پانی ایک قیمتی وسیلہ، مگر آنے والے وقتوں میں پانی کی قلت ممکن ہے
ائزل خان
زندگی میں پانی بہت ضروری ہے،پانی کے بغیر جینا ناممکن ہے ایک اندازے کے مطابق کہا جاتا ہے کہ زمین کے تین حصے پانی اور ایک حصہ خشک ہے پانی کی مقدار 330 ملین مکعب فٹ ہے جس میں سے تقریباً 79 فیصد سمندری نمکین پانی شامل ہیں اور دنیا کا بقیہ 2 فیصد پانی جمی ہوئی برف کی صورت میں سائبیریا کے قطبی علاقوں اور دیگر برف پوش علاقوں میں موجود ہے اور باقی ایک فیصد پانی سمندروں،دریاؤں ندی نالوں اور جھیلوں میں ہے۔
22 مارچ کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں پانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس دن عوام کو پانی کی اہمیت اور اس کے استعمال اور گندے پانی سے خود کو بچانے کے طریقوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ انسان کو اپنی گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کے لئے روزانہ تقریبا 30,35 گیلن پانی کو ضرورت ہوتا ہے جو چشموں،نہروں،ندیوں،کاریز وغیرہ سے مختلف شکلوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
گندے پانی کے نقصانات
پانی اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے جو نہ صرف انسانی زندگی کی بقاء کے لئے ضروری نہیں بلکہ جانوروں، پرندوں، پودوں، کے لئے بھی ضروری ہے اور موسم کی بہتری کے لئے بارش کی صورت میں اس کا بہت اہم کردار ہے کہا جاتا ہے کہ تیسری جنگ عظیم پانی پر لڑی جائے گی کیونکہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں صاف پانی کی دستیابی کم ہے،اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 2.1 بلین لوگ صاف پانی سے محروم ہیں۔
ناپاک اور گندا پانی نہ صرف ہمارے سماجی، ماحولیاتی اور معاشی مسائل کا باعث بنتا ہے بلکہ یہ انسانی صحت کے ساتھ ساتھ پودوں اور جانوروں کے استعمال کے لئے بھی نقصان دہ ہے جس کی وجہ سے انسان مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
آج لاتعداد اسپتال پیچیش، اسہال، ہیضہ، ٹایئفائڈ، ہیپاٹائٹس ای اور اس جیسی دیگر لاتعداد بیماریوں کے مریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔ صاف پانی بہت اور سنجیدہ مسئلہ ہے اگر بر وقت اس پر توجہ نہ دی گئی تو آنے والی نسل کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
صاف پانی کے مقدار کتنی ہے
پاکستان میں صاف پانی کی مقدار تقریباً 22 فیصد ہے یہ پاکستان کے مشہور شہروں جیسے آسلام آباد ،پشاور اور دیگر شہروں میں دیکھا جاتا ہے دیہی علاقوں میں یہ شرح اس سے بھی زیادہ ہے۔ نلکوں کے پانی میں میگنیشیم، پوتاشیم، نمک ذہادہ ہوتا ہے اور ہم اسے کھانے پینے میں استعمال کرتے ہیں تو ہم بہت سے بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں ناپاک اور گندے پانی کی مختلف وجوہات ہیں بعض اوقات پانی کے پائپ ٹوٹ جاتے ہیں اور دیگر گندا پانی اور گاڑھا پانی اس میں شامل ہو جاتا ہے۔
بعض اوقات پانی کے پائپ کمزور اور زنگ آلود ہوتے ہیں اور یہ زنگ آلود پانی میں آتا ہے۔ اپنی روزمرہ کی زندگی میں پانی پر خصوصی توجہ دینے کی کوشش کریں کیونکہ بہت سے لوگ ابھی تک اس بات سے نا واقف ہیں کہ جو پانی ہم کھانے پینے کے لئے استعمال کرتے ہیں وہ صاف ہے یا نہیں۔ پانی کو صاف کرنے کے لئے مختلف فلٹرز استعمال کیے جاتے ہیں یہ ایک بین الاقوامی تجربہ ہے کہ نلکے کے پانی کا ذائقہ فلٹر شدہ پانی سے مختلف ہوتا ہے۔
نلکے کے پانی میں موجود بیکٹیریا ہے جیسے( ای کولی اور لیجنیلا) آلودہ پانی کے وجہ سے ڈائریا( اسہال) جیسی بیماری ہوسکتی ہے یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کے وجہ سے تقریباً ہر سال 10 لاکھ افراد کی جان سے جاتے ہیں۔ جن میں زیادہ تر 5 سال سے کم عمر کے بچے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ آلودہ پانی کی وجہ سے یہ گردوں میں پتھری،گردوں میں انفکشن، مثانے میں انفکشن اور دیگر کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے. اور ہمیں اس بیماریوں کی حد کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم اس بیماریوں کی وجہ سے ہسپتال پہنچتے ہیں ۔
پانی ضایع کرنے کے نقصانات
ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں پانی کا استعمال کھانے، پینے،گھر کی صفائی،نہانے اور زراعت اور کھیتی کے لئے کرتے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم روزمرہ پانی ضائع کر رہے ہیں؟ اور مستقبل میں ہمیں کیا نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے؟
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب دس کروڑ لوگوں کو پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ پانی کے بحران سے کئی لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سال 2050 تک انسانی آبادی کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور لوگوں کو پانی کے شدید بحران اور قلت کا سامنا پڑے گا۔
اس وقت دنیا کی آبادی تقریباً 7 ارب ہے اور آنے والے سال 2050 میں یہ آبادی تقریباً 9 ارب سے زیادہ ہو جائے گی۔ انسانوں کو فصلوں کو سیراب کرنے اور پینے کے لئے پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہذا اپنی زندگی میں پانی کے ساتھ زیادہ محتاط رہنے کی کوشش کریں۔
گھر کے کاموں کے لئے نل کو کھلا نہ چھوڑیں تا کہ زیادہ پانی ضائع نہ ہو۔فصلوں کی آبپاشی اور زراعت کے لئے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پانی کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے پائپوں کی وجہ سے پانی کے ضائع ہونے سے بچنے کے لئے آپ کو گھر میں پانی کے پائپوں کو ضرور چیک کرنا چاہیے۔ پانی کے بحران کو کم کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کریں تا کہ اچھی اور صحت مند زندگی گزارے.