بلاگزعوام کی آواز

کیا رمضان محض بھوکے پیاسے رہنے کا نام ہے؟

صدف سید

رات کے سائے گہرے ہو رہے ہیں، چاندنی نرم روشنی بکھیر رہی ہے، اور زمین پر بکھری ہوئی روشنیوں میں ایک الگ سی چمک ہے، کیونکہ دلوں میں شوق ہے، آنکھوں میں انتظار، اور فضاؤں میں وہی پرانی مہک جو ہر سال آتی ہے، مگر ہر بار نئی محسوس ہوتی ہے، رمضان کی آچکا ہے۔

وہ مہینہ جسے رب نے برکتوں سے بھرا، رحمتوں سے سنوارا، اور مغفرت کے دروازے کھولنے کے لیے چنا، یہ وہ وقت ہے جب فرشتے زمین پر نازل ہوتے ہیں، رحمتوں کی ہوائیں چلتی ہیں، اور دل اللہ کی طرف کھنچنے لگتے ہیں۔ جیسے خشک مٹی بارش کی پہلی بوند کے لیے تڑپتی ہے، ایسے ہی مومن کی روح رمضان کی ٹھنڈک کے لیے بے قرار رہتی ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب ہماری آنکھیں جھک جاتی ہیں، ہاتھ دعا کے لیے بلند ہو جاتے ہیں اور دل کی دھڑکنیں کسی نادیدہ سکون میں بندھ جاتی ہیں۔

یہ وقت ہے اپنے ایمان کو نکھارنے کا، اپنی روح کو پاک کرنے کا، اپنی ذات کو اللہ کے قریب کرنے کا، جیسے ہی پہلا روزہ رکھا، دل میں ایک عجیب سا سرور  محسوس ہوا، بھوک اور پیاس کے ساتھ صبر کی لذت کا احساس ہوا، اور روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ محبوب ہے، مگر کیا ہم نے سوچا کہ ہم اس نعمت کی قدر کیسے کریں گے؟ کیا ہم صرف دن میں بھوکے اور پیاسے رہیں گے، یا اپنی زبان کو جھوٹ اور غیبت سے بھی بچائیں گے؟ کیا ہم صرف تراویح میں کھڑے ہوں گے، یا اپنے دل کی نیتوں کو بھی صاف کریں گے؟

یہ مہینہ ہمیں محض روزہ رکھنے کے لیے نہیں دیا گیا، بلکہ ہمارے نفس کو قابو میں کرنے، ہمیں تقویٰ سکھانے، اور ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے عطا ہوا ہے، ہمیں اس ماہ میں اپنے دلوں کی زمین کو ایسا بنانا ہے کہ نیکیوں کے بیج اگ سکیں اور یہ صرف عبادات سے ممکن نہیں بلکہ اپنے کردار اور نیت کی پاکیزگی سے ہوگا۔ رمضان ہمیں یہ سکھانے آیا ہے کہ ہمیں اپنے رب کی رضا کے لیے قربانی دینی ہے، خواہشات کو قابو میں رکھنا ہے، اپنے دلوں کو تکبر، حسد اور دنیاوی لالچ سے آزاد کرنا ہے۔

جب سحر کے وقت جب اذان گونجتی ہے تو ہمارے لیے موقع ہوتا ہے کہ ہم اللہ کا شکر ادا کریں، کہ اس نے ہمیں ایک اور دن دیا، ایک اور موقع دیا، اور جب افطار کی گھڑی آتی ہے، تو ہمارے لیے وہ نایاب لمحہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی ساری امیدیں اللہ کی بارگاہ میں رکھ دیں، کیونکہ روزہ دار کی دعا اس وقت رد نہیں ہوتی، مگر اس نعمت کو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم رمضان کی قدر کریں، اپنی صحت کا خیال رکھیں، تاکہ ہم عبادت میں سستی نہ کریں۔

