بلاگزعوام کی آواز

ہیکنگ اور بلیک میلنگ سے متاثرہ خاتون کی کہانی

تارا اورکزئی

کچھ اچھے کام ایسے ہوتے ہیں جس کو کرنے سے پہلے بندے کو چاہیئے کہ سوچ سمجھ کر کرے کیونکہ میری اپنی ہی اچھائی میرے گلے پڑ گئی، ( شائستہ ) فرضی نام نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن ہمارے گھر میں شادی کی تقریب تھی سب بہت خوش تھے سارے رشتے دار جمع تھے گھر کی تمام خواتین موجود تھی طبیعت کی ناسازی کے باوجود بھی میں نے تقریب میں شرکت کی کہ چلو دھیان بٹ جائے گا۔

سب خوشگوار موڈ میں باتیں کرتے کھانا کھا رہے تھے کہ اچانک میرے موبائل پر مسلسل میسیج ٹون بجنے لگی میں نے کھانے کے دوران میں موبائل اٹھایا کہ اللہ خیر کرے شاید کوئی ضروری میسج ہے جب دیکھا تو کسی غیر پہچان نمبر سے میسجز موصول ہو رہے تھے پہلے طویل الفاظ میں ہنسی لکھی تھی بعد میں میری کچھ تصویریں بھجوائی گئی تھی۔

یہ دیکھ کر نوالہ میرے حلق میں اٹک گیا کہ آخر کون ایسے میسجز کر سکتا ہے۔ میں نے میسج کیا کہ یہ کیا بد تمیزی ہے تو آگے سے بندے نے لکھا کہ ابھی ابھی مجھے اتنی رقم سینڈ کرو ورنہ میں آپ کے ہمسفر کو یہ ساری تصویر سینڈ کر دوں گا  تو میں نے اسے دوبارہ سے رپلائے نہیں کیا، شام کو اس نے پھر سے میسج کیا کہ میں ان ساری تصویروں کو فیس بک پر ڈال دوں گا، میرا رنگ پیلا پڑ گیا یا اللہ یہ کیا ہے کیونکہ میرا خاوند بھی گھر پر ہی تھا میں نے سوچا کہ اب اگر میرے شریک سفر یہ سب دیکھ لیں تو کیا سمجھے گے اور تصاویر میری ہی تھی مجھے ذرا بھی کوئی ڈر نہیں تھا لیکن میں پھر بھی بہت زیادہ گھبرائی ہوئی تھی کیونکہ مرد جو بھی ہو اس طرح کی کوئی بات برداشت نہیں کر سکتا۔

اسی دوران مجھے خیال آیا کہ یہ جو تصاویر ہے جس موبائل سے میں نے کھینچوائی تھی وہ میرا ہی موبائل تھا اور میں نے اپنے ایک رشتے دار کو یہ موبائل استعمال کرنے کو دیا تھا۔ کیونکہ اس کے مالی حالات کچھ بہتر نہیں تھے میں نے اسے کہا کہ اب اس موبائل پر آن لائن کام شروع کرو تاکہ آپ کو کچھ آمدنی مل سکے مگر میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ بندہ بھی اس طرح کے کام کر سکتا ہے۔

میں اس بندے کے گھر چلی گئی اس کا گھر ہمارے گھر کے قریب ہی تھا اور اس کے گھر پہنچ کر اس بندے سے اس بارے میں پوچھا مگر وہ انکاری تھا میں نے موبائل چھین کر چیک کیا تو وہ موبائل خراب تھا تو چیک کرانے کیلئے بھجوا دیا ، اس دوران مختلف خیالات کے ساتھ میں گھر واپس آگئی۔ اتنی تکلیف اتنی کشمکش میں تھی میں سوچ رہی تھی کہ اگر میرا خاوند یہ ساری چیزیں دیکھ لے تو اس کا کیا ری ایکشن ہوگا۔

