جن لڑکیوں کے بھائی نہیں ہوتے کیا واقعی ان کو لوگ کمزور سمجھتے ہیں؟
رعناز
جن لڑکیوں کے بھائی نہیں ہوتے تو ان کو لوگ کمزور سمجھتے ہیں یہ جملہ ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے۔
ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی حیثیت اور ان کے سماجی مقام پر گفتگو ہمیشہ جاری رہی ہے۔ خاص طور پر اس بات پر کہ جن لڑکیوں کے بھائی نہیں ہوتے، انہیں کمزور سمجھا جاتا ہے یا نہیں۔ یہ ایک بہت ہی اہم موضوع ہیں جو کہ میرے آج کے بلاگ کا عنوان بھی ہے۔
ہمارے معاشرے میں لڑکیوں سے اکثر یہ توقعات رکھی جاتی ہیں کہ وہ اپنے بھائیوں پر انحصار کریں گی، خاص طور پر تحفظ اور رہنمائی کے معاملے میں۔ یہ سوچ کہ لڑکیاں بھائیوں کے بغیر کمزور ہیں، بنیادی طور پر روایتی خیالات کی عکاسی کرتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی لڑکی خود مختار ہے، تو بھی بعض لوگ اسے کمزور سمجھ لیتے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کی ایک بہت ہی بری عادت ہے کہ اگر ایک لڑکی کا بھائی نہ بھی ہو اور تب بھی وہ اپنے آپ کو آزاد خود مختار اور مضبوط سمجھتی ہوں تب بھی ہمارا معاشرہ اسے مضبوط ہونے نہیں دیتا اور اسے یہ ایک ہی بات سنائی جاتی ہے کہ بھائی نہ ہونے کی وجہ سے تم ہمیشہ کمزور رہو گی، تمھیں زندگی کے ہر موڑ پر ایک بھائی کی ضرورت پڑیں گی۔ جبکہ اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ہاں میں یہ بات بھی مانتی ہوں کہ بھائی کا ہونا ضروری بھی ہے۔ بھائیوں کی موجودگی لڑکیوں کے لئے ایک طرح کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔ یہ ان کے لئے نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی طور پر بھی ایک سہارا ہوتا ہے۔ بھائیوں کے ساتھ ہونے کی صورت میں لڑکیاں خود کو زیادہ محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ مگر یہ خیال کرنا کہ بغیر بھائی کی لڑکیاں کمزور ہیں، ایک محدود سوچ ہے۔
اگر آج کل ہم دیکھیں تو آج کے دور کی لڑکیاں اپنے خوابوں کو تعبیر کرنے میں زیادہ خود مختاراور بااختیار ہیں۔ بہت سی لڑکیاں بغیر بھائیوں کے بھی کامیابی کی راہ پر گامزن ہیں۔ ان کی خود اعتمادی اور ہمت انہیں مضبوط بناتی ہے۔ جن میں ایک میں بھی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ طاقت ہمیشہ جسمانی تحفظ میں نہیں ہوتی بلکہ خود پر یقین رکھنے اور خود کی ترقی میں ہے، جو کہ ایک حقیقت ہے۔
زیادہ تر میں نے دیکھا ہے کہ معاشرے کے دباؤ کے سبب لڑکیاں خود کو کمزور محسوس کرنے لگتی ہے۔ لوگوں کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہم ان کو کسی نہ کسی طریقے سے کمزور بنائے۔ ان کے سامنے ہمیشہ یہی بات ہوتی ہے کہ بھائی کے بغیر لڑکی کچھ بھی نہیں ہوتی۔ بھائی کے بغیر ان کی زندگی بہت ہی زیادہ مشکل ہوتی ہے۔ لوگوں کی ان باتوں کی وجہ سے اکثر اوقات لڑکیاں ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر ڈپریشن اور انزائٹی میں چلی جاتی ہے۔
پاکستان کی بہت سی کامیاب خواتین، جو کہ بغیر بھائیوں کے بڑی ہوئی ہیں، اس بات کا ثبوت ہیں کہ طاقت کسی بھی صورتحال میں حاصل کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، مشہور ادیبائیں، سیاست دان، اور کاروباری خواتین بغیر بھائیوں کے بھی اپنی کامیابی کی داستانیں رقم کر رہی ہیں۔ یہ کہانیاں ہمیں یہ باور کراتی ہیں کہ لڑکیوں کی طاقت ان کی محنت، عزم اور حوصلے میں ہے، نہ کہ بھائی کی موجودگی میں۔
میں نے زیادہ تر ماؤں کو دیکھا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اپنی محبت اور حمایت سے مضبوط بناتی ہے۔ ماں کے ساتھ ساتھ اس میں باپ کا بھی بہت ہی بڑا کردار ہوتا ہے وہ بھی اپنے اعتماد کے ہونے کی وجہ سے اپنی بیٹیوں کو مضبوط بناتے ہیں اور ایسے ہی والدین کی بیٹیاں زندگی میں آگے بڑھ سکتی ہے۔
معاشرے میں تبدیلی کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم خود کو اور دوسروں کو یہ سمجھائیں کہ ہر لڑکی کی اپنی طاقت ہوتی ہے۔ ہمیں اس سوچ کو فروغ دینا چاہیئے کہ لڑکیوں کی کامیابی ان کی محنت، لگن، اور خود اعتمادی پر منحصر ہوتی ہے، نہ کہ ان کے بھائیوں کی موجودگی یا غیر موجودگی پر۔
آخر میں، یہ کہنا ضروری ہے کہ لڑکیوں کی طاقت کسی بھی صورت میں کم نہیں کی جا سکتی۔ اگرچہ بھائیوں کی موجودگی ایک سہارا بن سکتی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بغیر بھائیوں کے لڑکیاں کمزور ہیں۔ ہمیں لڑکیوں کی کامیابیوں کا اعتراف کرنا چاہیئے اور انہیں یہ باور کرانا چاہیئے کہ وہ اپنی قدر اور حیثیت کو خود طے کر سکتی ہیں۔ معاشرتی توقعات کو چیلنج کرتے ہوئے ہمیں ایک ایسی دنیا کی تشکیل کرنی چاہیئے جہاں ہر لڑکی اپنی طاقت کو پہچانے اور کامیابی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