اپنے دل کو اپنی نیت کو خالص رکھیں تاکہ ہر نیکی کا اجر بڑھ جائے اور سب سے بڑھ کر، رمضان کو اپنے دل و دماغ میں ایسا بسا لیں کہ اس کا اثر پورے سال باقی رہے۔ ہمیں اپنی سوچ، اپنے دل کے ساتھ ساتھ اپنے جسم کا بھی خیال رکھنا ہے۔ کیونکہ ایک صحت مند جسم ہی عبادت میں خوبصورتی لا سکتا ہے۔ ہمیں اپنی غذا کو سادہ رکھنا ہے، اپنے کھانے میں اعتدال برتنا ہے، تاکہ بھوک کے اثرات ہمارے صبر کو آزمائش میں نہ ڈال دیں، اور صحت خراب ہونے کی صورت میں ہم عبادات سے محروم نہ ہو جائیں۔

روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں، بلکہ یہ روح کی پاکیزگی، نیت کے خلوص کے ساتھ ساتھ صبر اخوت و بھائی چارہ کی اہمیت اور اعمال کی درستگی کا بہترین ذریعہ ہے۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں، اپنے رشتہ داروں کو معاف کریں، دلوں سے کدورتیں نکالیں، اور اپنے اعمال سے یہ ثابت کریں کہ ہم واقعی اللہ کی رضا کے طلبگار ہیں۔ جب ہم افطار کے وقت دسترخوان پر بیٹھیں، تو یہ نہ بھولیں کہ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جن کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں، ہمیں اپنی زکوٰۃ اور صدقات میں سخاوت سے کام لینا ہوگا، تاکہ رمضان کا اصل پیغام ہر ایک تک پہنچ سکے۔

یہ مہینہ ہمیں صرف بھوک اور پیاس برداشت کرنا نہیں سکھاتا بلکہ دوسروں کے درد کو محسوس کرنا سکھاتا ہے، ایک غریب کے چہرے کی مسکراہٹ، ایک بھوکے کے لیے کھانے کا انتظام، ایک بے سہارا کے لیے امید، یہی وہ اعمال ہیں جو رمضان کو ہمارے لیے جنت کا راستہ بنا دیتے ہیں۔

مگر کیا ہم رمضان کے بعد بھی اسی جذبے کو قائم رکھ پاتے ہیں؟ کیا رمضان کے بعد بھی ہماری عبادات میں وہی شوق رہتا ہے؟ کیا ہمارے دلوں میں وہی نرم گوشہ باقی رہتا ہے؟ یہی اصل امتحان ہے۔ کیونکہ رمضان محض ایک مہینہ نہیں، بلکہ ایک تربیت ہے، اگر ہم اس مہینے میں اپنے نفس کو قابو میں کر سکتے ہیں تو باقی گیارہ مہینے بھی اللہ کے راستے پر چل سکتے ہیں۔

ہمیں چاہیئے کہ ہم رمضان کے اس مبارک مہینے کو کسی مہمان کی طرح خوش آمدید کہیں، اس کی ہر ساعت کی قدر کریں، اس کی ہر گھڑی کو قیمتی جانیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم نہ صرف اپنے جسم کو بلکہ اپنی روح کو بھی روزے میں شامل کریں۔ یہ مہینہ روشنی کا ہے، مغفرت کا ہے، جہنم سے آزادی کا ہے۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم اس مہینے کو پوری طرح اپنائیں۔

اپنے اعمال کو سدھاریں، اور اپنے رب کے قریب ہو جائیں، کیونکہ کون جانے کہ ہمیں اگلا رمضان نصیب ہو یا نہ ہو، لہٰذا اس بار رمضان کو ایسے گلے لگائیں جیسے یہ ہمارا آخری رمضان ہو، اور اپنی زندگی میں ایسی روشنی پیدا کریں جو ہمیشہ قائم رہے۔ اللہ ہمیں اس مبارک مہینے کی برکتوں سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اس کا حق ادا کرنے والا بنا دے، آمین۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button