جرائم

نوشہرہ: چار ملزمان پولیس کو چکما دے کر حوالات سے فرار

نوشہرہ: تھانہ اضاخیل کی حوالات سے 4 ملزمان فرار، گرفتار ملزمان میں 3 آئس و منشیات منشیات فروشی جبکہ 1 ملزم جنسی ہراساں کے الزام میں گرفتار تھا۔

چاروں ملزمان موقع پا کر تھانہ اضاخیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ دوسری جانب گزشتہ روز پولیس کی جعلی وردی میں ملبوس ملزمان واداتوں میں ملوث پائے گئے۔

عوامی حلقوں کے مطابق آئس جیسے لعنتی نشے کے عادی ملزمان کا حوالات سے فرار ہونا باعث تشویش اور لمحہ فکریہ ہے، 4 ملزمان کے فرار ہونے سے پولیس کے ناقص سیکورٹی انتظامات کا پردہ فاش ہوتا ہے۔

نوشہرہ پولیس کے مطابق ملزمان کو نوشہرہ کی جگہ پشاور جیل منتقل کیا گیا۔ ڈی پی او نوشہرہ نے ڈی ایس پی پبی کو انکوائری آفیسر مقرر کرتے ہوئے انکواری کا حکم دے دیا۔

”سب ڈویژن بیٹی پولیس ہمیں بے جا تنگ کر رہی ہے”

دوسری جانب سب ڈویژن بیٹنی سے تعلق رکھنے والی خاتون پرمینہ بی بی نے اپنے دیور سردار خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ایس ایچ او تھانہ ورگاڑی پر جنسی ہراسمنٹ، چوری، لوٹ مار اور دیگر سنگین الزامات لگاتے ہوئے فوری انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

لکی مروت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرمینہ بی بی نے الزام عائد کیا کہ ایس ایچ او جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کر رہا تھا اس لئے مجبوراً علاقہ چھوڑ کر بنوں میں رہائش اختیار کی، کچھ دن پہلے ایس ایچ او تھانہ ورگاڑی نے میرے خاوند گل کاظم کو تھانہ ورگاڑی بلایا، وہ اپنے بھائی اور میرے دیور سردار خان کے ہمراہ تھانہ گئے تو دیور کو پولیس نے واپس بھیجا جبکہ میرے خاوند کے موبائل کو پولیس نے بند کر کے تین دن تک حبس بے جا میں رکھنے کے بعد ان پر اسلحہ اور منشیات کے جھوٹے مقدمات درج کئے۔

خاتون کے مطابق ایس ایچ او نواز خان سے رابطہ پر انہوں نے لاتعلقی کا اظہار کیا، تین بعد انہیں پتہ چلا کہ ان کے خاوند پر کئی مقدمات درج کئے گئے ہیں اور وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔

انہوں نے آئی جی خیبر پختونخوا، وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او تھانہ ورگاڑی بیٹنی لکی مروت کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا نوٹس لیا جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button