کیا ضروری ہے کہ والدین اپنی اولاد کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائے؟
رعناز
کچھ دنوں پہلے میں اپنی سہیلی سے ملی، میری یہ سہیلی بہت ہی خوبصورت، گوری چٹی اور صحت سے بہت اچھی تھی۔ مگر جب کچھ دنوں پہلے میں اس سے ملی تو اس کی صحت بہت ہی ذیادہ خراب ہو چکی تھی۔ میں نے جب اس سے وجہ پوچھی تو وہ کہہ رہی تھی کہ میں بیمار ہوں۔ باتوں باتوں میں وہ پھر اصل بات کی طرف آنے لگی کہنے لگی کہ کچھ دنوں سے میں ایک مسئلے میں بہت ہی زیادہ بری طرح سے پھنس چکی ہوں۔ میں نے کہا کہ اس میں ٹینشن لینے کی کیا بات ہے آپ اس کا کوئی حل نکالو۔ اپنے والدین سے بات کرو۔ وہ کہنے لگی کہ سب سے بڑا مسئلہ تو یہی ہے کہ میں اپنے والدین کے ساتھ ڈسکس ہی نہیں کر سکتی کہ مجھے مسئلہ کیا ہے؟
مزید وہ کہہ رہی تھی کہ ہمیں اپنے والدین نے اتنا دوستانہ ماحول ہی نہیں رکھا کہ ہم اپنے مسئلے مسائل یا اپنی باتیں ان سے کہہ سکے۔ وہ کہہ رہی تھی کہ جس مسئلے میں میں پھنس چکی ہوں وہ چیز مجھے اندر ہی اندر کھا رہی ہے لیکن میری ہمت ہی نہیں ہو رہی کہ میں اپنے والدین کے ساتھ یہ بات کر سکوں۔ میں اس بات سے ڈر رہی ہوں کہ ایسا نہ ہو کہ میرے والدین اس کا کوئی غلط مطلب نکالے اور الٹا مجھ پر ہی شک کرنے لگ جائے۔ اس کی یہ باتیں سن کر تو میں کافی حیران ہو گئی اور سوچ میں پڑ گئی کہ اگر یہ لڑکی اپنے والدین سے یہ بات نہیں کہہ سکتی تو آخر اس کا بنے گا کیا؟ ادھر سے مجھے یہ خیال آیا کہ والدین کا اپنے بچوں کے ساتھ دوستی والا رشتہ رکھنا کتنا ضروری ہے۔
بچوں سے کہانیاں سننا اور ان کو کہانیاں سنانا کس طرح انکی ذہنی نشونما کرتا ہے۔۔۔۔
والدین کی حیثیت سے، اپنے بچوں کے ساتھ ایک مثبت اور دوستانہ تعلق قائم کرنا انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ تعلق بچوں کی شخصیت کی تشکیل، ان کی جذباتی صحت اور ان کی زندگی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا والدین کو اتنا نرم ہونا چاہیئے کہ بچے اپنی ہر بات ان کو کہہ سکیں؟ اس موضوع پر ہمیں غور کرنا ہوگا۔
والدین اور بچوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کی وجہ سے بچے خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ جب بچے جانتے ہیں کہ ان کے والدین ان کے دوست ہیں، تو وہ اپنی باتیں بلا خوف و خطر ان کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔ اگر ان کے بچوں کے ساتھ گھر کے اندر یا گھر سے باہر جو بھی ہو رہا ہوں تو وہ آسانی کے ساتھ اپنے والدین کو بتا سکتے ہیں، کیونکہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا یہ مسئلہ ہمارے والدین سنیں گے بھی اور اسے حل کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ اس لئے بچے اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں ۔یہ دوستانہ تعلقات بچوں کو کھل کر بات کرنے، اپنے مسائل کو بتانے اور ان کی رہنمائی حاصل کرنے کی آزادی دیتا ہیں۔ اس طرح، بچے خود اعتمادی اور خود اعتمادی کے ساتھ ساتھ اپنے مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں۔
والدین کو چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ دوستانہ اور غیر رسمی انداز میں بات چیت کریں۔ اس کے ذریعے، بچوں کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کی رائے اہم ہے اور وہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ جب والدین اپنی زندگی کے تجربات اور جن مشکلات سے وہ گزر چکے ہیں، بچوں کو بتاتے ہیں، تو بچے سیکھتے ہیں کہ زندگی میں مشکلات کا سامنا کیسے کیا جا سکتا ہے۔
دوستانہ تعلقات کے ساتھ ساتھ والدین کو اپنے بچوں کو اپنی حدود بھی سکھانی چاہیئے اور ان کو یہ بتانا چاہیئے کہ دوستانہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہو جائے۔ والدین کو اپنے بچوں کے لئے حدود متعین کرنی چاہیئے۔ والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ تعلقات ایسے رکھنے چاہیے کہ وہ تمیز کی حد کو بھی نہ بھولے اور اس کے اندر رہ کر ہی اپنی ساری باتیں اپنے والدین کو بتایا کریں تاکہ ان کو کوئی مسئلہ پیش نہ آئے۔
جب والدین بچوں کے ساتھ ایک دوستانہ تعلق قائم کرتے ہیں تو اس سے دونوں کے مابین اعتماد کا ایک مضبوط رشتہ بنتا ہے۔ بچے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کے والدین ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں، چاہے وہ کس قسم کی مشکل کا سامنا کر رہے ہوں۔ یہ اعتماد انہیں مشکل وقت میں والدین کی طرف رجوع کرنے کی حوصلہ دیتا ہے، جس سے ان کی ذہنی صحت میں بہتری آتی ہے۔
ماں کے سب بچے ہوتے ہیں مگر ماں سب بچوں کی نہیں ہوتی، ایسا کیوں؟
اس کے ساتھ ساتھ اگر والدین ماضی میں ان کے ساتھ پیش آنے والے مسئلے مسائل کے بارے میں اپنے بچوں کو آگاہ تو اس سے بچوں میں ایک اعتماد پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنے مسئلے مسائل کو بھی اسی طرح اپنے والدین کو بتا پائیں گے۔
کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اگر ایک بچے کو کوئی مسئلہ درپیش ہے اور وہ کسی کو بھی بتا نہیں پا رہا تو یہ اس کی ذہنی صحت کو کتنا متاثر کر سکتا ہے؟ بہت ہی زیادہ۔ جس طرح میری سہیلی کہہ رہی تھی کہ وہ مسئلہ مجھے اندر ہی اندر کھا رہا ہے تو یہ حالت ہر ایک بچے کی ہو سکتی ہے اور ہر ایک بچہ ذہنی اذیت کا شکار ہو سکتا ہے۔
اس لئے والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے، لیکن ساتھ ہی حدود کا تعین بھی ضروری ہے۔ ایک ایسا رشتہ جو محبت، اعتماد اور کھلی بات چیت پر مبنی ہو، بچوں کی زندگی میں ایک مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔ والدین کو چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں کو ایک ایسا ماحول فراہم کریں جہاں بچے اپنی باتیں بلا جھجک ان کو بتا سکیں۔ یہ نہ صرف ان کی ذاتی ترقی میں مدد دے گا بلکہ ان کی زندگی کو بھی خوشیوں سے بھر دے گا۔