منفی تنقید کو تعمیری سوچ میں تبدیل کرنا وقت کی ضرورت
رانی عندلیب
مشرقی لوگوں کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ جہاں کسی کا کوئی کام نہ ہو وہاں پر ان کا کام بہت ہوتا ہے ان کو جتنا بھی کسی کام سے منع کیا جائے تو وہ اتنا ہی اسی کام کے پیچھے لگ جاتے ہے۔
اگر دیکھا جائے تو ہر انسان کی اپنی ذاتی زندگی ہوتی ہے جسے وہ جس طرح گزارے اس میں کسی کو بھی عمل دخل کی اجازت نہیں ۔ لیکن یہ باتیں صرف کہنے کی حد تک ہے مگر اس پر عمل کوئی نہیں کرتا۔
عام لوگوں کی طرح مشہور شخصیات کی بھی اپنی ذاتی زندگی ہے لیکن ہماری پاکستانی عوام ہر معاملے میں دخل اندازی کرنا اپنا حق سمجھتی ہیں چاہے وہ اپنے رشتوں دار ہو یا محلے والے حتی کہ سیلبرٹی کی زندگی میں بھی ٹانگ اڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر سننے کو ملتا ہے کہ فلاح کرکٹر کو دیکھا ہے اس نے تو بغیر جرابوں کے بوٹ پہنے تھے، اس ڈرامے کی ہیروئن کو دیکھا؟ ڈرامے میں کتنی شریف لگتی ہے اور اب اس نے پروگرام میں کیسے کپڑے پہنے ہے، توبہ۔۔۔
سیاست میں وہ خاتون کیسے سر پر دوپٹہ پہن کے گھوم رہی ہوتی ہے اور اب لندن میں اپنے بیٹوں کے ساتھ تصاویر لے رہی ہے۔ بیوہ کو یہ حرکتیں زیب نہیں دیتی۔
کوئی کہتا ہے کہ ہائے وہ پشتو کی گلوکارہ پیاری ہے لیکن اس نے اپنے خاوند سے طلاق کیوں لی؟ دیکھو یہ نیوز کاسٹر تو شادی پہ آئی ہے اور اس نے چوڑیاں بھی پہنی ہے۔
یہ تمام باتیں آئے دن ہمیں سوشل میڈیا پر گردش کرتے ہوئے نظر آتی ہیں، جو کہ ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتی ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ ان کی بھی اپنی ذاتی زندگی ہے اگر کوئی کرکٹر ہے تو اس کی بھی اپنی پسند نا پسند ہے یہ اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتا ہے ۔
ڈرامے میں آنے والی لڑکی تو ڈرامے کے کردار کے مطابق کام کرتی ہے جس طرح کا رول اسے دیا جاتا ہے۔ باقی اس کی بھی اپنی زندگی ہے وہ جیسے چاہے کپڑے پہنے۔ جب اس لڑکی کو اور اس کے گھر والوں کو کوئی اعتراض نہیں تو پھر لوگوں کو ان کے کپڑوں پر کمینٹ کرنے کی کیا ضرورت؟
اگر ایک خاتون سیاست میں ہے اور بیوہ بھی، تو کیا وہ اب اپنے بچوں کو وقت نہیں دے گی؟کیا وہ جینا چھوڑ دے ؟بچوں کا والد تو پہلے سے نہیں تو ماں بھی بچوں کے ساتھ بیٹھ کے مرنے کا انتظار کرے ؟کیا اسے جینا کا حق نہیں ؟ یا جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس پر صبر شکر کے ساتھ زندگی سے لطف اندوز ہو جائے۔ سیاست اس کا پیشہ ہے جبکہ باقی وہ بھی عام انسان ہے اسے بھی زندگی گزارنے کا حق ہے۔ تصویر لینا اتنی بڑی بات بھی نہیں پھر ماں اور بچے تو تصاویر لیتے ہی ہیں۔
نیوز کاسٹربھی عام لڑکی ہے اس لیے وہ بھی عام لڑکیوں کی طرح چوڑیاں پہن سکتی ہے لیکن ہم یہ سوچتے ہیے کہ خبروں میں آنے والی لڑکی چوڑیاں پہن ہی نہیں سکتی۔
اب گلوکارہ کی بات کی جائے تو اس کی بھی اپنی ذاتی زندگی ہے اگر وہ گانے گاتی ہے تو یہ اس کا پیشہ ہے باقی کسی کے کردار پر انگلی نہیں اٹھانی چاہیئے کہ اس نے کیوں اپنے خاوند سے طلاق لی؟ شاید وہ اپنے خاوند کے ساتھ خوش نہیں تھی یا اس کے خاوند نے خود طلاق دی ہو اور دنیا کی یہ پہلی خاتون بھی نہیں جس نے طلاق لی ہے۔
لوگ اتنے فارغ ہوتے ہیں یا ان کے پاس تبصرے کے لیے اتنا وقت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات کی تصاویر دیکھ کر اس پر تنقید کرتے ہیں مختلف کمنٹس کرتے ہیں اور تنقید کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
لوگوں کو چاہیئے کہ اپنی منفی تنقیدی سوچ کو تعمیراتی سوچ میں تبدیل کر کے ملک و قوم کے لئے ایک فعال کردار بنے۔ جوکہ ملک کی ترقی کا باعث بنے نا کہ ان پر بے جا تنقید کریں جو کہ مختلف شعبوں میں کام سر انجام دے رہے ہیں۔