انسان کو بڑھاپے کی جانب دھکیلنے والی چند عادات اور وجوہات
رانی عندلیب
انسان خوش ہو یا خفا ہو، چاہے وہ جیسی بھی زندگی گزارے اس کی عمر گزر ہی جائے گی۔ کیونکہ قدرتی طور پر جو بڑھنے کا عمل ہے وہ ہرحال میں ہوتا رہے گا۔ لیکن بڑھاپے کی کچھ نشانیاں ایسی ہیں جو ہماری زندگی میں جلد قدم رکھتی ہے۔
انسان جسم میں کچھ تبدیلیاں 35 سال کی عمر میں ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کی جلد کی اوپر والی تہہ پتلی ہو جاتی ہیں اور اس میں کم ساختی پروٹین ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جن لوگوں کی جلد خارش والی جلد ہو یا خشک جلد ہونے کی وجہ سے بھی انسان جلد بڑھاپے میں قدم رکھ دیتا ہے۔
انسان جب بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے تو سب سے پہلے چہرے اور ہاتھ بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں۔ بڑھاپے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں لیکن 35 سے 40 سال کے درمیان اس کی علامات نظر آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اور اگر انسان اپنا خیال رکھے تو پھر یہ علامات 40 سے 45 سال کے درمیان آنا شروع ہوتی ہے۔
وقت سے پہلے بڑھاپے کی علامات میں ظاہر ہونے والی ایک علامت جو عام طور پر 35 سال کے بعد ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ جیسے کہ نظر کا کم ہونا، یاداشت کا کمزور ہونا، جلد تھک جانا، کمر درد یا پھر چہرے پر جھریاں آنا شامل ہیں۔
40 سال کی عمر کی دہائی کے قریب جلد کے پھٹنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے مگر کبھی کبھار بوڑھا ہونا صرف عمر کے بڑھنے کا نام نہیں ہوتا بلکہ کچھ ایسے حالات انسان کی زندگی میں آتے ہیں جو انسان کی زندگی کو اتنا بدل کر رکھ دیتے ہیں کہ انسان جلد بوڑھا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
کیونکہ انسان کسی بھی عمر کا ہو اور اس کے کسی عزیز کا انتقال ہو جائے تو یہ نہ صرف اسکی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ انسان کو جلد بوڑھا بھی کرتا ہے۔ اس لیے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ بچپن یا ابتدائی جوانی میں اس کے اثرات زیادہ شدید ہو سکتے ہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اگر کسی عزیز کی موت بھی ہو جائے تو اس کےاثرات بہت جلد انسان کی صحت پر واضح ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ جن لوگوں کا بلوغت میں دو یا دو سے زیادہ پیاروں کا انتقال ہو جائے تو ایسے لوگ بڑھاپے میں جلد قدم رکھتے ہیں۔ کیونکہ ان کو مختلف بیماریاں لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، جلد موت اور ڈیمنشیا کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو عمر میں اضافہ ایک ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے بس کی بات نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر نمایاں ہوتے ہیں۔
مگر چند عادات ایسی بھی ہیں جن کی وجہ سے انسان بڑھاپے کی جانب سفر تیزی سے کرتا ہے۔ انسان کی چند عادات کے نتیجے میں درمیانی عمر میں ہی بڑھاپا ظاہر ہونے لگتا ہے۔
یہ وہ عادات ہیں جو روز مرہ کے معمولات کا حصہ ہوتی ہیں اور اکثر افراد اس بات پر غور بھی نہیں کرتے، جیسے کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا ایک ایسا عمل ہے جو انسان میں بینائی کی کمی، کمر درد کا مسئلہ پیدا کرتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جوانی میں زیادہ وقت اسکرین کے سامنے بیٹھ کر گزارنے سے انسان درمیانی عمر میں دماغی امراض کا شکار ہوسکتا ہے۔
انسان بوڑھا اس وقت ہوتا ہے جب وہ ٹینشن لیتا ہے،اچھا کھاتا پیتا نہیں کرتا، ہرغم کو دل پر لے لیتا ہے یا اس کا قریبی انسان جیسے کہ انکے والدین کا اچانک انتقال ہو جائے تو زندگی اپنی حقیقت کے کچھ ایسے رنگ دکھانا شروع کردیتی یے جس سے انسان متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نیند کی کمی اور جلد کی خراب صحت کے درمیان تعلق موجود ہے۔ اگر انسان وقت پر ٹھیک سے سوتا نہیں یا کم سوتا ہے تو اس کے باعث لوگ وقت سے پہلے بڑھاپے کے شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک تحقیق میں لاکھوں افراد کے طرز زندگی کا جائزہ لینے کے بعد یہ دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے کسی فرد کی قبل از وقت موت کا خطرہ 4 گنا بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی افراد عموماً صحت کے لیے نقصان دہ غذائی عادات کو اپنا لیتے ہیں۔
جب انسان خود کو 35 سال کی عمر میں بوڑھا محسوس کرنے لگےکہ میں زیادہ عمر کا ہوگیا ہوں یا میری عمر گزر گئی تو وہ جلد بڑھاپے کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کے مقابلے میں وہ افراد جو 50 سال کے ہو گئے لیکن پھر بھی خود کو جوان سمجھتے ہیں تو ان کا بڑھاپے کی جانب سفر سست ہو جاتا ہے۔
جو لوگ خود کو حقیقی عمر سے زیادہ بوڑھا محسوس کرتے ہیں ان افراد میں ہسپتال پہنچنے کا امکان دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