بلاگزعوام کی آواز

لوکل ٹرانسپورٹ اور اس کا استعمال: ہمارے رویے اور معاشرتی ذمہ داری

سیدہ قرۃالعين

لوکل ٹرانسپورٹ ایک ایسی سہولت ہے جو عام لوگوں کے لئے بنائی گئی ہے تاکہ وہ آسانی اور سستے داموں سفر کر سکیں۔ یہ سہولت ہر معاشرے میں ایک اہم حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہر شخص بغیر کسی امتیاز یا تفریق کے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ سکے۔ لیکن جب ہم اس سہولت کو استعمال کرتے ہیں، تو کیا ہم واقعی اس کی قدر کرتے ہیں؟ کیا ہم اپنے فرائض اور معاشرتی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو اکثر میرے ذہن میں آتے ہیں جب میں لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر کرتی ہوں، اور روزمرہ کی زندگی میں کئی بار اس قسم کے حالات کا سامنا کرتی ہوں۔

بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں لوگوں کی قوت برداشت میں مسلسل کمی آتی جا رہی ہے، اور لوکل ٹرانسپورٹ کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ بسوں یا ٹرینوں میں سوار ہوتے ہیں تو ان کا ہر عمل جائز ہے، چاہے وہ دوسروں کے لئے نقصان دہ ہو یا نظام کو بگاڑنے والا۔ لوکل ٹرانسپورٹ کی بسیں اور گاڑیاں عوام کی ملکیت ہیں، لیکن جب ہم ان کا استعمال کرتے ہیں، تو ہم اسے ذاتی ملکیت سمجھ لیتے ہیں اور اس بات کو نظرانداز کرتے ہیں کہ ہمارے اعمال دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔

لوکل ٹرانسپورٹ میں، اکثر ہم صفائی ستھرائی یا دیگر اصولوں کا خیال نہیں رکھتے۔ بس کے اندر کچرا پھینک دینا، سیٹوں کو خراب کرنا، یا قطار میں نہ لگنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ میں نے متعدد بار دیکھا ہے کہ لوگ دھکم پیل کرنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور قطار میں کھڑے ہونے کو اپنی توہین تصور کرتے ہیں۔ یہ رویے نہ صرف دوسرے مسافروں کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر سفری نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ لوکل ٹرانسپورٹ ایک اجتماعی سہولت ہے، اور اس کا درست استعمال ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں یہ ادراک ہونا چاہیئے کہ جو سہولت ہمیں دستیاب ہے، وہ پورے معاشرے کے لئے ہے، نہ کہ کسی فرد واحد کے لئے۔ جب ہم لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں، تو ہمیں یہ سوچنا چاہیئے کہ ہمارے اعمال کا اثر دوسروں پر کیا ہو گا۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے، ہمیں دوسروں کے لئے سہولت پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے، نہ کہ مشکلات۔

بدقسمتی سے، لوگوں کے رویے اکثر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ان سہولیات کی قدر نہیں کرتے جو انہیں حکومت کی طرف سے دی گئی ہیں۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوام کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرے، لیکن عوام کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ ان سہولیات کی حفاظت کریں اور انہیں نقصان نہ پہنچائیں۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ بسوں کی دیواروں پر لکھتے ہیں، سیٹوں کو خراب کرتے ہیں، یا صفائی کا خیال نہیں رکھتے، جو ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے اور معاشرتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔

یہ سوچ کہ چونکہ یہ سہولت حکومت کی طرف سے ہے، اس لئے اس کا استعمال مرضی کے مطابق ہونا چاہیئے، ایک بڑی غلط فہمی ہے۔ عوامی سہولیات کسی ایک فرد کے لیے نہیں، بلکہ پوری کمیونٹی کے لئے ہوتی ہیں۔ اگر ہم اس کا درست استعمال نہیں کریں گے، تو اس کا نقصان پورے معاشرے کو ہو گا، اور یہ سہولت زیادہ دیر تک کارآمد نہیں رہ سکے گی۔

لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر کے دوران اکثر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں سب سے بڑا مسئلہ لوگوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ دھکم پیل، بدتمیزی، اور صفائی کی کمی جیسے مسائل عام ہیں۔ یہ مسائل صرف ایک فرد کو متاثر نہیں کرتے، بلکہ پورے نظام کو بگاڑنے کا باعث بنتے ہیں۔ لیکن ان مسائل کا حل بھی ہمارے ہی پاس ہے۔

سب سے پہلے، ہمیں اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی۔ ہمیں اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کا شعور حاصل کرنا ہوگا اور دوسروں کا خیال رکھنا ہوگا۔ قطار میں کھڑے ہونا کوئی شرم کی بات نہیں، بلکہ یہ ایک معاشرتی نظم و ضبط کی علامت ہے۔ بس میں سوار ہوتے وقت بدتمیزی سے بچنا اور دوسروں کے لئے جگہ بنانا ہماری اخلاقی تربیت کا حصہ ہونا چاہیئے۔

لوکل ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کو بھی اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ گاڑیوں کی حالت بہتر بنانا، ان کے اندر صفائی کا مناسب انتظام کرنا، اور عوام کو سفری اصولوں کے بارے میں آگاہی دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ لیکن یہ تمام اقدامات تبھی کامیاب ہوں گے جب عوام خود اس نظام کا احترام کریں گے اور اسے بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

آخر میں، یہ کہنا بجا ہو گا کہ لوکل ٹرانسپورٹ کا استعمال ایک اہم معاشرتی ذمہ داری ہے، جو ہمیں حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔ لیکن اس کا درست استعمال ہم سب پر منحصر ہے۔ اگر ہم اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں، تو ہم نہ صرف خود بہتر سفر کر سکتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے رویے میں وہ تبدیلی لانی ہو گی جو ہمیں ایک ذمہ دار شہری بنا سکے، تاکہ ہم ایک بہتر معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں، جہاں ہر شخص کو برابری کے حقوق اور بہتر سفری سہولیات میسر ہوں۔

اب ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کیا ہم اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو سمجھ کر عمل کر رہے ہیں؟ اگر جواب ہاں میں ہے، تو یقیناً ہم ایک بہتر معاشرتی نظام کی طرف گامزن ہیں۔

Show More

Syeda Quratulain

سیدہ قرۃالعين نے 2018 میں جرنلزم میں ماسٹرز کیا ہے اور تقریباً 5 سال سے ٹی این این کے ساتھ بلاگر، فرنٹیئر سٹار اخبار کے ساتھ فری لانس جرنلسٹ اور پختونخوا ریڈیو میں بطور ریڈیو براڈکاسٹر کام کر رہی ہیں۔
Back to top button