بلاگز

اردو: میں نے قومی زبان کیسے سیکھی؟

میری مادری زبان پشتو ہے؛ جب لوگ اردو بولتے تھے تو میں سمجھ لیتی تھی، اردو کتابیں پڑھ بھی لیتی تھی لیکن اسے لکھ یا بول نہیں پاتی تھی۔ زندگی میں کبھی اس کی ضرورت نہیں پڑی اس لئے کبھی سیکھنے پر اتنی توجہ بھی نہیں دی۔

ہمارے معاشرے میں عام طور پر نئی یا مختلف زبان سیکھنے میں شرم یا ندامت محسوس کی جاتی ہے۔ لیکن یہ ایک غلط طرزعمل ہے۔ اور اگر بات ہماری قومی زبان کی ہو تو اسے سیکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ تعلیمی نظام اسی زبان میں ہے۔ دفاتر اور بعض ہسپتالوں میں بھی یہی زبان بولی جاتی ہے۔جن لوگوں کی مادری زبان اردو نہیں ہے ان میں سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اگر وہ قومی زبان سیکھیں گے تو اپنی مادری زبان بھول جائیں گے۔ بعض لوگ اسے اپنی ثقافت اور زبان کی توہین سمجھتے ہیں اگرچہ ایسا ہے نہیں۔

بلکہ قومی زبان ایک ضرورت بن گئی ہے۔ میں یہاں ایک مختصر مثال پیش کروں گی۔ اگر آپ مصنف ہیں، ڈاکٹر یا پھر استاد ہیں، یا آپ کا تعلق خواہ جس بھی شعبے سے ہے اور آپ اس شعبے خواہ جتنے بھی باصلاحیت اور ماہر ہیں لیکن اگر آپ اپنی مادری زبان کے علاوہ کوئی دوسری زبان نہیں بول پاتے تو آپ ناکام ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہی کہ قومی زبان سیکھتے سیکھتے اپنی مادری زبان بھول جائیں بلکہ قومی زبان سیکھنے کی کوشش کریں تاکہ ضرورت پڑنے پر آپ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ صرف قومی زبان سیکھنا نہیں بلکہ اسے لکھنے، سمجھنے، سننے اور بولنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے آپ کے اعتماد نفس میں اضافہ ہو گا اور آپ کو اپنی پیشہ ورانہ اور سماجی زندگی میں آسانی ہو گی۔

جب ہم اپنی قومی زبان سیکھیں گے تو ہم ان لوگوں کی روایات، قواعد، ثقافت، اور رسم و رواج کا مطالعہ کر سکتے ہیں جن کی مادری زبان قومی زبان ہے۔ اس وجہ سے روایتی، ثقافتی اور سماجی اختلافات کو کم، یا پھر بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے ہاں قومی زبان میں بہت اچھے لکھاری موجود ہیں جنہوں نے مختلف موضوعات اور حالات پر کتابیں لکھی ہیں۔ اگر ہمیں قومی زبان پر عبور حاصل ہو جائے تو ہم ان کا مطالعہ کر کے دوسروں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے غیرملکی اسلحے کی بڑی کھیپ پاکستان سمگل کرنے کی کوشش ناکام

آج کا دور بہت ترقی یافتہ ہے، ہر شخص قومی زبان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی زبان بھی سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ نئی زبان سیکھنے کے لیے یہ فکر کرنے کی ضرورت بالکل بھی نہیں کہ کیسے سیکھوں گا، یا اگر بولنے میں کوئی غلطی کروں گا تو لوگ مجھ پر ہنسیں گے۔ اگر لوگ آپ پر ہنستے ہیں تو اس کی فکر نہ کریں بلکہ کوشش کریں کہ روزانہ کچھ وقت مختلف کتابیں پڑھنے، ڈرامے دیکھنے اور لکھنے میں صرف کیا کریں۔

یہاں میں اپنی کہانی آپ کے ساتھ شیئر کرتی ہوں۔ میری مادری زبان پشتو ہے؛ جب لوگ اردو بولتے تھے تو میں سمجھ لیتی تھی، اردو کتابیں پڑھ بھی لیتی تھی لیکن اسے لکھ یا بول نہیں پاتی تھی۔ زندگی میں کبھی اس کی ضرورت ہی نہیں پڑی اس لئے کبھی سیکھنے پر اتنی توجہ بھی نہیں دی۔ لیکن جب میں نے اپنا آن لائن کاروبار شروع کیا تو مجھے اس کی ضرورت محسوس ہوئی اس لیے میں نے بغیر کسی خوف کے اسے سیکھنے کی کوشش کی۔ رابطے کے لیے یہ بہت ضروری تھا۔ میں نے آہستہ آہستہ اردو لکھنا اور بولنا شروع کر دیا۔ یہ میرے لیے آسان نہیں تھا لیکن ناممکن بھی نہیں تھا۔ وہ مزدور اور کاروباری مالکان جو اردو بولنے والے تھے وہ میرا لکھا سمجھ لیتے تھے لیکن مجھے بولنے کا کانفیڈنس نہیں تھا۔ یہ ڈر لگا رہتا کہ ایسا نہ ہو کوئی غلطی ہو جائے یا کسی کو میری بات سمجھ نہ ائے اس لئے میں کبھی وائس میسج کے جواب میں وائس میسج نہیں کرتی تھی اور ٹیکسٹ میسج بھیجا کرتی تھی۔ مجھے جو وائس میسجز موصول ہوتے تھے میں نے انہی سے سیکھا۔ اپنی اردو بولنے والی خواتین پاٹنرز کو کبھی کبھی وائس میسج کر دیتی تھیں اس کے ساتھ میرا اعتماد بڑھتا رہا۔ وہ جانتی تھیں کہ میں پشتو زبان ہوں اس لئے کوئی غلطی کر لیتی تو وہ مجھ پر ہنستی نہیں تھیں بلکہ میری اصلاح کر دیتی تھیں۔

اور پھر جب مجھے اردو میں بلاگ لکھنے کے لیے کہا گیا تو میری اردو تحریر اتنی واضح نہیں تھی۔ نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ جب انسان بہتر انسان بننے کی کوشش کرتا ہے، نئی چیزیں، زبانیں اور ہنر سیکھنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ اس کی محنت کو ضائع نہیں کرتا۔ اپنی مادری زبان کو مت بھولیے ليکن قومی اور بین الاقوامی زبانیں سیکھنے کی کوشش کریں تاکہ آپ کی تعلیمی، سماجی اور پیشہ ورانہ زندگی میں آپ کو سہولت ہو۔ قومی اور بین الاقوامی زبانیں آپ کے مستقبل کے حوالے سے ممد ثابت ہو سکتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button