بلاگزعوام کی آواز

مصنوعی ذہانت کیسے خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے؟

نشاء عارف

مصنوعی ذہانت (AI) خواتین کے خلاف جعلی اور قابل اعتراض تصاویر بنانے کے لیے سب سے خطرناک ٹیکنالوجی کے طور پر ابھر رہی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی زیادہ تر سروسز خواتین کی تصاویر کو ٹارگٹ کرتی ہیں۔ منفی ذہنیت رکھنے والے افراد کسی بھی خاتون یا مشہور شخصیت کی جعلی تصاویر بنا کر نہ صرف انہیں بلیک میل کرتے ہیں بلکہ ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر وائرل بھی کر دیتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت نے جہاں کئی کاموں کو آسان بنایا، وہیں اس نے فیک اور نامناسب ویڈیوز و تصاویر بنانے کو بھی حد سے زیادہ آسان کر دیا ہے۔ اوپن سورس ویب سائٹ پر شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، گرافیکا نامی کمپنی کی تحقیق کے مطابق صرف 2023 میں تقریباً ڈھائی کروڑ افراد نے ایسی ویب سائٹس استعمال کیں جو ڈیپ فیک مواد تیار کرتی ہیں۔

مصنوعی ذہانت نے نہ صرف روزگار کے مواقع پر اثر ڈالا ہے بلکہ اس سے زیادہ سنگین خطرہ اس کے ذریعے پھیلنے والی جعلی معلومات اور خاص طور پر خواتین کو ہراساں کرنے کے بڑھتے رجحان کا ہے۔ AI کے ذریعے کسی بھی شخص کی آواز، تصویر اور ویڈیو باآسانی ایڈیٹ کی جا سکتی ہے۔ ماضی میں کئی خواتین اداکاراؤں کی ڈیپ فیک ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں، جو کہ سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے وائرل ہوئیں۔ لیکن اب صرف مشہور شخصیات ہی نہیں، بلکہ عام پیشہ ور خواتین بھی اس کا نشانہ بن رہی ہیں۔

تحقیقات کے مطابق، اب عام خواتین بھی اس خطرے کی زد میں ہیں۔ کچھ خواتین تو جانتی ہی نہیں کہ ان کی ڈیپ فیک ویڈیوز یا تصاویر انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہیں، جبکہ جنہیں علم ہے وہ قانونی مدد حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔

شروع میں ڈیپ فیک کو پہچاننا آسان تھا لیکن اب اس میں اتنی جدت آ گئی ہے کہ اصلی اور جعلی کا فرق کرنا خاصا مشکل ہو گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کی AI سے تیار شدہ ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں انہیں نامناسب لباس میں دکھایا گیا تھا۔ صارفین نے فوری اندازہ لگا لیا کہ ویڈیو جعلی ہے اور مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہے۔ اداکارہ نے خود بھی اس پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ AI سے بننے والی چیزیں حقیقت میں بہت خطرناک ہو چکی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسی ویڈیوز پر قابو پانے کے لیے کوئی قانون بن سکتا ہے؟

دوسری جانب بالی ووڈ اداکارہ ودیا بالن نے بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی AI ویڈیوز پر شدید ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا: "کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جو بظاہر مجھ سے منسلک ہیں، مگر حقیقت میں وہ AI سے تیار کردہ اور جھوٹی ہیں۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ جتنا زیادہ AI کا استعمال بڑھے گا، اتنا ہی اس کے منفی استعمال کا خطرہ بھی بڑھتا جائے گا۔ کیونکہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے فحش ویڈیوز تیار کرنا بھی ممکن ہو گیا ہے۔ ہالی وڈ اور بالی وڈ کے کئی فنکاروں کی جعلی ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں۔

کئی بالی وڈ ستاروں جیسے کاجول، رشمیکا مندانا، کترینہ کیف، عامر خان اور رنویر سنگھ کی بھی ڈیپ فیک ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔

سائبر سیکیورٹی ماہر رافع بلوچ کے مطابق مشہور شخصیات اور سیاستدانوں کی ڈیپ فیک ویڈیوز بنانا عام افراد کے مقابلے میں زیادہ آسان ہوتا ہے کیونکہ ان کی بڑی تعداد میں تصاویر اور ویڈیوز پہلے سے دستیاب ہوتی ہیں۔

تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈیپ فیک کی شناخت کرنا ایک پیچیدہ اور وقت طلب عمل ہے۔ جب تک معلوم ہو کہ کوئی ویڈیو جعلی ہے، تب تک نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔ اسی لیے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین کا نفاذ انتہائی ضروری ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button