بلاگزعوام کی آواز

جلد، بالوں کی حفاظت اور خوبصورتی کے لئے بیوٹی پراڈکٹس کا انتخاب کیسے کریں؟

حمیر اعلیم

خواتین کے سجنے سنورنے کا شوق فطری بات ہے کیونکہ وجود زن سے کائنات میں رنگ تبھی ہو گا جب وہ خود رنگوں، خوشبو میں رچی بسی ہو گی۔ کچھ خواتین زیب و زینت کی بے حد شوقین جب کہ کچھ ضرورتا میک اپ کرتی ہیں اور کچھ مجھ جیسی پھوہڑ بھی ہوتی ہیں جو سوائے لپ اسٹک اور نیل اینیمل کے کچھ اپلائی نہیں کر پاتیں۔

لیکن بیشتر خواتین نہایت اچھا میک اپ بھی کر لیتی ہیں اور بالوں کے اسٹائل بھی بنا لیتی ہیں۔ میں کچھ اینٹی فیشن واقع ہوئی ہوں وجہ شاید یہ ہے کہ میرے والد بہت اچھے ڈیزائنر اور آرٹسٹ تھے چنانچہ میرے اور والدہ کے کپڑے نہ صرف خود ڈیزائن کرتے تھے بلکہ میچنگ میک اپ پراڈکٹس، جوتے اور جیولری بھی دور دور سے منگواتے تھے۔ بچپن میں اتنا فیشن کر لیا کہ والد کی وفات کے بعد بس سادہ کپڑے ہی پہننے پسند کئے۔ ہاں اچھے پرفیوم اور نیل اینیمل کا شوق آج بھی ہے۔

جب ہم چھوٹے تھے تو بیوٹی پراڈکٹس ہوں یا ہیئر اینڈ اسکن کیئر پراڈکٹس سب میں مقابلہ بہت کم تھا۔ بین الاقوامی شیمپوز اور چند مقامی شیمپوز، ایسے ہی دو چار اسکن کیئر کمپنیز، جس میں بچوں کے لئے شیمپو، صابن اور لوشنز ہوتے تھے۔ لیکن اب تو مقامی اور بین الاقوامی بازار خاصا بڑا ہے۔ اس لئے ان میں سے چناؤ ذرا مشکل ہو جاتا ہے۔

پرانے زمانے میں خواتین شیمپو سکن اور بیوٹی پراڈکٹس حتی کہ بالوں کا کلر اور پرفیومز تک گھر پر ہی تیار کر لیتی تھیں، سادہ دور تھا مہندی کو ہیر ڈائی، ملائی مکھن کو کریم لوشن، گلیسرین عرق گلاب لیموں کو ونٹر کریم، عود مشک عنبر اور چند تیلوں کو پرفیوم کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا لیکن اب تو ماہرین جلد، ڈرماٹولوجسٹ، استھیٹک ڈاکٹرز، کاسمیٹکس سرجنزاور بیوٹی سیلون مالکان سے مشورے کے بعد ان پراڈکٹس کا استعمال کر کے خوبصورتی میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

میں نے عمر بھر جن پراڈکٹس کو استعمال کیا اور بہترین پایا، وہ آپ کے ساتھ شئیر کر رہی ہوں، شاید کسی کو اس سے فائدہ پہنچے۔ سب سے پہلے تو اپنی جلد اور ہیئر ٹائپ کا پتہ لگائے کیونکہ چکنی، خشک اور نارمل جلد کے لئے مختلف پراڈکٹس بنتی ہیں۔

ایسے ہی خشک، چکنے، فریزی اور نارمل بال ہوتے ہیں۔ بعض اوقات جلد اور بالوں کے مسائل عمر، ہارمونزکی تبدیلی اور بیماری جیسے کہ کسی سیرم لیول کی کمی بیشی، ڈائبیٹیز یا خون سے متعلقہ بیماری کی وجہ سے بھی ہو جاتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی میڈیکیٹڈ پراڈکٹ استعمال کرنے سے پہلے ماہر ڈاکٹرز سے مشورہ ضرور لیں۔ بدقسمتی سے ہم خود ہی ڈاکٹر بن جاتے ہیں اور اگر کسی دوست یا کزن کو کوئی چیز راس آ جائے تو بنا سوچے سمجھے کہ یہ چیز ہمارے لئے مفید ہے بھی یا نہیں استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اکثر فائدے کی بجائے نقصان اٹھاتے ہیں۔

