لائف سٹائل
-
ٹی این این ‘کنسٹرکٹیو جرنلزم” فیلوشپ پروگرام: مقابلوں میں خواتین صحافی بازی لے گئیں
جمائمہ آفریدی اور شریف اللہ کی سٹوری نے پہلی، وگمہ فیروز اور رحم نے دوسری جبکہ قاندی سافی اور زینت بی بی کی سٹوری نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
مزید پڑھیں -
خانپور ڈیم کے مطالعاتی دورے پر آںے والوں کی کشتی الٹ گئی، اک استانی جاں بحق 4 طلباء کی حالت خراب
خان پور ڈیم میں پانی کا لیول انتہائی کم ہے، ڈیم کے پانی کے اندر موجود پہاڑی پتھر سے کشتی ٹکڑا گئی، تمام سٹاف اور بچوں نے لائف جیکٹس پہن رکھی تھیں، اس لئے جانیں بچ گئیں۔ ریسکیو 1122
مزید پڑھیں -
بک اینڈ کیفے: پشاور کے جدید قصہ خوانی میں چائے بھی پئیں کتاب بھی پڑھیں!
تاجروں کے لئے اور خاص کر طالبعلموں کے لئے یہ کیفے بنایا کہ جہاں پر نہ صرف یہ لوگ مختلف کتابوں سے استفادہ حاصل کر سکیں بلکہ اپنے پراجیکٹس پر بھی کام کریں۔ حسن بشیر
مزید پڑھیں -
باڑہ: کرش انڈسٹری کی بحالی کیلئے دھرنا جاری، انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کااعلان
ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات ناکام، مظاہرین نے واضح کر دیا کہ کرش انڈسٹری کی بحالی تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں -
پشاور کے تاجروں کو افغان روایتی لباس کے سب سے زیادہ آرڈرز کہاں سے آتے ہیں؟
پشاور میں ایک جگہ اکبر پلازہ ہے جہاں کسٹمائزیشن بہت اچھے طریقے سے اور ماڈرن ٹچ بھی بڑے اچھے طریقے سے دیا جاتا ہے، یہاں کوالٹی کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ تاجر
مزید پڑھیں -
گھریلو خواتین کو کاروبار کے مواقع دینے والی صدف شہزادی کون ہیں؟
شمالی وزیرستان کی اس خاتون نے پشاور صدر میں سمانا آرٹ گیلری کے نام سے ایک دکان کھول رکھی ہے جس میں وہ گھریلو خواتین کے ہاتھ کی بنی اشیاء فروخت کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں -
ضلع کرم کے مگس بان ان دنوں پریشان کیوں ہیں؟
مگس بان یہ شکایت کرتے پائے جا رہے ہیں کہ گزشتہ اک دہائی کے دوران پہاڑوں میں شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم وہ اس کی درست وجوہات سے لاعلم ہیں۔
مزید پڑھیں -
حسد: ایک ایسا وائرس جو ہر نفس سے چمٹنے کی کوشش کرتا ہے
حسد کو قدیم ترین بیماری کہا جائے تو بھی غلط نہیں ہو گا، یہ بیماری انسان کی تخلیق سے بھی پہلے کی ہے، ابلیس کو بھی مردود بنانے کی وجہ یہی بیماری بنی۔
مزید پڑھیں -
باجوڑ میں اسلحہ کی دکانیں فاٹا انضمام کے بعد بھی فعال، لائسنس کسی کے پاس بھی نہیں
مئی 2018 کے بعد فاٹا انضمام کے بعد یہ کاروبار کس قانون کے تحت ہو رہا ہے خود انتظامیہ اور پولیس حکام کو بھی پتہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں