے: مفتی تقی عثمانی

دوسری جانب معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی نے سیالکوٹ میں فیکٹری کے غیرملکی مینیجر کی توہین مذہب کے الزام میں ہلاکت کے واقعہ پر کہا ہے کہ توہین رسالت انتہائی سنگین جرم ہے، ملزم سے اس کے ارتکاب کے ثبوت بھی اتنے ہی مضبوط ہونے ضروری ہیں۔

اپنے بیان میں مولانا تقی عثمانی نے کہا کہ کسی پر یہ سنگین الزام لگا کر خود ہی اسے وحشیانہ اور حرام طریقے سے سزا دینے کا کوئی جواز نہیں، سیالکوٹ کے واقعہ نے مسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھا کر ملک و ملت کو بدنام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بدامنی کی فضا بہت تشویشناک ہے، حکومت طاقت کے استعمال کے بجائے تدبر سے کام لیتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کرے، احتجاج کرنے والے تشدد اور قومی املاک کو نقصان پہنچانے کے بجائے پرامن راستے اختیار کریں، فریقین پر لازم ہے کہ گستاخوں کے بجائے اپنا گھر تباہ کرنے سے پرہیز کریں۔

مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے: ایچ آر سی پی

علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیالکوٹ واقعے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

گزشتہ روز سیالکوٹ میں پیش آنے والے واقعے کی ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں شدید مذمت کی گئی، کہا کہ سیالکوٹ میں ہجوم نے بے بنیاد الزامات پر ناقابلِ تصور بربریت کا مظاہرہ کیا، پاکستان میں بنیاد پرستی انتہائی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے، سیالکوٹ واقعے کی فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔

ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ریاست کا ردِ عمل بزدلانہ رہا ہے، ریاست کو انتہائی دائیں بازو کے ساتھ ساز باز کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔

یقین ہے عمران خان ذمہ اروں کو کٹہرے میں لائیں گے۔ سری لنکا

سری لنکن وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے سانحہ سیالکوٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یقین ہے عمران خان ذمہ اروں کو کٹہرے میں لائیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں سری لنکا کے وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے لکھا کہ سری لنکن منیجر کے پاکستان میں قتل پر صدمے میں ہوں، میری ہمدردی سری لنکن منیجر کے اہل خانہ کے ساتھ ہے، سری لنکا اور اس کے عوام کو وزیراعظم عمران پر یقین ہے، ہمیں پورا یقین ہے کہ عمران خان ذمے داروں کو کٹہرے میں لائیں گے۔

گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ واقعے سے متعلق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ واقعے سے متعلق تحقیقات کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کوئی غلطی نہیں ہو گی، ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا ہو گی۔

سیالکوٹ واقعہ بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے: فواد چوہدری

ادھر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ پر بے حسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ روز سے سوچ رہا تھا کہ سیالکوٹ واقعہ پر کیا لکھوں، لفظ تو بے عمل ہو گئے ہیں، ایسے واقعات صرف 48 گھنٹے ہمیں تکلیف دیتے ہیں پھر سب نارمل ہو جاتا ہے اور تب تک احساس دفن رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک اگلا واقعہ نہ ہو یہ بے حسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے، ہمارے سامنے ملکوں میں خون کے دریا بہہ گئے، ہم نے معاشرے میں ٹائم بم لگا دیئے ہیں، ان بموں کو ناکارہ نہ کیا تو وہ پھٹیں گے ہی اور کیا کریں گے، وقت ریت کی طرح ہاتھوں سے نکل رہا ہے بہت توجہ چاہیے بہت توجہ!

واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں توہینِ مذہب کے الزام میں سیکڑوں افراد نے ایک فیکٹری کے سری لنکن منیجر کو تشدد کر کے قتل کر دیا اور لاش جلا دی تھی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button