تخم ملنگا کا استعمال صحت کے لئے کتنے مسائل پیدا کرتا ہے؟
رانی عندلیب
تخم ملنگا کے نام سے سب لوگ واقف ہوں گے۔ اسکو اکثر اوقات تخم ملنگا یا تخم بالنگا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بازاری شربت اور فالودہ وغیرہ میں بھی استعمال کیا یے۔ گرمی کے موسم میں لوگ اسے بہت پسند کرتے ہیں۔
بہت سےحکیم تخم ملنگا کے ذریعے پھٹوں، سوزش، جلن، پشاب، جگر، معدے کے مرض، غرض ہر قسم کا علاج تخم ملنگا کے ذریعے کرتے ہیں ۔
جدید سائنس نے بھی ثابت کیا ہے کہ تخم ملنگا خون میں پائے جانے والے کولیسڑول کو کم کرتا ہیں۔.
ہومیوپیتھک ڈاکٹر محمد شکیل جن کا تعلق پشاور سے ہیں ان کا کہنا ہے کہ تخم ملنگا ایک قدرتی جڑی بوٹی ہے۔ جوعرصہ دراز سے ہمارے آباؤ اجداد اور لوگوں کے استعمال میں ہے۔
اس کے فوائد بہت زیادہ ہیں۔ اس کا استعمال گرمی میں زیادہ ہوتا ہے، یہ جگر اور معدہ کی اصلاح کرتا ہے، گرمی کی شدت میں کمی کرتا ہے، جسم اورخون کو ٹھنڈا رکھتا ہے، تخم ملنگا فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے وزن کم کرنے اور قبض کشا خصوصیات کا حامل بھی ہے۔ جب آپ تخم ملنگا سے یہ فائبر حاصل کرتے ہے تو اسے ہضم ہونے میں کافی وقت درکار ہوتا ہے اسی وجہ سے اسے وزن اورپیٹ کی چربی کو کم کرنے کا مؤثر طریقہ سمجھا جاتا ہے ۔
تخم ملنگا کا شربت قبض کے لیے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ لوگ اس کا استعمال گرمی کے موسم میں کرتے ہے اکثر لوگ صبح نہار منہ بھی استعمال کرتے ہیں تاکہ جگر کی اصلاح ہوتی رہے اور ٹھنڈک پہنچتی رہے۔
رات کو ایک سے دو چمچ تخم ملنگا تھوڑے سے پانی میں بھگو کررکھ دیں اور صبح اٹھ کراس بھگوئے ہوئے تخم ملنگا کو استعمال کرلیں، تاہم سادہ پانی میں چینی یا کوئی میٹھا شربت شامل کرنے سے گریز کریں، کیوںکہ چینی وغیرہ شامل کرنے سے وزن کم کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔
تخم ملنگا کا کوئی نقصان نہیں ہوتا البتہ سردیوں میں تخم ملنگا کا استعمال کرنے سے جوڑوں میں درد بیٹھ جاتا ہے اور جوڑوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
تخمِ ملنگا کی 28 گرام مقدار میں 137 کیلوریز، 12 گرام کاربوہائیڈریٹس، ساڑھے چار گرام چکنائی، ساڑھے دس گرام فائبر، صفر اعشاریہ چھ ملی گرام مینگنیز، 265 ملی گرام فاسفورس، ہوتے ہیں۔
یہ ہاضمہ کے لیے مفید ہوتا ہے قلب کو صحت مند رکھتا ہے زیابطیس کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