بلاگزعوام کی آواز

کیا واقعی ہمارے پیدا ہونے کا مہینہ ہمارے مزاج کو تشکیل دیتا ہے؟

صدف سید

جولائی کی ایک نرم سی شام میرے وجود کا آغاز ہوا۔ بادلوں میں ہلکی سی رم جھم، ہوا میں عجیب سی نرمی، اور ماحول میں ایک ایسی خاموش خوشی جو شاید صرف جولائی والوں کو سمجھ آ سکتی ہے۔ میں اُن مہینوں میں پیدا ہوئی جنہیں گرمی کی شدت اور برسات کی نرمی کا سنگم کہا جاتا ہے۔ میری شخصیت میں بھی شاید یہی امتزاج ہے، کبھی تیز، کبھی دھیمی، کبھی جذبات کی گرج چمک، کبھی سکون اور خاموشی۔

بچپن سے ہی سالگرہ میرے لیے ایک جادوئی دن رہا ہے۔ ایک ایسا دن جس پر صرف میرا حق ہوتا۔ سب کی نظریں، سب کی محبت، سب کی توجہ، صرف میرے لیے۔ لیکن ایک سوال ہمیشہ میرے ذہن کے کسی کونے میں سرگوشی کرتا رہا: آخر ہم سالگرہ مناتے کیوں ہیں؟ یہ روایت شروع کہاں سے ہوئی؟ اور کیا واقعی ہمارے پیدا ہونے کا مہینہ ہمارے مزاج کو تشکیل دیتا ہے؟

تاریخی حوالوں سے دیکھا جائے تو سالگرہ منانے کی روایت سب سے پہلے قدیم مصر میں شروع ہوئی۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ وہاں عام انسانوں کی نہیں بلکہ فرعونوں کی "تخت نشینی” کے دن کو سالگرہ سمجھا جاتا تھا۔ وہ دن جب کوئی انسان خدا بن کر تاج پہنتا، اُسے اُس کی "پیدائش نو” سمجھا جاتا۔ بعد میں قدیم یونانیوں نے دیوی دیوتاؤں کی عبادت کے دن کیک بنا کر، موم بتیاں لگا کر "چاند کی روشنی” کی علامت کے طور پر انہیں پیش کیا۔ اصل سالگرہ کی تقریب جیسا ہم آج جانتے ہیں، وہ رومن سلطنت میں عام ہوئی جہاں صرف مردوں کی سالگرہ منائی جاتی تھی۔ عورتوں کو یہ "عیاشی” صدیوں بعد نصیب ہوئی۔

وقت گزرنے کے ساتھ سالگرہ مذہبی، ثقافتی، اور سماجی رکاوٹوں کو عبور کرتی ہوئی ایک عالمی تہوار بن گئی۔ یورپ میں "ہیپی برتھ ڈے” گانا 19ویں صدی میں آیا، اور پھر 20ویں صدی تک آتے آتے کیک، موم بتیاں، گفٹ اور پارٹی لازمی عناصر بن گئے۔

میرے بچپن کی سالگرہیں سادہ مگر دل سے قریب تھیں۔ ہاتھ سے پھولوں کی لڑیاں، گلابی رنگ کا فراک، اور وہ چاکلیٹ کیک جو کبھی مکمل نہ کاٹا جا سکا کیونکہ سب نے پہلے ہی چکھ لیا ہوتا۔ امی کی دعائیں، ابو کی مسکراہٹ، اور بھائی بہنوں کی شرارتیں۔ آج کی سالگرہیں انسٹاگرام کے فریم میں قید ہوتی ہیں، بوم رینگز، ریلز، اور ہیش ٹیگز کے گرد گھومتی ہیں۔ مہنگے کیک، تھیمڈ پارٹی، گفٹس کی نمائش۔ خوشی اب فالوورز اور لائکس کی پیمائش سے تولی جاتی ہے۔

لیکن میرے لیے سالگرہ اب بھی ایک اندرونی خاموش شکرگزاری ہے۔ ایک لمحہ جب میں زندگی کے ساتھ اپنا رشتہ تازہ کرتی ہوں۔

اور جب میں جولائی میں پیدا ہونے کی بات کرتی ہوں تو اکثر لوگ مجھے "کینسر سٹار” کے حوالے سے دیکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں جولائی والے جذباتی ہوتے ہیں، خاموش مگر اندر سے گہرے۔ ان کا دل جلد ٹوٹتا ہے لیکن وہ خود کو ظاہر نہیں کرتے۔ وہ دوسروں کا درد محسوس کرتے ہیں، خود کی خوشی قربان کر دیتے ہیں دوسروں کے لیے۔ اور میں شاید واقعی ایسی ہی ہوں۔

