بلاگزصحتعوام کی آواز

مائیکروویو میں پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا گرم کرنا کیسے صحت کو خطرے میں ڈالتا ہیں؟

آمنہ

آج کے جدید دور میں مائیکرو ویو کا استعمال کافی حد تک بڑھ چکا ہے۔ دیکھا جائے تو تقریبا ہر گھر کے باورچی خانے اور ریسٹورنٹس میں مائیکرو ویوز زیر استعمال ہیں۔ اب بہت سے  لوگ کھانا گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ اس میں ہر قسم کے برتن ( پلاسٹک، شیشہ اور لوہا وغیرہ)میں کھانا تیزی سے گرم کیا جاتا ہے۔  لیکن بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ مائیکروویو میں پلاسٹک کے برتن کا استعمال صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پلاسٹک کا استعمال صحت کے لیے مضر ہے اور پھر جب اس میں کھانا گرم کیا جاۓ تو اس کے مضر اثرات دگنے ہو جاتے ہیں۔

ہوتا کچھ یوں ہے کہ مائیکروویو میں مائیکرو سائز کے ویووز کھانے میں موجود پانی کے مالیکیول کو بھاپ میں تبدیل کر کے کھانے کا ٹمپریچر بڑھاتے ہے جس کے نتیجے میں کھانا گرم ہو جاتا ہے۔ پلاسٹک کیمیائی مادوں کا  ایک مرکب ہوتا ہے جو کہ ایک مخصوص درجہ حرارت سے گزرنے کے بعد پگھل جاتا ہے اور اس کے کئی اجزاء  کھانے میں شامل ہو کر ہمارے جسم کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کے برتنوں میں رنگ بھی استعمال ہوتا ہے۔ جس کے اجزاء درجہ حرارت بڑھنے پر خوراک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اور ایسے میں پرانے یا ٹوٹے ہوۓ برتنوں کا استعمال اور بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق پلاسٹک میں موجود کیمیکل جس کا نام، بائی اسفینول اے، جو کہ پلاسٹک کو سخت بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل درجہ حرارت بڑھنے کی صورت میں کھانے میں شامل ہونے کے بعد معدے سے ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے جو کہ جسم میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے اور ہاضمے کو خراب کرتا ہے۔  ایک اور کیمیکل جو کہ پلاسٹک کو نرم اور دیرپا بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے یہ زیابطیس اور موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔  اس کے علاوہ ایک اور کیمیکل  کیسینوجن کینسر کا باعث بنتا ہے۔

وقت کی تیز رفتاری کے باعث  اس  کا استعمال معمول بن گیا ہے اور زیادہ تر لوگ پلاسٹک کے کنٹینرز، پلیٹوں اور ڈبوں میں کھانا گرم کرتے ہیں۔ آپ سب نے سکول کالج اور یونیورسٹیز کی کینٹین میں دیکھا ہوگا کہ تیار خوراک پلاسٹک سمیت ہی  گرم کی جاتی ہے۔

مثال کے طور پر سینڈویچز تو باقاعدہ طور پر ایک پتلے سے پلاسٹک ریپر میں بند ہوتے ہیں تو اس کو مائیکر ویو مں گرم کرنے سے کیمیکل زیادہ مقدار میں پگھلتی ہیں۔ اکثر خواتین اپنے بچوں کے لیے  بوتل میں دودھ ڈال کر  گرم کرتی ہیں جو کہ چھوٹے بچے گرم پلاسٹک کی بوتل کو منہ میں ڈال کر پیتے ہیں جو کہ صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔

محققین کے مطابق پلاسٹک کے برتنوں کے علاوہ نان اسٹک برتن کا مائیکروویو میں استعمال بھی انتہائی مضر صحت ہے۔ ان برتنوں میں پولی ٹیٹر افلورو ایتھائیلین نامی کیمیکل کی تہہ چڑھی ہوتی ہے، جو  درجہ حرارت بڑھنے پر پھگل کر خوراک میں شامل ہو کر صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔

باہر ممالک کے مقابلے میں ہمارے ملک میں پلاسٹک کا استعمال بہت ہی عام ہے۔ ایک تو پلاسٹک کے برتن سستے ہونے کی وجہ سے تقریبا ہر کوئی اسے استعمال کر رہا ہے اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو پلاسٹک کے رنگ برنگی ڈیزائن بہت پسند ہوتے ہیں۔ ویسےتو ہم بہت خوش ہوتے ہیں کہ چلو جان چھوٹ گئی، جلدی جلدی کھانا گرم کرنے کے چکر میں یہ بھی نہیں سوچتے کہ کیا یہ ہماری صحت کے لئے مفید ہے بھی کہ نہیں۔  بعض اوقات ذرا سی لاپرواہی بھی صحت کے لئے سنگین مسائل پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔

پلاسٹک کے استعمال کے حوالے سے آگاہی پھیلانی چاہیئے  اور پلاسٹک کے استعمال کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔اگر استعمال کرنا ہے تو ٹھنڈی چیزوں کو محفوظ کرنے کی حد تک استعمال کیا جائے۔

اس کے علاوہ پلاسٹک کے برتن میں مائیکروویو کمپیٹیبل یعنی مائیکروویو میں استعمال کے لئے محفوظ کا لیبل چسپاں ہونا ضروری ہے ۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اگر مائیکرو ویو میں ہی کھانا گرم کرنا ہے تو پلاسٹک کے برتن کی بجائے "ہیٹ پروف” جیسے شیشے کے برتن  کا استعمال کیا جائے۔

Show More
Back to top button