شمالی وزیرستان کے مسائل حل کیوں نہیں ہو رہے؟
سٹیزن جرنلسٹ سکین اللہ داوڑ
شمالی وزیرستان کے لوگوں آئے روز نئے نئے مسائل کا سامنے کر رہے ہیں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے تقریبا 5 سال سے زیادہ وقت گزرا ہے لیکن شمالی وزیرستان کے مسائل حل ہونے کی بجائے روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں مسائل کے حل کے لیے مقامی انتظامیہ صرف اعلانات کررہی ہے۔
حال ہی میں تین اقوام نے اپنے مسائل کے حل کے لئے شمالی وزیرستان میرعلی میں تین مختلف اقوام نے جگہ جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے بنوں میرانشاہ روڈ کو ٹریفک کے لئیے بند کردیا ہے۔
میرعلی نورک کے قریب قوم عزیز خیل ، قوم عیدک،قوم خدی کے مقامی لوگوں نے زمینی تنازعوں پر احتجاجا مٹی،پتھر ، درخت رکھ کر روڈ کو بند کیا ہے جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں کھڑی ہوگئی ہے۔ روڈ بند ہونے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مندرجہ بالا اقوام کے لوگوں نے زمینی تنازعات کے حل کے لیے روڈ کو ایسا بند کیا ہوا ہے جس کا کھولنا نہ صرف مشکل ہے بلکہ بے بس انتظامیہ کی موجودگی میں جلد کھولنے کے چانسز کم ہے۔
تحصیل میرعلی کے اسسٹنٹ کمشنر و پولیس کی ناکافی نفری موقع پرموجود ہے تاہم انتظامیہ کی بے بسی اور عوام کی مشکلات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ قانون کی حکمرانی کے لیے سکیورٹی فورسز ، پولیس کی بھاری نفری و ضلعی انتظامیہ کی گرمجوشی کے بغیر معاملات سلجھانے و روڈ کھولنے کے چانسز کم ہے۔
اس حوالے سے گاوں عیدک سے تعلق رکھنے والے انجنیئر ثاقب داوڑ نے ریڈیو ٹی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے زمینی تنازعہ کا مکمل حل پٹوار اور موضع میں صاف صاف ظاہر ہے لہذا مسائل کے حل کے لئے لوکل انتطامیہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاچاہئے۔
شمالی وزیرستان کے عوام نے وزیراعلی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری،آئی جی پولیس کی توجہ اور براہ راست نگرانی کے لئے اپیل کی ہے اور ان سے انکے مسائل کے حل کا مطالبہ کیا ہے۔