بلاگزعوام کی آواز

سوشل میڈیا کے سارے ایپس صرف رمضان میں ہی مسلمان کیوں؟

رعناز

سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں میں ایک انقلابی تبدیلی لائی ہے۔ اس نے ہماری دنیا کو ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے اور معلومات، تفریح، اور گفتگو کا ایک بے حد وسیع اور فوری ذریعہ فراہم کیا ہے۔ اس پر ہر قسم کا مواد شیئر کیا جاتا ہے، اور یہ دنیا بھر کے افراد کے خیالات، جذبات، اور نظریات کا ایک مرکب بن چکا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر جو مواد عام طور پر شیئر کیا جاتا ہے، وہ اکثر غیر ضروری، فضول اور کبھی کبھی تو غیر اخلاقی بھی ہوتا ہے۔

تاہم، جب رمضان کا مہینہ آتا ہے، تو سوشل میڈیا پر ایک اچانک تبدیلی آتی ہے۔ چاہے وہ ٹک ٹاک ہو یا فیس بک، انسٹاگرام یا کوئی اور ایپ وہاں پر لوگ اچانک دین داری، اسلامی پیغامات، قرآن کی آیات، دعائیں، اور نیک کاموں کے پیغامات شیئر کرنے لگتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا صرف رمضان کے مہینے میں ہی کیوں ہوتا ہے؟ کیا عام دنوں میں اچھا مواد شیئر کرنا ممکن نہیں ہے؟

سوشل میڈیا کی طاقت یہ ہے کہ یہ ایک دنیا بھر میں پھیلا ہوا پلیٹ فارم ہے۔ یہ نہ صرف تفریح کا ذریعہ بن چکا ہے بلکہ لوگوں کی سوچوں اور نظریات کو ایک دوسرے تک پہنچانے کا بھی اہم وسیلہ ہے۔ اس کا استعمال کئی بار بے ہودہ اور فضول مواد کو شیئر کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ عام دنوں میں سوشل میڈیا پر گانے، ویڈیوز، مذاق، چیلنجز، اور تفریحی مواد کا ہجوم ہوتا ہے، جو نہ تو کسی کی روحانیت میں اضافہ کرتا ہے نہ کسی کی زندگی میں بہتری لاتا ہے۔ اس کی بجائے، یہ صرف وقت کا ضیاع اور ذہنی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

رمضان کے مہینے میں، جیسے ہی یہ مقدس مہینہ شروع ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر ایک اچانک تبدیلی آتی ہے۔  ہر ایک ایپ ایک بڑی سی ٹوپی پہن لیتا ہے۔ اس دوران لوگ اپنی پوسٹس اور شیئرز کو مذہبی مواد سے بھر دیتے ہیں۔ قرآن کی آیات، دعائیں، صدقہ دینے کی ترغیب، اور اسلامی پیغامات پوسٹ کیے جاتے ہیں۔ یہ تبدیلی اس بات کا غماز ہے کہ رمضان کا مہینہ مسلمانوں کو ایک نیا جذبہ دیتا ہے، جو نہ صرف ان کی عبادات اور روحانیت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ انہیں سوشل میڈیا پر بھی اچھے مواد شیئر کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

یہ سوال اہم ہے کہ رمضان سے پہلے یا اس کے بعد ہم وہی اچھی چیزیں سوشل میڈیا پر شیئر کیوں نہیں کرتے؟ رمضان کے دوران جب ہم اپنی روحانیت اور اخلاقی بہتری پر توجہ دیتے ہیں، تو وہ اثرات سوشل میڈیا پر بھی نظر آتے ہیں، لیکن جیسے ہی رمضان کا اختتام ہوتا ہے، ہم دوبارہ معمول کی روٹین میں واپس آ جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ رمضان کے علاوہ اچھے کاموں کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ رمضان کے بعد بھی سوشل میڈیا پر اچھے مواد کو شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔

سوشل میڈیا کا استعمال ہمارے ہاتھ میں ہے، اور ہمیں اس کا استعمال بہترین طریقے سے کرنا چاہیئے۔ رمضان کے مہینے میں ہم اچھے کاموں کی ترغیب دیتے ہیں، لیکن ہمیں یہ عادت ہر روز بنانی چاہیئے۔ سوشل میڈیا پر ہر وقت مختلف قسم کی پوسٹس شیئر کی جا سکتی ہیں جو لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لا سکتی ہیں۔ ہم کسی کی مدد کرنے کے لیے نیک پیغامات، قرآن کی آیات، دینی نصیحتیں، اور مختلف اسلامی موضوعات پر پوسٹس کر سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ہمیں روحانی سکون ملے گا بلکہ ہم دوسروں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

رمضان کے مہینے میں سوشل میڈیا پر اچھے مواد کی شیئرنگ ایک مثبت تبدیلی ہے، لیکن ہمیں یہ تبدیلی صرف رمضان تک محدود نہیں کرنی چاہیئے۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم سوشل میڈیا کو ایک اچھے اور مثبت پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں اور رمضان کے بعد بھی نیک کاموں کی ترغیب دینے والی پوسٹس شیئر کریں۔ سوشل میڈیا پر اچھے مواد کا اشتراک نہ صرف ہماری روحانیت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ دوسروں کی زندگیوں میں بھی بہتری لا سکتا ہے۔ اس طرح ہم اپنے دین کی خدمت کرتے ہوئے معاشرتی تبدیلی لانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

Show More

Raynaz

رعناز ایک ڈیجیٹل رپورٹر اور بلاگر ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button