بلاگزعوام کی آواز

طلباء میں اساتذہ کے لیے گہری عقیدت اور محبت کیسے جنم لیتی ہیں؟

سندس بہروز                                  

پرسوں میرا چچا زاد بھائی جب سکول کا سبق یاد کر رہا تھا تو میں نے اس کو ایک لفظ غلط پڑھتے ہوئے سنا۔ میں نے اس کی تصحیح کی مگر وہ بضد تھا کہ جیسے میں بول رہا ہوں وہی ٹھیک ہے کیونکہ ہماری استانی صاحبہ نے ہمیں ایسا ہی سکھایا ہے۔ میرے بارہا کہنے پر بھی وہ میری بات نہیں مانا حالانکہ اس کی میرے ساتھ خاصی دوستی ہے مگر وہ پھر بھی میری کہی ہوئی بات کو نہیں مان رہا تھا۔ یہ چھوٹا سا بچہ نرسری کا طالب علم ہے اور اس کے اپنی استانی کے لیے اس عقیدت کو دیکھ کر میں خوش بھی ہوئی اور حیران بھی۔

اس ننھے سے بچے کی اپنی استانی کے لیے اس پیار کو دیکھ کر مجھے اپنے کالج کا زمانہ یاد آیا۔ جب میری سہیلیاں مجھ سے پوچھتی تھی کہ مجھے کیا بننا ہے تو میں دھڑلے سے کہتی استاد۔ کیونکہ میرے حصے میں کچھ ایسے اساتذہ کرام آئے جنہوں نے میری زندگی بدل دی۔ انہوں نے میری سوچ کے زاویوں کو بدلا۔ جب میرے پسندیدہ استاد جماعت میں آتے اور لیکچر کا آغاز کرتے تو آغاز سے لے کر اختتام تک میں مسحور کن انداز میں بیٹھ کر ان کو سنتی اور یہ حالت صرف میری نہیں تھی بلکہ میرے ہم جماعت بھی ایسا ہی محسوس کرتے۔

ایسا اس لیے تھا کہ وہ ہمیں صرف نصاب نہیں پڑھاتے بلکہ ہمارے نصاب کو حقیقی زندگی پر نافذ کر کے ہمیں بتاتے کہ اس موضوع کو نصاب میں شامل کرنے کا مقصد ہماری زندگی کے اس حصے کو واضح کرنا ہے۔ ہمارے اساتذہ کو ہماری کمزوریوں کا بھی علم ہوتا تھا اور وہ ہماری صلاحیتوں سے بھی باخبر ہوتے تھے۔

کالج کے دور میں جو اساتذہ ہمیں نصیب ہوۓ وہ اتنے بہترین تھے کہ ہماری پوری جماعت ان کے شاگرد کم اور شائقین زیادہ تھے۔ ہمارے اساتذہ کواس بات سے کوئی سروکار نہیں تھا کہ ہم کتنے نمبر لیتے ہیں بلکہ ان کے لیے اہم بات یہ تھی کہ ہم جو سیکھتے ہیں، کیا اس پر عمل کرتے ہیں؟ کیا ہم اچھے انسان بن رہے ہیں؟ کیا ہم اس معاشرے کی بھلائی کے لیے کچھ کر رہے ہیں؟

اور ایسا نہیں ہے کہ اساتذہ کے لیے یہ عقیدت صرف میرے دل میں ہے یا میرے چچا زاد بھائی کے دل میں۔ بلکہ ہر دور کے لوگوں میں بہترین اساتذہ کے لیے ایسے ہی عقیدت دیکھی جا سکتی ہے ۔ میرے والد صاحب بھی اپنے کچھ اساتذہ کا ذکر بہت محبت اور عقیدت سے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آج میں جس مقام پر ہوں اس میں میرے کچھ اساتذہ کا بہت بڑا کردار ہے۔

اصل معنوں میں استاد شاید ایسے ہی لوگوں کو کہتے ہیں جن کا شاگردوں کی زندگی پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے اور جن کے پاس جادو کی چھڑی ہوتی ہے جس سے وہ جس طرف چاہے شاگرد کی زندگی کو موڑ سکتے ہیں۔ کیونکہ استاد ہی ایسی ہستی ہوتی ہے جو شاگرد کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ اس کے حوصلے کو بھی بلند رکھنے میں ان کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔

آج کے دور میں اگرچہ ایسے بہت کم استاد رہ گئے ہیں مگر پھر بھی کچھ ایسے چراغ باقی ہیں جنہوں نے بہت سے بچوں کی زندگی میں علم کی روشنی پھیلا رکھی ہے۔ بہترین استاد نہ صرف بچوں کو نصاب پڑھاتے ہیں بلکہ ان کے کردار سازی بھی کرتے ہیں اور ان کو اس دنیا میں رہنے کے رنگ ڈھنگ بھی سکھاتے ہیں۔ اور میں اللہ کے بہت شکر گزار ہوں کہ مجھے ایسے استاد ملے جو میری زندگی میں مثبت بدلاؤ لائے۔

 

Show More

Sundas Behroz

سندس بہروز انگریزی لٹریچر میں ماسٹرز کر رہی ہیں اور سماجی موضوعات پر بلاگز بھی لکھتی ہیں

متعلقہ پوسٹس

Back to top button