بھارتی میڈیا کی جھوٹی جنگ: "پشاور پر حملے” کی افواہ نے ہنسی کا طوفان برپا کر دیا

شہزادہ فہد
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی کے پس منظر میں بھارتی میڈیا کی سنسنی خیز اور بے بنیاد رپورٹنگ نے عوام کو سنجیدہ کرنے کے بجائے قہقہوں میں مبتلا کر دیا۔ جمعہ کی رات بھارتی چینلز نے دعویٰ کیا کہ پشاور سمیت پاکستان کے بڑے شہروں پر ڈرون حملے کئے گئے ہیں، اور بھارتیا سینا نے "پاکستان کے کئی علاقوں پر قبضہ” کر لیا ہے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پشاور میں شدید دھماکوں کی آوازیں گونج رہی ہیں، کراچی کی شاہراہ فیصل پر "موت کا رقص” جاری ہے، لاہور بندرگاہ پر انڈین نیوی کا قبضہ ہو چکا ہے، جبکہ سرگودھا اور اسلام آباد تک ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں۔
تاہم حقیقت بالکل برعکس نکلی۔ پشاور کی گلیوں میں رات بھر معمول کی زندگی رواں دواں رہی۔ کیرم بورڈ کی محفلیں، تکہ کڑاہی کی خوشبو، چائے کے ہوٹلوں پر رونق، سب کچھ ویسا ہی تھا جیسے ہر روز ہوتا ہے۔
رات گئے جب راقم کو ہیڈ آفس سے فون آیا کہ بھارتی چینلز پشاور پر حملے کی خبریں چلا رہے ہیں، تو ایک لمحے کو حیرت ہوئی، لیکن جب قریبی فوارہ چوک کا چکر لگایا تو معلوم ہوا کہ سب کچھ بالکل نارمل ہے۔ وہاں موجود شہریوں کو جب بھارتی میڈیا کی "خوفناک بریکنگ نیوز” کے بارے میں بتایا گیا تو قہقہے گونج اٹھے۔
ایک نوجوان نے مذاق میں کہا، "اب پشاور آنے کے لیے شاید ویزہ لگے گا!”، تو دوسرے نے ٹوکا، "یہ تو لگتا ہے بالی وڈ کی فلم کا نیا اسکرپٹ ہے!”
سوال یہ ہے کہ ایسے حساس حالات میں بھارتی میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کیا صرف جنگی پراپیگنڈا ہے یا یہ صرف اپنے ناظرین کو سنسنی بیچنے کا ذریعہ؟
معروف تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا حالیہ کشیدگی میں فوجی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے افواہوں، مبالغہ آرائی اور فرضی فتوحات کا سہارا لے رہا ہے۔ تاہم پاکستانی عوام نے ایسی افواہوں کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ مزاح اور استہزا کے ذریعے بھارتی پراپیگنڈا کو ناکام بنایا۔
جہاں جنگ کی بات ہو، وہاں میڈیا کا کردار ذمہ داری اور سچائی پر مبنی ہونا چاہیئے، نہ کہ سنسنی اور جھوٹ کا سہارا۔ بصورت دیگر، خبر جنگی ہتھیار کے بجائے طنز و مزاح کا موضوع بن جاتی ہے، جیسے پشاور میں بن گئی۔