میں ڈر رہی تھی اور پھر سوچا کہ میں خودکشی کرلیتی ہوں۔پھر اپنے بچے کا خیال آیا کہ میرا بچہ پھر کیا کرے گا وہ تو بہت چھوٹا ہے شیرخوار بچہ ہے۔ جب رات ہوگئی میں نے موبائل سوئچ آف کیا۔ اس دوران جب کسی اور کے موبائل کی گھنٹی بجتی تب بھی میرے اوسان خطا ہوجاتے میں ڈر جاتی۔ میاں بار بار پوچھتا کہ آپ کو کیا پریشانی ہے ، میں فوراً کہہ دیتی کہ نہیں ویسے میری پہلی ہی سے طبیعت خراب ہے ۔

میں بار بار نوافل پڑھتی اللّٰہ سے دعا کرتی کہ یہ کیا ہو رہا ہے جب دوبارہ سے موبائل آن کیا تو اس میں پھر اتنے سارے میسجز اور تصاویر آچکی ہوتی تھی۔

میں پھر اس کے گھر گئی اور پھر اس بندے سے پوچھا تو وہ پھر بھی انکاری تھا۔ اس دوران میں نے ایک ادارے والے سے بات کی اور اس نمبر کی تفصیلات مانگی ، مجھے وہاں سے تسلی بخش جواب ملا۔ یہ تو میں تھی کہ مجھے تھوڑی بہت سمجھ تھی کہ پاکستان میں کوئی ایسے ادارے بھی ہیں جو میری مدد کرسکتے ہیں بہت ساری خواتین اور عوام تو ایسی ہیں کہ ان کو بالکل ان چیزوں کا پتہ نہیں ہوتا اور نہ انہیں کوئی معلومات ہوتی ہے۔ اور نہ اتنی تیزی سے ان معاملوں اور ان مشکلات پہ کام ہوتا ہے یہ تو میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے اس بندے کے ذریعے ساری تفصیلات مل گئی۔

سم اسی لڑکے کی خالہ کے نام پر رجسٹرڈ تھی ، ان کے ذریعے معلوم ہو اکہ یہ کام اس بندے نے کچھ دن پہلے کیا ہے اور خالہ کے نام پر سم نکلوائی ہے جس کے ذریعے اب مجھے بلیک میل کررہا ہے ۔ مذکورہ لڑکا سبھی رشتہ داروں کے درمیان ملوث پایا گیا اور پکڑا گیا جس پر اس کی والدہ رو رو کر اس کی جان بخشی کروانے لگی ۔

اس واقعہ کے ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ برائے مہربانی اپنے موبائل میں جو بھی ڈیٹا ہوتا ہے اس کا بہت زیادہ خیال رکھیں جب بھی کسی کو موبائل دیں یا فروخت کرے تو سب سے پہلے اپنے موبائل کی اچھی طرح سافٹ ویئر کریں اور جس جی میل پر موبائل سیٹنگ ہوں وہ ساری ڈیلیٹ کریں۔

بار بار چیک کریں کیونکہ یہ لڑکا پہلے اپنے کئے پر ڈھٹائی سے انکاری تھا مگر دباؤ پڑنے پر وہ سچ اگلنے لگا کہ یہ موبائل شائستہ نے مجھے دیا تھا تصویریں تو ڈیلیٹ کر دی تھی لیکن اس کی جی میل میں بیک اپ رہ گیا تھا اور جی میل کا پاسورڈ میں نے ہیک کرلیا تھا۔

اس سے ساری تصاویر نکال کر اس کو بھیج رہا تھا تا کہ میں اس سے رقم وصول کروں۔ شائستہ نے بتایا کہ آپ یقین کرو ان دنوں میں جس حالات سے گزر رہی تھی میرے ذہن میں جو خیالات آرہے تھے وہ صرف اللہ کو معلوم ہے میں ایک زندہ لاش بن گئی تھی کیونکہ میں بغیر کسی جرم کے بدنام ہورہی تھی۔

کبھی کبھار ایسا بندہ آپ کے ساتھ اس طرح کے کام کرتا ہے جہاں آپ کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ محتاط رہیں اور پریشانیوں سے بچ کر رہیں۔ اپنے موبئل اور الیکٹرانک گیڈجٹس بیچنے سے پہلے اچھے سے تصدیق کر لے کہ آپ کا ڈیٹا مکمل طور پر ڈیلیٹ ہے یا نہیں ورنہ آپ بھی میری طرح اس مشکل کا شکار ہو سکتے ہیں۔

Show More
Back to top button