بلاگزلائف سٹائل

اولاد کا نہ ہونا عورت کے لیے ایک طعنہ

 

رعناز

بدقسمتی سے ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں ادھر ایک عورت سے بہت ہی زیادہ امیدیں لگائی جاتی ہے۔ دوسری بات کبھی کبھی تو عورت کو اس چیز کی بھی سزا ملتی ہے کہ تم بے اولاد کیوں ہو؟ تمہارے ہاں اولاد کیوں نہیں ہے ؟ہمارے معاشرے میں اگر ایک کنواری لڑکی گھر میں موجود ہوتی ہے تو اس کی ماں سے بار بار یہ سوال کیا جاتا ہے کہ اس کا رشتہ ابھی تک کیوں نہیں ہوا ۔پھر جب رشتہ ہو جاتا ہے تو پھر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ اب شادی کب ہونی ہے۔

شادی ہونے کے بعد یہ سوال کیا جاتا ہے کہ خیر سے بچے ہیں یا نہیں۔ غرض عورت سے بس امیدیں ہی امیدیں لگائی جا رہی ہوتی ہے۔ ایک قدم آگے بڑھنے کے بعد ایک نیا سوال پوچھا جاتا ہے۔ خیر یہ تو ہو گئی ایک عورت سے لگائی جانے والی امیدوں کی بات اب آتے ہیں اس موضوع کی طرف جس پر آج میں یہ بلاگ لکھ رہی ہوں۔

ہمارے معاشرے میں ایک عورت کا بے اولاد ہونا اس کے لیے سب سے بڑی سزا ہوتی ہے۔ سزا تو بہت چھوٹا لفظ ہے باقاعدہ یہ ایک گناہ سمجھا جاتا ہے۔ اولاد نہ ہونے پر باقاعدہ اس عورت کو قصور وار سمجھا جاتا ہے۔ اولاد نہ ہونے کو اس عورت کی غلطی سمجھی جاتی ہے جیسا کہ اولاد ہونا یا نہ ہونا اس عورت کے بس میں ہو۔ اگر یہ اس کے بس میں ہوتا تو یقینا اپنے لیے نہیں بلکہ لوگوں کی باتوں سے بچنے کے لیے وہ اولاد ضرور پیدا کرتی۔

اگر شادی کے بعد ایک عورت کے ہاں اولاد پیدا نہ ہو تو اس کے سسرال والے طعنہ دیتے ہیں۔ اسے اس کے گھر میں وہ عزت اور مقام نہیں ملتا جو کہ اور بہوؤں کو ملتا ہے۔ اس عورت کو طرح طرح کی باتیں سننی پڑتی ہے۔ اس عورت کو باقی گھر والوں سے کم تر سمجھا جاتا ہے۔ بار بار اس سے یہی سوال ہوتا ہے کہ تمہاری اولاد کیوں نہیں ہے ؟ اس ایک جملے سے بار بار اس عورت کو ٹارچر کیا جاتا ہے۔ اگر وہ گھر میں ہوتی ہے تب بھی ہر کوئی اس سے یہی سوال کرتا ہے اور جب وہ گھر سے باہر کسی فنکشن کے لیے جاتی ہے تب بھی اس سے لوگ یہی سوال کرکے اسے پریشان کرتے رہتے ہیں کہ شادی کو اتنا عرصہ ہو گیا ہے ابھی تک بچے کیوں نہیں ہیں۔ صرف یہ سوال نہیں ہوتا بلکہ ساتھ میں طرح طرح کی اور باتیں بھی ہوتی ہے جیسے کہ ارے بہن!  ایسا نہ ہو اولاد نہ ہونے کی وجہ سے تمہارا شوہر دوسری شادی کر لے۔ خدا نہ خواستہ تمہارا شوہر تمہارے اوپر سوتن لے کے آئے۔ اگر اولاد نہیں ہے تو پھر بڑھاپے کا سہارا کون بنے گا۔ تمہاری اور جٹھانیاں گھر پر راج کرے گی اور تم خاک میں مل جاؤ گی۔

یہ ساری باتیں سن کر ایک عورت پر کیا گزرے گی؟ کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ یہ باتیں سننے کے بعد اس عورت کو کتنی تکلیف ہوگی؟ کتنا وہ ان باتوں سے مایوس اور پریشان ہو سکتی ہے؟ کتنا اسے دکھ پہنچ سکتا ہے ؟میں نے خود ایسے بہت سارے کیسز دیکھے ہے جس میں اس قسم کی باتوں کی وجہ سے عورت دماغی مریضہ بن جاتی ہے۔ وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہے اسے انزائٹی کا مسئلہ شروع ہو جاتا ہے۔ وہ گھر سے باہر نکلنا چھوڑ دیتی ہے صرف اور صرف اس ڈر سے کہ گھر سے باہر جاؤں گی تو پھر سے لوگ سوال کریں گے کہ اولاد کیوں نہیں ہے۔

مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہمیشہ گنہگار عورت ہی کیوں ہوتی ہے۔ بے اولادی کے بارے میں صرف عورت سے ہی کیوں پوچھا جاتا ہے مرد سے کیوں نہیں پوچھا جاتا۔ یہ طعنہ صرف عورت کو ہی کیوں ملتا ہے مرد کو کیوں نہیں ملتا ۔کیونکہ اگر اولاد نہ ہو تو وجہ مرد بھی تو ہو سکتا ہے صرف عورت تو نہیں ہو سکتی۔

لہذا ہمیں اپنی سوچ ٹھیک کرنی چاہیے۔ اگر ایک عورت بے اولاد ہے تو یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اللہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔اس لیے ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم اس عورت کو پریشان کریں۔ اس سے یہ سوال کرے کہ تمہارے ہاں اولاد کیوں نہیں ہے۔

رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزم کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button