پیٹ کے بڑھتے ہوئے مسائل، وجوہات کیا ہو سکتی ہیں ؟

سعدیہ بی بی
وقت کا ہوائی گھوڑا لمحوں کے دوش پر اپنی مخصوص رفتار میں ہمیشہ محو پرواز رہتا ہے ۔ وقت کی یہ پرواز دن کو رات، رات کو دن، گرمی کو سردی، سردی کو گرمی، بہار کو خزاں اور خزاں کو بہار کے رنگوں میں تبدیل کرتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گرمی سے سردی اور سردی سے گرمی کی آمد کا درمیانی عرصہ جسم انسانی کے لیے کافی پیچیدگیاں لے آتا ہے۔
دن کے وقت دھوپ میں شدت کی وجہ سے بدن میں ایک عجیب سی تلخی، بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ رات کو نمی اور خنکی کی زیادتی ہونے کے باعث نزلہ، زکام اور فلو جیسے عوارض اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔ نہ گرم لباس بھاتا ہے اور نہ ہی نرم و سادہ کپڑے راس آتے ہیں۔ مرغن غذائیں تلخی کا سبب بنتی ہے تو ہلکی پھلکی خوراک سے جسمانی ضروریات پوری نہیں ہو پاتیں۔ ایسے میں انسان ماحولیاتی عدم و توازن اور موسمی ناموافقت اثرات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔
پچھلے کئی ہفتوں سے پیٹ کے مسائل میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پیٹ میں درد ایک غیر آرام دہ تجربہ ہے جس سے ہر کوئی وقتا فوقتا گزر رہا ہے۔ آج کل تو یہ وبائی اور وائرل بیماری کے طور پر حملہ آور ہورہا ہے۔ پیٹ کا درد ایک بیماری ہے جس کا سامنا کسی بھی وقت کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ درد پیٹ کے ایک حصے میں بھی ہو سکتا ہے اور پیٹ کے تمام حصوں میں بھی۔
پیٹ کے ساتھ جگر ، پھیپڑے اور آنتوں سمیت بہت سے جسمانی اعضاء جڑے ہوتے ہیں جو کہ درد کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ بعض اوقات پیٹ کا درد خود بخود ختم ہو جاتا ہے، جبکہ کئی مرتبہ اس درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے ادوایات استعمال کرنی پڑتی ہیں۔
آج کل بچے ہوں یا بڑے گھر کے ہر تیسرے فرد کو پیٹ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کسی کو قبض کا سامنا ہے، تو کسی کو پیٹ میں گیس کی شکایت ہے، کبھی مروڑیں اٹھتے ہیں تو کبھی پیٹ بہنے لگتا ہے۔ پیٹ کا درد ایک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور عموما لوگ اسے نظر انداز کرتے ہیں اور گھر پر ہی اس کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
کچھ دنوں پہلے میں نے انہی مسائل کے حل کے لیے سینیئر ڈاکٹر ، چیف میڈیکل آفیسر انچارج جنرل او پی ڈی ” ڈاکٹر اسلم خان مہمند ” سے ملاقات کی اور ان سے اس مسئلہ پر کافی تفصیل سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیٹ کے مسائل کی بڑی وجہ اچانک موسمی تبدیلی بھی ہو سکتی ہیں۔ بے موسم بارش لا ہونا، بارشوں کا نہ ہونا یا بہت کم سطح پر ہونا ، خشک ہواؤں کا چلنا یا ہوا کا تبدیل ہو جانا ہمیں بہت سی بیماریوں کی طرف دھکیل دیتا ہے۔
دوسری بڑی وجہ ملاوٹ ہے، جو آج کل بہت عام ہے لیکن انجان بنتے ہوئے انہی چیزوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ مزید انہوں نے ایک محاورے کا استعمال کرتے ہوئے بتایا کہ وہ محاورہ تو سنا ہوگا ” آ بیل مجھے مار ” ہر انسان اپنی صحت کا دشمن خود ہی بنا بیٹھا ہے ۔
ان مسائل کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں۔ جیسے کہ اگر کسی کو دائمی نوعیت کا پیٹ درد لاحق ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ ان کا معدہ ٹھیک سے خوراک ہضم نہیں کر رہا، ان کو ذہنی دباؤ لاحق ہے یا وہ رات کو بہت دیر سے کھانا کھا رہے ہوتے ہیں۔
ان مسائل کا حل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیٹ میں درد یا گیس کی صورت میں جو کا دلیہ کھایا جائے ۔ فیکٹری میں تیار کردہ کھانوں ، چربی اور مصالحے دار پکوانوں کے بجائے تازہ اجزا سے بنی ہوئی خوراک اچھی ہے لیکن بہت زیادہ پھل اور دالیں وغیرہ کھانے سے بھی گیس اور پیٹ خراب ہو سکتا ہے۔
وقت پر کھانا کھایا جائے اور کوشش کی جائے کہ خالی پیٹ نہ رہیں ۔ الکوحل اور گیس والے مشروبات سے پرہیز کی جائے اور کافی مقدار میں پانی کا استعمال کریں تاکہ پاخانہ کرتے وقت دقت نہ ہو۔ تیز تیز کھانے کی بجائے کھانا تحمل سے کھائے۔ قبض کی صورت میں زیادہ مقدار میں پانی پیئے۔ ریشہ دار خوراک ( فائبر ) یعنی سبزیاں کھائیں ۔ پیٹ خراب ہونے کی صورت میں اگر آپ زیادہ سبزیاں کھا رہے ہیں تو ایسی خوراک کو کم کرنے کے بارے میں سوچیئے اور پیٹ درد کسی صورت نظر انداز نہ کریں وقت پر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ وہ صحیح تشخیص کرسکے ۔