مگر کیا واقعی مہینے شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں؟

یہ سوال دلچسپ بھی ہے اور متنازع بھی۔ سائنسی طور پر کچھ تحقیقات یہ مانتی ہیں کہ پیدائش کا مہینہ ہمارے دماغی کیمیکل، ہارمونی توازن، حتیٰ کہ مستقبل کی بیماریوں تک پر اثر ڈال سکتا ہے۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی کی مقدار، موسمی حالات، اور بچپن میں ملنے والی وٹامن ڈی کی مقدار مزاج میں فرق ڈال سکتی ہے۔

لیکن اس سب کے باوجود، ہر انسان الگ ہوتا ہے۔ ایک ہی مہینے میں پیدا ہونے والے افراد کی شخصیات ایک جیسی نہیں ہو سکتیں، مگر کچھ عمومی رجحانات ضرور ہوتے ہیں۔

مثلاً:

جنوری: میں پیدا ہونے والے عام طور پر قائدانہ صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں، منظم، باوقار اور سنجیدہ۔

فروری: والے خواب دیکھنے والے، تخلیقی اور کبھی کبھی باغی ہوتے ہیں۔

مارچ: کے لوگ نرم مزاج، رومانی اور بعض اوقات خود سے دور ہوتے ہیں۔

اپریل: والے خود اعتماد، ضدی اور متحرک ہوتے ہیں۔

مئی: والے عملی، خوبصورتی کے قدر دان اور کبھی کبھی ضدی۔

جون: والے باتونی، ذہین اور متجسس۔

جولائی: میرے جیسے لوگ خاموش، حساس، وفادار، اور بہت گہرے۔

اگست: میں پیدا ہونے والے حکمت والے، حاکمانہ اور دل سے مضبوط ہوتے ہیں۔

ستمبر: کے لوگ مکمل پسند، تنقیدی اور نظم و ضبط کے دلدادہ۔

اکتوبر: والے دلکش، سماجی اور فیصلہ کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔

نومبر: کے لوگ پرجوش، پراسرار اور جذباتی۔

دسمبر: والے کھلے دل والے، خوش مزاج اور خواب دیکھنے والے ہوتے ہیں۔

لیکن یہ تمام صفات ایک عمومی خاکہ ہیں، اور انسان کی شخصیت صرف پیدائش کے مہینے سے نہیں، اس کے ماحول، تجربات، تربیت اور اندرونی خودی سے بنتی ہے۔

جیسے مختلف مہینوں میں جنم لینے والے منفرد ہوتے ہیں ایسے ہی سالگرہ منانے کے طریقے بھی دنیا بھر میں مختلف ہیں۔

جیسے کہ میکسیکو میں "پِناتا” توڑنے کی رسم ہے، چین میں "لانگ لائف نوڈلز” کھا کر عمر درازی کی دعا کی جاتی ہے، جرمنی میں اگر کوئی 30 سال کا ہو کر غیر شادی شدہ ہو، تو اُسے دروازے کے ہینڈل صاف کرنے پڑتے ہیں۔ بھارت میں مندر جا کر دعائیں مانگی جاتی ہیں، اور پاکستان میں… اب فیس بک نوٹیفیکیشن سے پہلے سالگرہ یاد رکھنا بھی ایک کارنامہ ہوتا تھا۔

آج جب میں سال میں ایک بار موم بتی بجھاتی ہوں، تو وہ روشنی نہیں بجھتی وہ ایک نئی شروعات کی نوید ہوتی ہے۔ وہ موم بتی مجھے یاد دلاتی ہے کہ میں اب بھی زندہ ہوں، سیکھ رہی ہوں، بدل رہی ہوں۔ اور یہ دن، چاہے سادہ ہو یا شاندار، میرے وجود کا جشن ہے۔

جولائی میں پیدا ہونا، شاید میرے لیے ایک مقدر ہے۔ یہ مہینہ میرے مزاج کا عکس، میری زندگی کی رفتار، اور میرے احساسات کی گہرائی کی علامت ہے۔

اور ہر سالگرہ، ایک نیا وعدہ۔ خود سے، زندگی سے، اور ان خوابوں سے جو ابھی پورے ہونے باقی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button