دفاتر، کام کی جگہ یا سازش کا میدان؟

رعناز
دفتر، جہاں ہم اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے روزانہ کا سفر طے کرتے ہیں، صرف کام کی جگہ ہی نہیں بلکہ انسانوں کے رویوں، نفسیات اور تعلقات کی ایک چھوٹی سی دنیا بھی ہے۔ اس دنیا میں بعض اوقات وہ چہرے جو مسکرا کر سلام کرتے ہیں، درحقیقت آپ کی پیٹھ پیچھے خنجر گھونپنے والے ہوتے ہیں۔ یہ رویہ "دفاتر کی سیاست” کہلاتا ہے، جو اکثر ایک مخصوص ملازم یا ملازمین کو نشانہ بنانے اور اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لیے اپنایا جاتا ہے۔
دفاتر میں سیاست کیا ہے؟
دفاتر کی سیاست وہ غیر رسمی حربے اور چالاکیاں ہوتی ہیں جو بعض ملازمین اپنی جگہ مضبوط کرنے، ترقی حاصل کرنے یا دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس کا مقصد اکثر ذاتی مفاد حاصل کرنا ہوتا ہے، چاہے اس کے لیے کسی اور کی کردار کشی ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔
دفاتر کی سیاست کا دائرہ کار کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، جیسے کہ جھوٹی شکایات، افواہیں پھیلانا، کسی کی محنت کا کریڈٹ لینا، یا جان بوجھ کر کسی کی خامیاں نمایاں کرنا۔
دفتر کی سیاست میں سب سے خطرناک پہلو یہ ہوتا ہے کہ اکثر صرف ایک ہی فرد کو ٹارگٹ بنایا جاتا ہے۔ یہ وہ ملازم ہوتا ہے جو یا تو زیادہ محنتی ہوتا ہے، یا جس میں ترقی کے واضح امکانات ہوتے ہیں۔ اس فرد کو نیچا دکھانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں جیسے کہ: دوسروں کے درمیان اس کے خلاف افواہیں پھیلائی جاتی ہیں تاکہ تعلقات خراب ہوں۔ اس کے پراجیکٹس میں جان بوجھ کر مسئلے پیدا کئے جاتے ہیں تاکہ وہ ناکام نظر آئے۔ اس کی ذاتی یا پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں منفی باتیں کئے جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ وہ شخص مایوس ہو کر یا تو خود ہی دفتر چھوڑ دے۔
کئی ملازمین کا مقصد صرف اپنی عزت بنانا نہیں ہوتا، بلکہ وہ باس کے سامنے خود کو بہترین ظاہر کر کے ترقی، بونس یا دیگر مراعات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس کوشش میں وہ دوسروں کی کردار کشی کو ایک آسان راستہ سمجھتے ہیں۔
باس کے ساتھ قریبی تعلقات بنانا، اس کے سامنے بار بار شکایت کرنا یا ہر چھوٹے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ان کی عام عادت بن جاتی ہے۔ اکثر وہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اصل کارکردگی سے زیادہ "منفی سیاست” میں ماہر ہوتے ہیں۔
کیا ہم نے کھبی یہ سوچا ہے کہ اس غلط حرکت کا اس انسان پر کتنا غلط اثر ہو سکتا ہے؟
وہ شخص جو بار بار نشانہ بنایا جاتا ہے، ذہنی دباؤ، عدم اعتماد اور احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسی سیاست سے پورے ادارے کا ماحول زہریلا ہو جاتا ہے، جہاں ملازمین ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے۔ وہ لوگ جو اصل میں کام کر رہے ہوتے ہیں، اکثر مایوس ہو کر ادارہ چھوڑ دیتے ہیں، جس سے کمپنی کا نقصان ہوتا ہے۔
آپ کے خیال میں اس کا حل کیا ہو سکتا ہے۔ آئیے میں آپ کو بتاتی چلوں۔
اداروں کو چاہیئے کہ وہ کھلے دل و دماغ کے ساتھ ایک ایسا ماحول بنائیں جہاں ہر شخص اپنی بات آزادانہ انداز میں کر سکے۔
ملازمین سے باقاعدہ رائے لی جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ کس ماحول میں وہ بہتر محسوس کرتے ہیں۔
باس کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔ اسے چاہیے کہ وہ تمام ملازمین کے ساتھ انصاف کرے اور صرف ظاہری باتوں پر یقین نہ کرے۔ ادارے کو چاہیئے کہ وہ ٹیم کی کارکردگی کو زیادہ اہمیت دے نہ کہ انفرادی تعریف کو۔
دفتر کی سیاست ایک تلخ حقیقت ہے، لیکن اس کا حل ممکن ہے۔ اگر ہر ملازم اپنے کردار اور حدود کو سمجھے، اور باس منصفانہ رویہ اپنائے تو نہ صرف ماحول خوشگوار ہو سکتا ہے بلکہ ادارے کی کارکردگی بھی کئی گنا بہتر ہو سکتی ہے۔ آخرکار، ہم سب ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں — اگر ہم ایک دوسرے کو ڈبونے کی کوشش کریں گے تو خود بھی محفوظ نہیں رہ پائیں گے۔