بلاگزعوام کی آواز

آپ کے روزمرہ استعمال کا تو لیہ، کیسے آپ کی صحت کا دشمن بن سکتا ہے؟

سعدیہ بی بی

تولیہ جازب تانے بانے یا کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے، جو جسم یا  جلد کی سطح کو خشک کرنے یا مسح کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ براہ راست رابطے کے ذریعے نمی کھینچتا ہے۔ تولیہ روزمرہ زندگی کا ایک عام مگر اہم جز ہے جو نہ صرف ہماری جسمانی صفائی میں مدد دیتا ہے بلکہ ہماری جلد کی صحت پر بھی گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ گھروں میں کئی طرح کے تولیے استعمال کئے جاتے ہیں، جن میں ہاتھ کے تولیے، نہانے کے تولیے اور باورچی خانے کی تولیے شامل ہیں۔ ان سب کا صاف ستھرا ہونا نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ براہ راست ہمارے جلد اور جسم سے ٹچ ہوتے ہیں۔

تولیہ کا استعمال تو لگ بھگ ہر افراد ہی کرتا ہے مگر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کتنے دن بعد اسے بدل دینا چاہیئے یا دھو دینا چاہیئے؟ ویسے کیا آپ کو یاد ہے کہ آخری بار تولیے کو کب تبدیل کیا تھا؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا ایک ہی تولیے کو بار بار استعمال کرنے سے صحت متاثر تو نہیں ہوتی؟

تولیے کہ نرم و ملائم ریشوں پر گندگی کی بظاہر کوئی علامت نہ بھی دکھائی دے تو بھی وہ لاکھوں جراثیموں کی آماجگاہ اور افزائش گاہ ہوتا ہے۔ اسی لیے اسے بدلنے کا خیال بہت ہی کم آتا ہے۔ ہماری جلد پر متعدد بیکٹیریا، وائرس اور دیگر جراثیم موجود ہوتے ہیں جو مختلف جلدی امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ مگر جب ہم تولیے سے منہ یا جسم صاف کرتے ہیں تو وہ جراثیم اس میں منتقل ہو جاتے ہیں جس کے ساتھ جلد میں موجود نمی اور مردہ خلیات بھی تولیے میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

یہ مردہ خلیات اور نمی جلد میں موجود جراثیموں کی غذا کا کام کرتے ہیں اور اس سے ان کی تعداد بڑھتی ہے۔ اگر آپ کے ساتھ دیگر افراد بھی ایک ہی تولیہ استعمال کرتے ہیں تو ان میں نمی، جراثیم اور دیگر جلدی مواد کی مقدار زیادہ تیزی سے بڑھتی ہے۔ چونکہ تولیے کو اکثر باتھ روم یا اس کے قریب لٹکایا جاتا ہے تو اس وجہ سے بھی نمی اور جراثیموں کی تعداد بڑھتی ہے۔

ایک تہائی افراد مہینے میں صرف ایک بار ہی اپنا تو لیہ دھوتے ہیں، لیکن کچھ لوگ تو ایسے ہیں جنہوں نے سال میں صرف ایک ہی بار تولیے کو دھونے کی مشقت کی ہو۔ تحقیق تو نہیں ہوئی مگر ماہرین کا مشورہ ہے کہ ہر مہینے تولیے کو بدل دینا چاہیئے۔ خاص طور پر اگر تولیے سے بو آرہی ہو تو اسے فوری بدل دینا چاہیئے، کیونکہ یہ جراثیموں کے بڑھنے کی نشانی بھی ہو سکتی ہے۔ جس تولیے کو تبدیل کریں، تواسے دھونے کے بعد مکمل خشک کر کے ہی دوبارہ استعمال کیا جائے۔

ویسے تو تولیے میں بیکٹیریا اور وائرس کی تعداد بہت زیادہ ہونے سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خطرہ بہت زیادہ نہیں بڑھتا، مگر ایک ہی تولیہ دھوئے بغیر زیادہ عرصے تک استعمال کرنے سے بالوں کی جڑوں کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اگر کیل مہاسے نکلے ہوئے ہیں تو پھر یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح جلدی امراض کے شکار افراد ایک ہی تولیہ بہت زیادہ عرصے تک استعمال کرتے ہیں تو مختلف انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دیگر طبی مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ شاید سب سے بڑا مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم خود کو خشک کرنے کی مرحلے کے دوران ممکنہ طور پر نقصان دہ جراثیموں کو اپنے ہاتھوں پر اٹھا لیتے ہیں اور ان سے اپنے منہ، ناک اور انکھوں کو چھوتے ہیں۔

عموماً گھروں میں ہرایک کے استعمال کا تولیہ الگ ہوتا ہے، اپنا تولیہ چھوڑ کر دوسروں کا تولیہ گیلا اور میلا کرنا آج کل بہت عام ہے۔ لوگ دوسروں کا تولیہ استعمال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے، حالانکہ یہ عادت صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ ہر فرد کا تولیہ اس کے جسم کی نمی، پسینے اور جلد کے جراثیم کو جذب کرتا ہے، اور جب دوسرا شخص وہی تولیہ استعمال کرتا ہے تو یہ جراثیم آسانی سے منتقل ہو سکتے ہیں۔ اس سے جلدی بیماریاں، فنگس، الرجی، حتیٰ کہ آنکھ یا جلد کے انفیکشن جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

کبھی کبھار زندگی میں ایسے معمولی واقعات جنہیں ہم نظر انداز کردیتے ہیں، وہی بڑے جھگڑوں کا سبب بن جاتے ہیں۔ حال ہی میں دو بہنوں کے درمیان ایک تولیہ کے استعمال پر بحث چھڑ گئی۔ بظاہر یہ ایک عام سی بات تھی، مگر آہستہ آہستہ یہ معاملہ اتنا سنجیدہ ہو گیا کہ ذاتی طعنوں تک جا پہنچا اور ایک بہن نے دوسری کو بیماری کا طعنہ دے ڈالا۔ ” کہ تمہیں تو یرقان ہے تم میرا تولیہ استعمال کیوں کر رہی تھی۔” وہ بات جو نظر انداز کی جا سکتی تھی، وہی بات رشتے میں دراڑ ڈلنے کا سبب بن گئی۔

یہ واقعہ ایک یاد دہانی ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنے کے بجائے انہیں سنجیدہ لینا چاہیئے، مگر غصے اور طعنوں کے بجائے شعور اور نرمی سے۔ جیسا کہ اس طعنے کے بجائے یہ بھی بولا جا سکتا تھا کہ ” تم نے میرا تولیہ استعمال کیا ہے، تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں تھی، اگلی بار ذرا احتیاط کرنا ” یا ” دیکھو، بیماری میں دوسروں کی چیزیں استعمال نہیں کرتے۔ یہ صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔” اب ایسے رویے نہ صرف تعلقات میں دراڑیں ڈالتے ہیں بلکہ تربیت پر بھی انگلی اٹھائی جاتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ ہر فرد صرف اپنا تولیہ استعمال کرے اور دوسروں کے تولیے  استعمال کرنے سے گریز کرے تاکہ خود کو اور دوسروں کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

Show More

Sadia Bibi

سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طلبہ ہیں مختلف سماجی و معاشی مثال پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں

متعلقہ پوسٹس

Back to top button