بلاگزعوام کی آواز

الوداع الوداع ماہ رمضان!!!

صدف سید

عمل سے زندگی بنتی ہے، جنت بھی، جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نُوری ہے، نہ ناری ہے

رمضان المبارک کا آخری جمعہ، جسے جمعۃ الوداع کہا جاتا ہے، عالمِ اسلام میں ایک نہایت اہم دن ہے۔ یہ دن رمضان کے بابرکت ایام کا الوداعی لمحہ ہوتا ہے، جس میں مسلمان اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، دعا کرتے ہیں اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ دن صرف ایک عام جمعہ نہیں بلکہ اس کی فضیلت و برکات کو قرآن و حدیث میں خصوصی حیثیت بیان کی گئی ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے جمعہ کے دن کو "عید کا دن” قرار دیا اور اس کی عبادات کو رمضان کے آخری لمحات میں مزید فضیلت عطا کی۔

جمعۃ الوداع کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: "بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، وہ جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم ؑ کو پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن انہیں زمین پر بھیجا گیا۔” (مسلم)۔

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ جمعہ کے دن کی عظمت صدیوں سے مسلمہ ہے، اور جب یہ دن رمضان المبارک کے آخری لمحات میں آ جائے تو اس کی قدر و قیمت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ یہ دن رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کی راتوں کا الوداعی پیغام لے کر آتا ہے اور ہمیں تقویٰ و پرہیزگاری کا درس دیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جمعہ کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے فرمایا: "اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو۔” (سورۃ الجمعہ: 9)۔

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کا دن صرف عبادات کے لیے مخصوص نہیں بلکہ یہ ایمان کی آزمائش کا بھی دن ہے۔ رمضان کے آخری جمعہ میں یہ آزمائش مزید بڑھ جاتی ہے کیونکہ انسان کو آخری لمحوں میں مزید محنت کرنی ہوتی ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کما سکے۔

حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: "جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اگر کوئی بندہ اس میں اللہ سے کوئی خیر طلب کرے تو وہ ضرور اسے عطا کر دیتا ہے۔” (بخاری و مسلم)۔

یہ روایت واضح کرتی ہے کہ جمعۃ الوداع کا دن گناہوں کی معافی کا بہترین موقع ہے۔ اس دن کی برکت سے گناہگاروں کے لئے رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر خلوص نیت سے دعا مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور قبول فرماتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دن مساجد میں خاص دعائیں کی جاتی ہیں اور مسلمان اپنے گناہوں کی معافی کے لیے گڑگڑاتے ہیں۔

جمعۃ الوداع کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو خلفائے راشدین کے ادوار میں بھی اس دن کو خاص اہمیت حاصل رہی۔ حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عثمان غنیؓ اور حضرت علیؓ رمضان کے آخری جمعہ کو نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ عبادات میں گزارا کرتے تھے۔ روایات میں آتا ہے کہ حضرت علیؓ جمعۃ الوداع کے دن غلام آزاد کیا کرتے اور فرماتے کہ یہ دن احسان کا دن ہے، اس میں نیکیوں کی کثرت ہونی چاہیے۔

؎ کرم کی گھڑی ہے، جھکاؤ سر
یہ لمحے بخشش کے ضامن ہیں

آج کے دور میں جمعۃ الوداع امت مسلمہ کے لیے اتحاد اور یگانگت کی علامت بھی ہے۔ دنیا بھر میں مسلمان اس دن خصوصی اجتماعات منعقد کرتے ہیں، قرآن خوانی ہوتی ہے اور اللہ کے حضور دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ یہ دن ہمیں ایک یاد دہانی کراتا ہے کہ ہمیں اللہ کی رضا کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنی چاہیے اور نیکیوں کو اپنا شعار بنانا چاہیے۔

رمضان المبارک کا خاتمہ قریب ہوتا ہے، اور جمعۃ الوداع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ یہ نیکیوں کا آخری موقع ہے۔ اگر کوئی شخص پورے رمضان میں غفلت کا شکار رہا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اس دن کو اپنے لیے آخری موقع سمجھے اور سچے دل سے توبہ کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ صدقہ و خیرات، نمازوں کا اہتمام اور حقوق العباد کی ادائیگی بھی ضروری ہے کیونکہ یہی وہ اعمال ہیں جو آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہیں۔

جمعۃ الوداع کے دن دنیا بھر کے مسلمان ایک ساتھ دعا مانگتے ہیں، جو اس دن کی ایک اور خوبصورتی ہے۔ مساجد میں روح پرور مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں جب لاکھوں ہاتھ اللہ کے حضور اٹھتے ہیں۔ اس دن امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعائیں کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ آج امت کو اتحاد، امن، اور اللہ کی مدد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

جمعۃ الوداع محض رمضان کے آخری لمحات کا نام نہیں، بلکہ یہ ہمیں نیکیوں کی روش اختیار کرنے، اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے اور آئندہ زندگی اللہ کے احکامات کے مطابق گزارنے کی یاد دہانی کراتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے اس دن کو بہترین دنوں میں شمار کیا، اور اس میں مانگی جانے والی دعاؤں کو خاص اہمیت دی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس دن کی برکتوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اللہ کی رضا کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا عہد کریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button