جان ہے تو جہان ہے،بھر پورنیند صحت مند زندگی کی کنجی
رانی عندلیب
نیند کی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے جو زندگی کے مختلف پہلوؤں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ آج کل کی تیز رفتار زندگی اور کام کے بوجھ کی وجہ سے لوگ اکثر نیند کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں، جو جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
اس حوالے سے راحیلہ، جو ایک جرنلسٹ ہیں، وہ کہتی ہے کہ دن بھر خبریں تیار کرتی ہیں اور مختلف لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتی ہیں۔ ان کا کام موبائل اور لیپ ٹاپ پر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اکثر تھکن محسوس کرتی ہیں اور انہیں مناسب نیند کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اگر وہ کافی نیند نہ لیں، تو اس کے دماغ اور معدے پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
راحیلہ کا کہنا ہے کہ نیند کے دوران جسم خود کو دوبارہ توانائی بخشتا ہے اور سرخ اور سفید خون کے خلیے دوبارہ بناتا ہے، جو صحت کے لیے بہت اہم ہیں۔ میڈیکل تحقیق کے مطابق، مردوں کو سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے جبکہ خواتین کو 10 سے 12 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ خواتین میں ہارمونز میں تبدیلیاں اور دیگر جسمانی عوامل کی وجہ سے انہیں زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیند کی کمی کی صورت میں خواتین چڑچڑے پن اور جذباتی مسائل کا شکار ہو سکتی ہیں۔
راحیلہ نے یہ بھی بتایا کہ نیند کی کمی کی وجہ سے اس میں سرخ اور سفید خون کے خلیے بننا بند ہوگئے تھے، جس سے اس کے جسمانی نظام میں خلل پڑ گیا ہے۔ وہ اپنے دادی اور نانی کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ وہ ایک مخصوص روٹین پر عمل کرتی تھیں جس سے ان کی صحت بہتر رہتی تھی۔
ڈاکٹر شہباز نے ٹی این این کو بتایا کہ اگر رات کو مکمل نیند نہ ملے تو صبح دماغ صحیح طور پر کام نہیں کرتا اور یادداشت کی کمی ہو سکتی ہے۔ نیند کی کمی کی وجہ سے لوگ چڑچڑے پن اور بے چینی کا شکار ہو سکتے ہیں، اور یہ دماغی صلاحیتوں اور جسمانی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔
ڈاکٹر شہباز نے نیند کی کمی کو متعدد صحت کے مسائل سے جوڑا ہے، جیسے کہ وزن بڑھنا، کمزور مدافعتی نظام، اور بینائی کی خرابی۔ نیند کے دوران دماغ نئی معلومات کو بہتر طریقے سے یاد رکھتا ہے، جبکہ مکمل نیند نہ لینے کی صورت میں یادداشت متاثر ہو سکتی ہے۔
زیادہ تر لوگ آج کل رات بھر جاگنے کی عادت میں ہیں، مگر یہ طرز زندگی جسمانی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ نیند کی کمی کی صورت میں کارٹیسول لیول بڑھ جاتا ہے، جس سے جلد کی نمی ختم ہو جاتی ہے اور جھریاں نمودار ہونے لگتی ہیں، جس سے جلد پر بڑھاپا جلدی ظاہر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر شہباز نے مشورہ دیا ہے کہ روزانہ آٹھ گھنٹے کی نیند صحت کے لیے بہت فائدے مند ہے۔ اس سے کم نیند لینے والے افراد بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔
نوزائیدہ بچوں کو دن میں تقریباً سترہ گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ پانچ سال سے بڑی عمر کے بچوں کو نو سے دس گھنٹے نیند لینی چاہیے۔ بالغ افراد کو رات میں سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے، اور عمر رسیدہ لوگوں کو بھی اسی مقدار میں نیند کی ضرورت ہوتی ہے، حالانکہ عمر کے ساتھ گہری نیند کا دورانیہ کم ہو جاتا ہے۔
نیند کے مسائل سے بچنے کے لیے لوگوں کو اپنی روٹین بہتر بنانی چاہیے اور رات کو سونے سے تین گھنٹے پہلے کھانا کھانا چاہیے، خاص طور پر میٹھی اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ نیند میں رکاوٹ ڈال سکتی ہیں۔ موبائل کا استعمال سونے سے ایک گھنٹہ پہلے بند کر دینا چاہیے تاکہ صحت مند نیند یقینی بنائی جا سکے۔
مجموعی طور پر، صحت مند زندگی کے لیے نیند کو نظرانداز نہ کریں، کیونکہ اچھی نیند ہی زندگی کی بنیاد ہے۔