بلاگزعوام کی آواز

کھیل کے میدان میں لڑکیاں بھی کسی سے کم نہیں، مگر لباس کو بنیاد بنا کر امتیازی سلوک رواں

 رعناز

کچھ دنوں پہلے میں سپورٹس گیمز کھیلنے والی لڑکیوں سے ملی۔ یہ لڑکیاں مختلف جگہوں سے تعلق رکھتی تھی۔ سب بہت اچھے طریقے سے سپورٹس کھیل رہی تھی۔ کوئی فٹبال کی ماہر تھی تو کوئی والی بال کی، کوئی کرکٹ میں لاجواب تھی تو کوئی بیڈمنٹن میں۔ ہر ایک لڑکی ایک سے بڑھ کر ایک تھی۔ ان کو دیکھ کر میں کافی خوش ہو رہی تھی کہ ہمارے ملک میں بھی اتنی اچھی لڑکیاں موجود ہیں جو کہ مختلف گیمز کھیلتی ہے۔

ان سب میں سے میں نے ایک لڑکی دیکھی جس کا گیٹ اپ مجھے بہت ہی زیادہ اچھا لگا۔ اس لڑکی نے لڑکوں کے کپڑے اور سپورٹس شوز پہنے ہوئے تھے۔ اس لڑکی کا ہیئر کٹ بالکل لڑکوں والا تھا۔ وہ چائے کے ٹائم پر میرے ساتھ بیٹھی تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کا یہ گیٹ اپ مجھے بہت زیادہ اچھا لگا۔ میری اس بات کے جواب پر وہ لڑکی اچانک بولی کہ حیرت ہے آپ کو میرا گیٹ اپ اچھا لگا میرے سسرالیوں کو تو بالکل یہ اچھا نہیں لگتا اور میرے اس گیٹ اپ کی وجہ سے میری طلاق ہو گئی ہے۔ میرے مزید پوچھنے پر اس لڑکی نے اپنی زندگی کا سارا واقعہ مجھے سنایا۔

اس لڑکی نے کہا کہ میں انٹرنیشنل لیول کی کھلاڑی ہوں۔ میں شروع ہی سے گیمز کھیلتی آرہی ہوں۔ میرا یہی گیٹ اپ ہے۔ جب میری شادی ہوئی تو میرے شوہر اور گھر والوں نے کہا کہ آپ اپنا یہ گیٹ اپ بلکہ یہ فیلڈ ہی چھوڑ دے۔ ہمیں شرمندگی ہوتی ہے جب ہمارے خاندان کی بہو لڑکوں والے کپڑے پہنتی ہے یا سپورٹس کھیلتی ہے۔ اس لڑکی نے کہا کہ چونکہ سپورٹس سے میرا دلی لگاؤ ہے اس لیے میں نے سپورٹس چھوڑنے کے حق میں نہیں تھی۔ بالآخر میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی کہ تم میرے اور میرے خاندان کے قابل نہیں ہو۔

یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہمارے معاشرے کی سوچ یہ ہے۔ آج کل کے اس اچھے دور میں بھی ایک عورت کو اپنے حقوق حاصل نہیں ہیں۔ آج بھی عورت کلچر اور فضول ریت و رواج کی زنجیروں میں قید ہے۔ ابھی تک عورت اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتی یہاں تک کہ اپنی مرضی کی کوئی فیلڈ بھی اپنے لیے منتخب نہیں کر سکتی۔ نہ ہی اپنی مرضی کا گیٹ اپ کر سکتی ہے۔

مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ اگر ایک لڑکی سپورٹس میں جاتی ہے تو اس میں آخر برائی ہے کیا؟ جس طرح ایک مرد سپورٹس میں جا سکتا ہے بالکل اسی طرح ایک عورت بھی جا سکتی ہے۔ اسے بھی یہ حق اور آزادی حاصل ہے۔ لیکن ہمارے معاشرہ کے بقول سپورٹس لڑکیوں کی فیلڈ نہیں ہے صرف لڑکوں کی فیلڈ ہے۔ مگر حقیقت بالکل بھی یہ نہیں ہے۔

اگر ہم باہر ممالک کو دیکھیں تو اس میں لڑکوں کی طرح لڑکیوں کی تعداد بھی سپورٹس میں بہت ہی زیادہ ہے۔ ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ سپورٹس ایک فیلڈ بھی ہے اور اس کے بہت سارے فوائد ہیں۔ یہ فوائد مرد اور عورت دونوں کے لیے ہیں دونوں ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ہمیں سپورٹس کے فوائد کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔ سپورٹس کھیلنے سے انسان ہر وقت ایک دم تر و تازہ رہتا ہے ۔جسم سے بہت ساری بیماریوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ موٹاپا اس سے کافی حد تک کم ہو سکتا ہے۔

سپورٹس کھیلنے سے انسان ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست رہتا ہے۔ یہ تفریح کا بھی ایک اچھا ذریعہ ہے۔ سپورٹس ہماری شخصیت کو نکھارنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس سے انسان میں خود اعتمادی اور سماجی میل جول جیسی اہم خوبیاں پیدا ہوتی ہے۔ جس طرح سے سپورٹس کی وجہ سے انسان کی اپنی شخصیت میں مثبت تبدیلیاں نظر آتی ہے تو پھر اسی طرح وہ بندہ کوشش کرتا ہے کہ معاشرے کے لوگوں کو بھی وہ چیز ٹرانسفر کرے۔

ان سب  فوائد سے تو انکار کیا ہی نہیں جا سکتا۔ لیکن دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ عورت کو یہ آزادی حاصل ہونی چاہیئے کہ وہ جس فیلڈ میں بھی جانا چاہے تو ادھر جا سکتی ہے۔ اگر ایک لڑکی کو سپورٹس میں جانے کا شوق ہے تو نہ صرف اس کی بات ماننی چاہیئے بلکہ وہاں تک جانے میں اس کو سپورٹ بھی کرنا چاہیئے بجائے اس کے کہ اسے عجیب عجیب نظروں سے دیکھا جائے یا اس کی مخالفت کی جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button