عید میلاد النبیﷺ،سنت نبویﷺ کی پیروی کرنے کی نئی راہ
رخسار جاوید
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں منائی جاتی ہے، مسلمان امت کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ ہر سال، 12 ربیع الاول کو دنیا بھر کے مسلمان اس دن کو بڑے جوش و خروش اور عقیدت کے ساتھ مناتے ہیں۔
جیسے کہ آج پشاور میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دن کی ابتداء نماز فجر کے بعد 21 توپوں کی سلامی سے کی گئی، جو کہ ایک قدیم اور روایتی انداز ہے۔ اس دن کی مناسبت سے پشاور کی گلیاں اور بازار سجائے گئے، جگہ جگہ چراغاں اور جھنڈیاں آراستہ کی گئیں۔ مساجد میں خصوصی محافل کا انعقاد ہوا، جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و کردار پر روشنی ڈالی گئی۔
یہ سب ہر سال اسی جوش و جذبے اور عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہیں مگر ان سب کے باوجود ہم ایک نہایت ہی اہم چیز بھول بھی جاتے ہیں۔ آپ سب سوچ رہے ہونگے کہ ہم نے تو نظر و نیاز بھی بانٹ دی، چراغاں بھی کر دیا، توپوں کی سلامی بھی ہوگئی، اس دن کی مناسبت سے ٹی وی اور ریڈیو میں پروکرام وغیرہ بھی ہورہے ہیں جو کہ رات گئے جاری رہے گے۔
تو جناب آخر رہ کیا گیا؟، جی تو ہم جس چیز کو اکثر بھول جاتے ہے، وہ ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور ان کی سیرت و سنت پر عمل پیراں ہونا۔ کبھی سوچا ہے کہ ہم دن بھر اور روز مرہ کی زندگی میں کتنی مرتبہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے ہیں۔
کبھی غور کیا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو ان سنتوں پر عمل کر کے بہتر بنا سکتے ہیں۔ ہمارا دین اسلام اور ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا ہی ہمارا فرض ہیں۔
علمائے کرام اپنے ہر بیان اور خطبہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہیں اور ان کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ مگر کیا کبھی ہم نے اتنی سی بھی کوشش کی ہیں کہ ان سب تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور سنت کی پیروی کی اہمیت کا احساس دلانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہم سب کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے، جس میں صداقت، امانت، محبت اور شرافت کی مثالیں موجود ہیں۔ ان کی تعلیمات اور سنت پر عمل پیرا ہو کر ہم نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ معاشرے میں امن اور بھائی چارے کو فروغ بھی دے سکتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اصول و ضوابط متعین کیے، ان پر عمل کر کے ہم اپنی زندگیوں میں برکتیں حاصل کر سکتے ہیں اور دنیا و آخرت کی فلاح کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔
آج ہم سب کو اس دن کے موقع پر، جہاں مذہبی جوش و خروش دیکھنے کو ملا، وہیں ہمیں چاہیئے کہ سماجی ذمہ داریوں کا بھی خاص خیال رکھا جائے، یہ خیرات اور مستحقین کی مدد صرف مخصوص دنوں کے لئے مختص نہ کریں بلکہ ہر روز اپنی استطاعت کے مطابق مستحقین کی مدد کریں۔