نوبل انعام کیا ہے اور کن کو دیا جاتا ہے؟
سندس بہروز
نوبل انعام دنیا کا سب سے مشہور انعام ہے۔ بہت سے لوگ اس انعام کو حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ یہ انعام عالمی سطح پر دیا جاتا ہے۔ یہ انعام کافی چھان بین کے بعد اس کے اصل حقدار کو ملتا ہے۔
اب تک دو پاکستانی افراد کو نوبل انعام جیتنے کا شرف حاصل ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کو طبیعیات کے شعبے میں نوبل انعام 1979 میں ملا۔ ڈاکٹر عبد السلام نے اس بات کا انکشاف کیا کہ برقی مقناطیسیت اور کمزور نیوکلیائی طاقت ایک ہی قوت کی دو شکلیں ہیں۔ ان کی اس ایجاد نے فزکس کی دنیا میں دھمال مچا دی کیونکہ اس نے دریافت نے اور بہت سی ایجادات کو جنم دیا۔ ان دونوں قوتوں کو ملا کر انہوں نے الیکٹرو ویک فورس کا نام دیا۔
وہ کتابوں کے شوقین انسان پاکستان میں تحقیق کا ایک ادارہ کھولنا چاہتے تھے تاکہ پاکستان سائنس کی دنیا میں ترقی کر سکے مگر وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے ۔
ملالہ یوسفزئی بہت چھوٹی عمر سے خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کوشاں تھی۔ بہت سے خطرات کے باوجود انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کو عام کرنے کی مہم کو جاری رکھا۔
ان کو ‘امن کا پیامبر’ بھی کہا جاتا ہے۔ 10 سال کی عمر سے ہی ملالہ نے تعلیم کی تبلیغ شروع کی۔ سوات میں طالبان کے خلاف کھڑے ہو کر ملالہ نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا جس کی وجہ سے وہ طالبان کا ٹارگٹ بنی اور انہوں نے ملالہ یوسفزئی پر حملہ کیا۔ ملالہ کا کہنا ہے کہ اس حملے نے ان کو اور نڈر اور بے خوف بنایا اور اب وہ پوری دنیا میں تعلیم کو عام کرنے کا مہم چلا رہی ہیں۔ ملالہ نوبل انعام جیتنے والی کم عمر ترین خاتون ہیں۔
نوبل انعام کا آغاز الفریڈ نوبل کی وصیت سے ہوا۔ الفریڈ نوبل سویڈن سے تعلق رکھنے والے کیمسٹ، انجینیئر اور مؤجد تھے۔ انہوں نے بہت ساری چیزیں ایجاد کی جن میں ڈائنامائٹ سرفہرست ہے۔ موت سے ایک سال قبل الفریڈ نوبل نے اپنی وصیت لکھی جس میں انہوں نے اپنی دولت کا بہت سارا حصہ ان لوگوں کو انعام کے طور پر دینے کا فیصلہ کیا جنہوں نے انسانیت کی بھلائی کے لیے کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہو۔
الفریڈ نوبل نے اپنی زندگی ایسے دھماکہ خیز مواد کو بنانے کے لئے وقف کی تھی جن کے ذریعے سے پہاڑوں میں دھماکے کر کے ان کے اندر موجود معدنیات کو نکالا جا سکے۔ ان کے بھائی کا انتقال فیکٹری میں دھماکہ خیز مواد بنانے کے دوران ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد اخبارات میں الفریڈ نوبل کی موت کی خبر شائع ہوئی۔ خبر کا عنوان تھا "موت کے سوداگر کی موت” ۔ اس خبر سے الفریڈ نوبل کو جذباتی طور پر ایک دھچکا لگا اور انہوں نے اپنی زندگی فلاحی کاموں کے لئے وقف کر دی۔
اس انعام کو دینے کے لیے انہوں نے پانچ شعبوں کا انتخاب کیا جن میں ادب، فزکس کیمسٹری، طب اور امن شامل ہیں۔ بعد میں رائل سویڈن اکیڈمی آف سائنسز کی سفارش پر اس میں اقتصادیات یا معاشیات کو بھی شامل کیا گیا۔ نوبل انعام میں ایک گولڈ میڈل، ڈپلوما اور نقد انعام شامل ہے۔ اس انعام کو دینے کے لیے چھ ارکان کا ایک بورڈ بنایا گیا جن کا انتخاب دو سال کی مدت کے لئے ہوتا ہے اور یہ افراد ناروے یا سویڈن سے تعلق رکھتے ہیں۔
نوبل انعام کی پہلی تقریب الفریڈ نوبل کی پانچویں برسی پر 10 دسمبر 1901 کو کی گئی۔ اس کے بعد ہر سال اسی تاریخ کو اس تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اور سال بھر میں اوپر ذکر کئے گئے شعبات میں کارنامے سر انجام دینے والوں کو میں انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔
انعام یافتہ افراد کا اعلان اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہی ہو جاتا ہے۔ ایک انعام کو تین سے زیادہ لوگوں میں نہیں بانٹا جاتا جبکہ نوبل امن انعام کسی ادارے کو بھی دیا جا سکتا ہے جن میں تین سے زیادہ لوگ ہوتے ہیں۔ یہ انعام کسی بھی وفات پا چکے انسان کو نہیں دیا جاتا البتہ اگر انعام کے اعلان کے بعد کسی کی موت واقع ہو تو پھر اس کو انعام دیا جاتا ہے۔
نوبل انعام کو حاصل کرنے والے کو نوبل لوریٹ یعنی نوبل انعام یافتہ کہا جاتا ہے۔ جان بی گڈ اینف نے 98 سال کی عمر میں کیمسٹری میں نوبل انعام جیتا۔ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والے سب سے معمر شخص تھے۔ جبکہ ملایا یوسفزئی نے محض 17 سال کی عمر میں نوبل انعام برائے امن جیتا۔ وہ یہ انعام جیتنے والی سب سے کم عمر نوبل لوریٹ ہیں۔