جلد پر دانوں کا آسان حل کے لئے اپنی خوراک سے مرچ مصالحے اور چکنائی کم کر دیں۔ پانی، پھل اور سبزیوں کا کثرت سے استعمال کریں صحت مند غذا کھائیں یعنی جس میں ہر چیز کا مناسب حصہ ہو صاف رہے۔ ہر روز یا دوسرے روز غسل، پانچ وقت وضو سے جلد صاف ہی رہتی ہے۔ اگر پھر بھی مسئلہ حل نہ ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

بالوں کے ساتھ چند ہی مسائل ہوتے ہیں بال گرنا، روکھے ہونا، خشکی یعنی ڈینڈرف اور آئلی ہو جانا۔ ان سب کا حل بھی اچھی خوراک، اچھی نیند اور پھر گھریلو ٹوٹکے جیسے کہ لسی، انڈے، تیل، دہی کو بالوں میں لگانا ہے۔ میں نے سن سلک، سیلسن بلیو سے لے کر گارنیئر، لورایل، دا باڈی شاپ کا جنجر شیمپو ، زیتون کا تیل، ڈاوو، ٹریسمے کے کنڈیشنر تک سب استعمال کر لئے مگر ڈینڈرف ختم ہوتی ہے، تو فرز بڑھ جاتا ہے۔ فرز ختم ہو تو ڈینڈرف وہیں رہتی ہے۔ فرز اور ڈینڈرف کا کوئی علاج نہیں ماسوائے سکن اسپیشلسٹ کو دکھانے اور دوائیں لینے کے کیونکہ یہ یا تو کسی بیماری کی وجہ سے ہوتی ہے یا پھر موروثی۔

کبھی کبھار گھر پر ہی فیشل، پیڈی کیور، مینی کیور کیجئے۔ ونٹر کریم کے لیے کوئی بھی آئل زیتون یا ناریل کا استعمال بہترین ہے۔ اپنے پسندیدہ فلیور کا بھی استعمال کر سکتے ہیں جیسے لیونڈر، ٹی ٹری، اورنج وغیرہ۔ گلیسرین، جیلی، اور چند تیلوں، بی ویکس کے مکسچر سے کریم بنا لیجئے۔ ایسےہی لپ گلوس، لپ اسٹک بنائی جا سکتی ہے۔ بنانے کے لیے یوٹیوب گوگل سے رجوع کیجئے۔

کوئٹہ میں چونکہ موسم خشک ہوتا ہے تو جلد پر زخم ہو جاتے ہیں خصوصا ہاتھ پاؤں بہت کھردرے ہو جاتے ہیں۔ مجھے پاؤں بالکل صاف اچھے لگتے ہیں چنانچہ بہت سے ٹوٹکے کریم لوشن استعمال کئے ہر دوسرے روز پیڈی کیور بھی کیا مگر کچھ کام نہ آیا پھر سوچا ذرا شیخ گوگل سے مشورہ لوں۔تو ان کے کہنے پر وکس لگائی سوکس پہنیں اور سو گئی۔ چند دن میں پاؤں صاف ہو گئے۔یعنی جو کام ہزاروں روپوں میں نہیں ہوا دو سو روپے میں ہو گیا۔

رہ گیا میک اپ تو وہ کبھی استعمال نہیں کیا کیونکہ نہ تو کرنا آتا ہے نہ ہی شوق ہے۔ پھر کون ہر نماز سے پہلے میک اپ صاف کرے اور وضو کرے۔ لیکن بہن، بھابی، کزنز کی وجہ سے معلوم ہے مگر میرا ماننا ہے کہ کھانا اور بیوٹی پراڈکٹس وہیں سے لی جائے جہاں سے تسلی ہو کہ چیز اچھی ملے گی۔ اور پھر یہ چیزیں کون سا ڈھیروں ڈھیر استعمال ہوتی ہیں اس لئے تھوڑی مگر اچھی چیز ہی خریدنی چاہیئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button