بلاگزعوام کی آواز

اگر زندگی میں نظم و ضبط نہیں، تو پیسہ بے معنی ہے

ايزل خان

میرا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے، میرے والد پردیس میں تھے، انہوں نے ہمارے لئے اچھی زندگی گزارنے اور حلال روزی تلاش کرنے کے لئے دن رات محنت کی تاکہ ہم اچھے کھانے پینے کے علاوہ پرسکون زندگی گزار سکیں اور اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ میرے والد جب گھر پیسے بھیجتے تھے تو ہماری زندگی کی ہر ضرورت بہت اچھے طریقے سے پوری ہو جاتی تھی۔خواہ وہ کھانے پینے کی بات ہو، یا ہمارے کپڑے، یا ہمارے اسکول کی فیس اور اخراجات، ہم نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ کوئی چیز دوسروں سے کم ہے۔

اسی طرح بیماری کے دوران ہماری ہسپتال کی ضروریات پوری ہوتی تھیں اور عید کے کپڑوں میں بھی ہمیں کسی چیز کی کمی نہیں تھی اور جب میرے والد سفر سے گھر آتے تو ہمیں مختلف جگہوں پر لے جاتےلیکن میرے والد ہمیشہ یہ ایک بات ہمیں اور میری والدہ سے کہا کرتے تھے کہ میں نے دن رات آپ کے لئے ایک کیا ہے تاکہ آپ اچھی زندگی گزار سکیں۔ میرے والد ہمیں کہتے تھے اگر آپ کو کبھی کسی چیز یا پیسوں کے ضرورت ہو تو آپ گھر پر اپنی ماں کو ضرور بتائیں کہ آپ کو کتنی پیسوں کے ضرورت ہیں لیکن اگر آپ نے میرا ایک روپیہ بھی فضول کاموں پر خرچ کیا تو میں آپ کو معاف نہیں کروں گا۔

یہ بات یقینی نہیں کہ آخر ایک والد اس طرح کی بات کیسے کر سکتے ہیں مگر میرے والد واقعی ایسا کرتے، لیکن وہ ہماری تربیت کے لئے یہ الفاظ دہراتے تھے۔ جب ہم بچے تھے، تو ہمیں اس بات کی اہمیت کا اندازہ نہیں تھا، مگر ہماری والدہ ہمیں ان کے الفاظ یاد دلاتی رہتی تھی کہ "فضول خرچی مت کرو، تمہارے والد کسی دوسرے ملک میں محنت کر رہے ہیں۔” اس کے نتیجے میں ہمیں پیسے کی قدر کا احساس ہوا۔

جب میں اسکول میں تھی، میں نے سوچا کہ اپنی تعلیم کے ساتھ کچھ کروں۔ ساتویں جماعت میں، میں نے اسکول کی چھٹیوں کے دوران گھر میں بچوں کو پڑھانا شروع کیا۔ دسویں جماعت میں، میں نے ٹیلرنگ سیکھی اور قمیضیں بنائیں۔ بارہویں جماعت کے بعد، میں نرسنگ انسٹی ٹیوٹ گئی اور وہاں بھی پڑھائی کی۔

میرے والدین کی تربیت نے مجھے مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے تیار کیا۔ میرے والد ہمیشہ ہمیں تعلیم پر توجہ دینے، خود اعتمادی پیدا کرنے، اور زندگی کی چیلنجز کا سامنا کرنے کی نصیحت کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہنا چاہیئے، کیونکہ برے حالات پیشگی اطلاع نہیں دیتے۔

میری والدین نے ہمیں یہ سکھایا کہ اگر ہم زندگی میں نظم و ضبط نہیں رکھتے تو پیسہ بے معنی ہے۔ انھوں نے ہمیں یہ بھی سکھایا کہ محنت اور قابلیت پر کام کریں، نہ کہ مجبوری کی حالت میں۔

میں آج جہاں ہوں، وہ میرے والدین کی تربیت کا نتیجہ ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ ہماری موجودہ نسل اسی طرح تربیت یافتہ نہیں ہے۔ والدین اکثر بچوں کی ضد کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بچے ذمہ داری کا احساس نہیں کرتے۔

میری والدین سے درخواست ہے کہ وہ بچوں کی ذہنی تربیت پر توجہ دیں، برانڈڈ چیزوں کے پیچھے نہ بھاگیں، اور ضروریات اور خواہشات کے درمیان توازن سکھائیں۔

زندگی کی کامیابی صرف پیسے میں نہیں ہے، بلکہ اس کی قدر کرنے میں بھی ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو سکھانا ہوگا کہ محنت کا کیا مطلب ہے اور محنت کا صحیح استعمال کیسے کیا جائے۔ ہر والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں میں خود اعتمادی پیدا کریں اور انہیں ذمہ داری کا احساس دلائیں۔

جب ہم اپنی خواہشات کو کنٹرول کرتے ہیں تو ہم حقیقی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ صحیح تربیت کے ساتھ ساتھ ہماری نئی نسل مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے مضبوط ہوگی۔ اس طرح ہم ایک مضبوط اور باہمی تعاون پر مبنی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

یاد رکھیں، اگر آپ کے پاس بہت پیسہ ہے لیکن آپ کو مالی انتظام کی مہارت نہیں ہے تو آپ واقعی غریب ہیں۔

 

Show More
Back to top button