پھلوں اور سبزیوں پر کیڑے مار ادویات کے اثرات سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟
آمینہ
پھل اور سبزیاں ہماری روزمرہ خوراک کا ایک اہم حصہ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ہماری غذا میں پھلوں اور سبزیوں کا شامل ہونا بہت ضروری ہے، لیکن بعض اوقات یہی غذا زہر آلودہ ہونے کی صورت میں ہماری صحت کے لیے انتہائی مضر بھی ہے۔
جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ سبزیوں اور پھلوں پر کیڑے مار ادویات اور سپرے (پیسٹیسائیڈز) وغیرہ کا عمل روز بروز بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں ان پھلوں اور سبزیوں کو محض پانی سے دھونے سے یہ اثرات ختم نہیں ہوتے۔ معمول کے مطابق زیادہ تر لوگ پھل، سبزیاں اور اناج صرف سادہ پانی سے ہی دھوتے ہیں، لیکن ایک ریسرچ کے مطابق یہ طریقہ تسلی بخش نہیں۔
ماہرین کی جانب سے حال ہی میں چائینہ میں مقیم زرعی یونیورسٹی انہوئ میں ایک انتہائی حساس فلم کا استعمال کرتے ہوئے ان کیمیکلز کے حوالے سے سیب، کھیرے اور چاول پر کچھ ٹیسٹ کیے گئے، جس سے پتہ چلا کہ پانی سے دھونے کے بعد بھی ان کیمیکلز کے اثرات موجود تھے۔ محققین نے ان کیمیکلز سے متاثرہ پھلوں اور سبزیوں کو صرف سادہ پانی سے دھونے کی بجائے چھلکا اتارنے کی تجویز دی۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ پانی سے دھونے کے بعد بھی ان ادویات کے اثرات موجود رہتے ہیں اور خوراک میں شامل ہو کر جگر کے امراض جیسے کینسر کا سبب بنتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک اور تحقیق کے مطابق ان کیڑے مار ادویات اور سپرے کے استعال سے یہ زہریلے مادے بخارات کی صورت میں ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں، اور یوں اس زہریلی فضا میں سانس لینے کی صورت میں پھیپڑوں کے ذریعے جسم زہر آلودہ ہو جاتا ہے۔
آخر اس کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟ ورلڈ ہیلتھ ارگنائزیشن کے مطابق دنیا میں ان کیڑے مار کیمیکل کی تقریبا ایک ہزار مختلف اقسام موجود ہیں۔ ان زہریلے مادوں کا استعمال عام طور پر کیڑوں اور دوسرے چھوٹے جانداروں کو مارنے اور بھگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
اکثر کیڑے مکوڑے اور چھوٹے جاندار اندرونی اور بیرونی سطح پر فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ ہمارے کسان بھائی اکثر پودوں کی نشونما اور ان کو کیڑوں سے دور رکھنے کے لیے ان مختلف زہریلی مادوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے علاوہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس کا استعمال کافی زیادہ ہے۔ امریکی تحقیق کے مطابق محققین کا ماننا ہے کہ مارکیٹ میں سبزیوں اور پھلوں کا تقریبا تین چوتھائی حصہ ان زہریلے مادوں پر مشتمل ہوتا ہے، اس کا مطلب ہم سب کو اس بارے میں بہت حساس ہونا چاہیے۔
اب اس کا ممکن حل کیا ہے؟ چونکہ ان کیمیکلز کا استعمال انسانی صحت اور ماحول دونوں کے لیے مضر ہے اس لیے کسانوں کو اس کا استعمال بہت ہی کم کرنا چاہیئے، اور ماحول دوست طریقوں کو اپنانا چاہیئے۔ اکثر غیر محتاط طریقے سے ان کے استعمال سے کسانوں کو جلد کے امراض کا خدشہ لاحق ہوتا ہے۔
یہ فضائی الودگی کا بھی باعث بنتے ہے ، اس کے علاوہ جنگلی حیات پر بھی اس کا منفی اثر پڑتا ہے ۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اب اس کا استعمال اتنا زیادہ بڑھ چکا ہے کہ اس سے بچنا بھی اب مشکل لگ رہا ہے اس لیے سائنس دانوں کے مطابق ہماری خوراک میں شامل چھلکے والے پھلوں اور سبزیوں جیسے (سیب ،کھیرا) وغیرہ کو چھیلنا ہی درست عمل ہے۔