دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس اور پاکستانی پاسپورٹ کی مسلسل لو رینکنگ
نازیہ
کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا بھر کے پاسپورٹ کی رینکنگ کون کرتا ہے اور کس طرح کرتا ہے، آخر پاکستان کے پاسپورٹ کی رینک کیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہے؟ تو آئیے آج میں اس بلاگ میں آپ لوگوں کو تفصیل سے بتاتی ہوں۔
حال ہی میں لندن کی ایک کمپنی ہینلے گلوبل نے دنیا کے طاقتور ترین اور کمزور ترین پاسپورٹس کا انڈیکس جاری کر دیا ہے۔ یہ ادارہ ہر سال ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے نام سے دنیا بھر کے پاسپورٹس کی درجہ بندی بغیر ویزا کی انٹری یا ویزا ان آرائیول کی بنیاد پر کرتا ہے۔ اس انڈیکس میں پاکستانی پاسپورٹ کی رینکنگ دیکھ کر آپ سب دنگ رہ جائیں گے، جی ہاں آپ واقعی دنگ رہ جائیں گے۔
ہینلے انڈیکس کے مطابق دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹ
ہینلے انڈیکس کے مطابق سنگاپور کو دنیا کا طاقتور ترین اور پہلے نمبر والے پاسپورٹ کا اعزاز حاصل ہوا ہے کیوں کہ سنگاپور کے رہائشی 195 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔
دوسرے نمبر پر اٹلی، فرانس، جاپان، جرمنی اور سپین کے پاسپورٹ ہے جس کے رہائشی 192 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔
تیسرے نمبر پر پر آسٹریا، فن لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، نیدرلینڈز، جنوبی کوریا اور سویڈن ہے جس کے رہائشی 191 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔
چوتھے نمبر پر انگلینڈ، بیلجیم، ڈنمارک، نیوزی لینڈ، ناروے اور سوئٹزرلینڈ ہے، جس کے شہری 190 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔
پانچویں نمبر پر آسٹریلیا اور پرتگال ہے جس کے شہری 189 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔
اب آتے ہیں امریکہ کے پاسپورٹ پر جو کسی زمانے میں دنیا کا طاقتورین پاسپورٹ مانا جاتا تھا مگر ہینلے انڈکس کے نئی رپورٹ کے مطابق امریکہ کا پاسپورٹ آٹھویں نمبر پر آ گیا ہے، جس کے رہائشی 186 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔ امریکی پاسپورٹ کے لیے یہ نمایاں کمی ہے۔
ہینلے انڈیکس کے مطابق دنیا کے انتہائی کم ترین پاسپورٹ
پاکستان اور یمن کی رینک 100 ہے جس کے رہائشی 33 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان دنیا کے 4 کمزور ترین پاسپورٹ کی لسٹ میں شامل ہے۔ حیرانگی اور سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان تو افریقہ کے پسماند ترین ملک صومالیہ سے بھی رینک میں کم ہے۔ اس کے علاوہ عراق 101 نمبر پر جس کے رہائشی 31 ممالک، شام 102 نمبر پر جس کے رہائشی 28 ممالک، اور افغانستان سب سے کم درجہ 103 نمبر پر ہے، جس کی وجہ سے افغانستان کے رہائشی صرف 26 ممالک میں بغیر ویزا کے سفر کر سکتے ہیں۔
آپ کو میری یہ بات سن کر حیرانی ہوگی، جی ہاں! بلکل ہوگی کیونکہ 70 کی دہائی تک پاکستانی پاسپورٹ کا شمار دنیا کے مضبوط ترین پاسپورٹس میں ہوتا تھا، اور یوں پاکستانی برطانیہ سمیت کئی یورپی مملک میں بغیر ویزا کے یا ویزا ان آرائیول پر سفر کر سکتے تھے۔
پاسپورٹ کے لو رینکنگ کی وجوہات؟
بدقسمتی سے پچھلی ایک دہائی سے پاکستانی پاسپورٹ کو انتہائی لو رینک پاسپورٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ اب آپ سب کے دماغ میں یہ سوال آیا ہوگا کہ پاسپورٹ کی یہ رینکنگ آخرکس بنیاد پر کی جاتی ہے، تو جواب یہ ہے کہ کسی بھی پاسپورٹ کی رینکنگ ملکی حالات کو دیکھ کر کی جاتی ہے کہ آیا اس ملک کی امن کی صورتحال کیا ہے۔
جمہوری نظام کیسا ہے، دہشت گری ہے یا نہیں، دوسرے ممالک کے ساتھ اس ملک کے تعلقات کیسے ہیں، اس ملک کو بین الاقوامی کتنی عزت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ خاص طور پر یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ اس ملک کے باشندے دوسرے ممالک کتنا سفر کرتے ہیں اور دوسرے ملک جا کر کہیں یہ ان کے لئے مصیبت تو نہیں بن جاتے۔ کیا یہ وہاں پہنچ کر اپنا مقررہ وقت ختم ہونے پر اپنے وطن واپسی کرتے ہیں یا نہیں یا اپنا پاسپورٹ پھاڑ کر وہاں پر چپ جاتے ہیں۔ رینکنگ اس بنیاد پر بھی کی جاتی ہے کہ اس ملک کے باشندے کتنے تعلیم یافتہ ہے اور کتنے پروفیشنل ہے۔ اور سب سے اہم اور خاص بات کے اس ملک کے باشندے بغیر ویزا کے کتنے ممالک میں سفر کر سکتے ہیں۔
اب آپ خود سوچیے جب یہ ساری باتیں کسی ملک کے باشندوں میں ہوگی تو اس ملک کے پاسپورٹ کی رینک کیسے کم نہیں ہوگی۔ اب رہی بات ہمارے پاکستانیوں کی جن میں سے زیادہ تر غیر قانونی طور پر باہر ممالک جا کر وہاں پر گمنام اور غیر قانونی شہری بن کر زندگی گزارتے ہیں، اور پھر آخر کار اس ملک کے قانون کے شکنجے میں آتے ہیں اور یوں ہمارے ملک کے پاسپورٹ کی تضحیک ہو جاتی ہے۔
آخر میں بس اتنا کہوں گی کہ یہ سب کچھ ہمارے اعمال کی وجہ سے ہوا ہے جب ہم خود اپنے ملک کے قدر نہیں کریں گے تو ہمارے ساتھ تو ایسا ہوگا نا۔ پاکستان ہم سب کا ہے اس کا نام بھی ہم سب نے مل کر ہی روشن کرنا ہے۔ کوئی ناممکن بات تو نہیں اگر آج ہمارے پاسپورٹ کی رینک سب سے زیادہ کم ہے تو ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ یہ سب سے اوپر چلا جائے گا لیکن اس کے لیے ہمیں محنت کرنی ہوگی۔ حکومت اور ہم سب کو مل کر ہمیں اپنے پاسپورٹ کی قدر خود پیدا کرنی ہوگی۔