”دماغ تو ٹھیک ہے تمہارا، اتنی ٹھنڈ میں آئس کریم کھانی ہے!”
عام طور پر والدین بچوں کو آئس کریم کھانے سے منع کرتے ہیں اس ڈر سے کہ کہیں بچوں کے گلے خراب نا ہوں یا نزلہ زکام اور کھانسی نہ ہو جائے، تبھی تو بھرے بازار میں سب کے سامنے کچھ بھی سنا دیتے ہیں۔
سردیاں اپنے ساتھ چھوٹے دن، اندھیری شامیں اور اداسیاں لاتی ہیں، جبکہ ہم سب چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی پرسکون، اور خوشبیوں سے بھری ہو اور پریشانیاں کبھی قریب نہ آئیں۔ لیکن ایسا ہو، یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ خیر اتنا تو ہم کر سکتے ہیں کہ خود (یہاں) پریشانیوں کے قریب نا جائیں اور کچھ ذکر خوشیوں اور پرسکون لمحات کا کریں (گرچہ پریشانی سے چھٹکارہ پھر بھی ممکن نہیں)۔ تو جناب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ سردیوں کا موسم ہو اور کھانا پینا نہ ہو اور گھوما پھرا نہ جائے کہ یہ موسم گھر والوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹنے کا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں ان دنوں سردی کا موسم عروج پر ہے؛ اور سب اپنے گھر والوں کو ٹائم دیتے اس موسم سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ اکثراوقات فیملی کو ٹائم دینا مشکل بھی ہو جاتا ہے لیکن جب بات بچوں کے معصوم سے شکووں، اور ضد کی آتی ہے تو والدین ہیں گھونٹ خواہ زہر ہی کیوں نا ہو، پی لیتے ہیں تاکہ بچے خوش رہیں اور ناراض نہ ہوں۔
چھٹیاں موسم سرما کی ہوں یا گرما کی، بچوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کہیں گھوم پھر آئیں۔ اور بچے جب ایک بار یہ ضد کر بیٹھیں کہ گھومنے جانا ہے تو پھر جانا ہے۔ اگرچہ ابتدا ہمیشہ کی طرح امی جان کی طرف سے فلائنگ چپل آنے کے ساتھ ساتھ "سردی دیکھو اور تم لوگوں کا گھومنا پھرنا دیکھو، آرام سے رضائی میں گھسو اور سو جاؤ ورنہ خیر نہیں” ایسا سننے سے ہوتی ہے۔ بچے بھی تو ضد کے پکے ہوتے ہیں، ضد نہ کریں تو کیسے معلوم ہو کہ یہ بچے ہیں۔ ہیں جی! طرح طرح کئے پاپڑ بیل کے، اور جیسے تیسے کر کے اپنی ضد منوا ہی لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ: چینی انجینئر ‘گاو شین گاو’ مشین میں پھنس کر ہلاک
اب ہماری پریشانی دیکھیں! چلو بچے اپنی منوا کر گھومنے تو چلے جاتے ہیں لیکن یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اتنی سردی میں سوپ پینے یا گرم گرم کھانوں کے بجائے آئس کریم ہی کی ضد کیوں کرتے ہیں۔ سب کے سامنے سے بڑی بے رخی کے ساتھ گزر جانے والے بچے آئس کریم کی شاپ دیکھتے ہی وہیں سٹل (ساکت) کیوں ہو جاتے ہیں؟ اور پھر یہ ضد کہ بس آئس کریم ہی کھانی ہے۔ ساتھ امی ہوں تو کچھ ایسا سننے کو ملتا ہے "دماغ تو ٹھیک ہے تمہارا، اتنی ٹھنڈ میں آئس کریم کھانی ہے!”
عام طور پر والدین بچوں کو آئس کریم کھانے سے منع کرتے ہیں اس ڈر سے کہ کہیں بچوں کے گلے خراب نا ہوں یا نزلہ زکام اور کھانسی نہ ہو جائے، تبھی تو بھرے بازار میں سب کے سامنے کچھ بھی سنا دیتے ہیں۔ لیکن سرد موسم ٹھنڈی ٹھنڈی آئس کریم اتنی نقصان دہ نہیں جتنا سمجھی جاتی ہے۔
آئس کریم کے چند فوائد بھی ہیں جن سے والدین لاعلم ہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ موسم گرما میں آئس کریم جسم کو ٹھنڈک پہنچاتی ہے، لیکن ایسا ہرگز نہیں۔ بلکہ گرمیوں کی بجائے سردیوں میں آئس کریم کھانا زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ آئس کریم جسم میں حرارت پیدا کرتی ہے۔ آئس کریم کھانے میں ٹھنڈی ضرور لگتی ہے لیکن اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے۔ سردیوں کی شاموں میں آئس کریم گرمی، سکون اور ایک لذت بخش مزہ فراہم کرتی ہے۔ آئس کریم میں موجود پروٹین اور چکنائی سے ہمارا موڈ بہتر ہو جاتا ہے۔ ایسا ہمارے جسم میں موجود سیروٹونن (وہ ہارمون جس سے موڈ اچھا ہوتا ہے) کی سطح بڑھنے سے ہوتا ہے۔ کیلشیم سے بھرپور آئس کریم ہڈیوں کی صحت کو سہارا دیتی ہے جو موسم سرما میں بہت ضروری ہے۔ آئس کریم میں موجود زیادہ حرارں والا مواد سرد مہینوں میں توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ٹھنڈی آئس کریم گلے کی خراش کو دور کرتی ہے اور سردیوں کی عام بیماریوں سے راحت فراہم کرتی ہے۔ آئس کریم میں موجود وٹامنز اور معدنیات مجموعی طور پر مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار، جبکہ آئس کریم میں اکثر ضروری وٹامن جیسے اے ، ڈی اور بی 12 ہوتے ہیں جو موسم سرما کے لیے بہتر ہوتے ہیں۔
مجھے آئس کریم اچھی لگتی ہے؛ بنانے کے لیے بہت کم اجزاء درکار ہوتے ہیں، صرف چینی، پانی، اور دودھ یا ملائی کے علاوہ ذائقے کے لیے ایک آدھ چیز شامل کی جاتی ہے۔ یہ بنانے والے پر ہے کہ وہ ان اجزاء کا ملاپ کیسے کرتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ آئس کریم کے مختلف ذائقوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اور بات روایتی ونیلا اور چاکلیٹ آئس کریم سے کہیں زیادہ آگے بڑھ چکی ہے، ایک بات پر سب متفق ہیں کہ آئس کریم بجلی اور فریج سے پہلے کی ایجاد ہے،
والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ایسی چیزیں کھانے سے منع نہ کریں جو ان کے لیے فائدہ مند ہوں۔ ہاں! گرچہ مقدار میں روک ٹوک ضرور کر سکتے ہیں۔
سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طلبہ ہے اور مختلف سماجی و معاشی مسائل پر بلاگز لگتی رہتی ہیں۔