کیا چائے صحت کے لیے اچھی ہے ؟
سعدیہ بی بی
چاۓ دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے مشروبات میں سے ایک ہے جس کا لطف انسان صدیوں سے لے رہا ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ چائے کے تین ارب سے زیادہ کپ پیے جاتے ہیں ۔ یہ گرم مشروب بہترین ذائقے کا حامل ہوتا ہے اسی لیے اسے تمام عمر کے افراد پسند کرتے ہیں۔
خاص طور پر کچھ لوگوں کی صبح تو چائے کے بغیر ادھوری ہوتی ہے انہیں مکمل طور پر بیدار ہونے اور متحرک ہونے کے لیے چائے ضرور چاہیے ہوتی ہے ۔ دنیا بھر میں 21 مئی کو چائے کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے ۔ چائے وہ مشروب ہے جسے ‘ کیمیلیا سینینسس ‘ نامی پودے کے پتوں اور کلیوں کو تازہ ابلے ہوئے پانی میں ڈبو کر تیار کیا جاتا ہے ۔ چائے کی اہم اقسام میں سیاہ ، سفید ، سبز اور اولونگ شامل ہیں ۔
ہر ایک کا اپنا منفرد ذائقہ اور خصوصیات ہیں جن کا انحصار چائے کی پتیوں کی قسم اور پروسیسنگ کے طریقوں پر ہے ۔ ‘کیمیلیا سینینسس ‘ نامی پودے کی مختلف اقسام سے حاصل ہونے والی چائے قدرتی طور پر کیفین پر مشتمل ہوتی ہے۔ کیفین کی مقدار چائے کے پتوں کی پروسیسنگ اور چائے کی پیالی تک ان کے سفر کے درمیانی وقت پر منحصر ہوتی ہے ۔ چائے کی زیادہ تر خوبیاں اس میں موجود پودوں کے مرکبات ( پولی فینولز ) میں پوشیدہ ہیں ۔
آئیے جانتے ہیں کہ گرما گرم چائے کا کپ پینے سے ہمیں کیا فوائد اور نقصانات حاصل ہوتے ہیں ۔ چائے کا استعمال ہمارے خون کی شریانوں کے کام کرنے کے طریقے کو بہتر بنا سکتا ہے اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے ۔ کچھ شواہد سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ باقاعدگی سے چائے کا استعمال دل کی بیماری کے خطرے کو کم کر سکتا ہے اور ایسا چائے میں موجود پولی فینول مواد کی وجہ سے ہے ۔ چائے کے پولی فینول ہاضمے کو بہتر اور انسولین کے اخراج کو متحرک کر کے کاربوہائیڈریٹس کے لیے ہمارے جسم کے رد عمل کو منظم کرنے میں مدد کرتے ہیں ۔
سبز چائے بھی اس سلسلے میں سب سے زیادہ موثر دکھائی دیتی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق پولی فینولز کا مستقل استعمال ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں کچھ ادوایات کی طرح موثر ہو سکتا ہے ۔ تا ہم اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔ چائے معدے کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے ۔ کینسر کے خطرے کو کم کر سکتی ہے ۔ چائے میں پائے جانے والے پولی فینولز دیگر عوامل کے ساتھ مل کر مخصوص اقسام کے کینسر کی نشونما کو سست کرنے کا کام کر سکتے ہیں ۔ تناؤ اور اضطراب کو کم کر سکتی ہے ۔
کافی کے برعکس چائے کو عام طور پر پرسکون کرنے والے مشروب کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ اگرچہ دونوں مشروبات میں کیفین ہوتی ہے ، لیکن صرف چائے میں امینو ایسڈ ایل تھیانین ہوتا ہے جو الفا دماغ کی لہروں کو بڑھانے کی صلاحیت کی بدولت ارام دہ اکثر رکھتا ہے ۔ چائے توجہ اور فوکس کو بہتر بنا سکتی ہے ۔
اسی طرح چائے کے کچھ نقصانات ہماری صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ کیفین ترک کرنے کے عرصے کے دوران سر درد ، بے چینی ، تھکاوٹ اور دل کی دھڑکن میں اضافے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ عام طور پر چائے پینے والے افراد کو سر چکرانے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ، لیکن چائے کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
حمل کے دوران چاۓ کے استعمال سے حاصل ہونے والی کیفین سے حمل ضائع ہونے اور بچے کے وزن کم ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ تاہم اگر حمل کے دوران 200 سے تین سو ملی گرام تک کیفین استعمال کی جائے تو اسے محفوظ تصور کیا جاتا ہے ۔ کچھ لوگوں میں کیفین کے استعمال سے سر درد کی علامات میں کمی آتی ہے، تاہم اگر اسے مستقل طور پر استعمال کیا جائے تو سر درد لاحق بھی ہو سکتا ہے ۔
چائے کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے جسم میں ضرورت سے زیادہ تیزابیت بننا شروع ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے لوگ گٹھیا اور جوڑوں کے درد کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ چائے میں پائی جانے والی کیفین کی وجہ سے سینے کی جلن میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کیفین کی وجہ سے معدے میں بننے والے ایسڈ کی مقدار میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے ۔ زیادہ چائے انسان کو بے آرامی اور نیند سے محرومی میں مبتلا کر دیتی ہے ۔ چائے کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے ذہنی دباؤ ، بے چینی اور اضطراب میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ یہ قدرتی مرکب ہمارے جسم میں موجود ائرن کو جذب کرنے کی صلاحیت میں مداخلت کرتے ہیں ۔ چائے دانتوں کی خرابی کا باعث بنتی ہے ۔ چائے کے زیادہ استعمال سے آپ موٹاپے کا بھی شکار ہو سکتے ہیں ۔
مگر ایک دن میں چائے کے کتنے کپ پیئے جائیں اس کا انحصار ہر شخص کے حوالے سے مختلف اور اس چائے کی کوالٹی پر ہوتا ہے جو آپ استعمال کرتے ہیں ۔ ایک اوسط شخص کے لیے، جنہیں کیفین سے مسئلہ نہ ہو وہ دن میں تین سے چار کپ تک سیاہ چائے قابل قبول مقدار ہو سکتی ہے ۔
لیکن اگر اپ کو کیفین سے مسئلہ ہوتا ہے تو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ چائے سمیت کیفین والے مشروبات کی تعداد کو محدود کریں ۔ ماہرین کے مطابق ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 300 ملی گرام کیفین لے سکتے ہیں، اس سے زیادہ صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھانے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اورایک گھنٹہ بعد تک چاۓ پینے سے گریز کرنا چاہیے ۔