بلاگزعوام کی آواز

خوشی میں ہوائی فائرنگ کرنا کس طرح کسی دوسرے کے گھر صف ماتم بچھا سکتا ہے ؟

سندس بہروز

صبح ناشتے کے بعد نادیہ گھر کے صحن میں معمول کے کام نپٹا رہی تھی کہ اچانک سے اس کو ہاتھ میں درد کا احساس ہوا۔ شاید ہاتھ میں کوئی چیز لگی تھی۔ درد اتنا شدید تھا کہ اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا اور وہ دھڑام سے گر کر بے ہوش ہو گئی۔ ہوش میں آنے پر اس کو احساس ہوا کہ وہ گھر میں نہیں ہسپتال میں ہے اور اس کے ہاتھ میں گولی لگی ہے۔ کسی کو نہیں پتہ کہ گولی کہاں سے آئی؟ اورکس نے گولی چلائی؟ نادیہ کہتی ہیں کہ آج اس واقعہ کو ایک سال ہو گیا ہے مگر پھر بھی جب وہ کہیں گولی کی آواز سنتی ہیں تو وہ کمرے کی طرف بھاگتی ہے۔ اس کی جسمانی تکلیف تو ختم ہو چکی ہے مگر اس کے ذہن سے گولی کے خوف کا نقش ابھی تک نہیں مٹا۔

احمد علی کام پر گیا ہوا تھا۔ اس کو بہت دنوں بعد مزدوری ملی تھی۔ وہ خوش تھا کہ آج وہ بچوں کے لیے کچھ اچھا کھانے کو لے کر جائے گا۔ انہی سوچوں میں محو وہ کام کر رہا تھا کہ اچانک اس کے جسم میں شدید قسم کا درد ہونے لگا۔ وہ درد سے کراہنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی اس کے گرد جمع ہوئے اور سب یہ کہہ رہے تھے کہ احمد علی کو ہوائی گولی لگی ہے۔ یہ سنتے ہی احمد علی کے اوسان اور خطا ہوئے۔ اس کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ گولی کلاشنکوف کی ہے۔

وہ کئی دن تک ہسپتال میں رہا کیونکہ ڈاکٹر اس کے جسم سے گولی نکالنے میں کامیاب نہیں ہو رہے تھے۔ ان کے مطابق گولے احمد علی کے جسم میں گردش کر رہی ہے۔ احمد علی کے خاندان پر تو جیسے غم کے پہاڑ ٹوٹ گئے۔ ان کی مالی حالت کا یہ عالم تھا کہ صبح کا کھانا ہے تو شام کا نہیں۔ علاج کے لیے خاندان والوں نے کافی مدد کی مگر وہ سب بھی متوسط طبقے کے لوگ تھے ان کے اپنے کئی مسائل تھے، وہ کہاں تک مدد کرتے۔

کتنے ہی ایسے اور واقعات ہیں جن میں ہوائی فائرنگ کی وجہ سے لوگوں کے ہستے بستے گھر اجڑ گئے۔ ہمارے معاشرے میں چاہے شادی بیاہ کا موقع ہو یا کسی کی پیدائش کا معاملہ، کوئی امتحان میں کامیاب ہوا ہو یا چاہے کسی کی منگنی ہوئی ہو، کہیں پر دو فریقین کے مابین صلح ہوئی ہو یا کسی کو نوکری ملی ہو، غرض کوئی بھی خوشی کا موقع ہو ہمارے لوگ اس خوشی کا اظہار ہوائی فائرنگ سے کرتے ہیں یہ سوچے سمجھے بنا کے اس سے کسی کے گھر میں صف ماتم بچھ سکتا ہے۔

اسی حوالے سے جب میں نے قانون کی روشنی میں اس کی سزا جاننی چاہی تو انسپکٹر بہروز خان نے مجھے بتایا کہ قانون میں شادی بیاہ اور دوسری تقریبات کے موقع پر ہوائی فائرنگ اور دوسرے دھماکہ خیز مواد کے استعمال کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔

انسپکٹر بہروز کے مطابق ہوائی فائرنگ کے معاملے میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے شخص کو فورا گرفتار کیا جا سکتا ہے اور قانون اس کو ایک سال کی جیل ہو سکتی ہے یا دس ہزار کا جرمانہ۔ اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو جیل کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے۔

خوشی کا اظہار کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں، پھر کیوں ہم ایک ایسا طریقہ اختیار کرتے ہیں جس سے کسی اور انسان کو تکلیف پہنچے۔ اور ہم قانون کا انتظار ہی کیوں کرتے ہیں بطور مسلمان ہمیں تو چاہیئے کہ ہم کوئی ایسا عمل نہ کریں جس سے کسی دوسرے انسان کو ضرر پہنچے۔ ہمیں خود ہی اس بات کا احساس کرنا ہوگا۔

 

Show More

Sundas Behroz

سندس بہروز انگریزی لٹریچر میں ماسٹرز کر رہی ہیں اور سماجی موضوعات پر بلاگز بھی لکھتی ہیں

متعلقہ پوسٹس

Back to top button