پاکستان میں قانون یا پابندیاں چند دنوں کے لیے ہی کیوں ہوتے ہیں؟
سعدیہ بی بی
پاکستان شروع دن سے ہی قانون کی عملداری میں خاصہ مشکلات کا شکار ہے۔ قوانین بہت بنتے ہیں ، لیکن ان پر عملدرامد میں ہمیشہ سے ہی مشکلات رہی ہے کیونکہ بظاہر جو قانون بناتے ہیں وہ ہی اس پر عمل نہیں کرتے۔ چند روز قبل صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں آصف اشفاق کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا۔ مقامی ذرائع ابلاغ پر سامنے انے والی اس واقعے کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موٹر سائیکل سوار اپنے گلے پر ہاتھ رکھتا ہے اور سڑک پر گر جاتا ہے اور اس کی گردن سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ فیصل اباد کی پولیس کے مطابق اطلاع ملنے پر جب پولیس حادثے کے مقام پر پہنچی تو آصف اشفاق نامی 22 سالہ نوجوان کا خون بہت زیادہ بہہ چکا تھا۔ پولیس کے مطابق انہیں علاج کی غرض سے ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم بہت زیادہ زخمی ہونے کی وجہ سے وہ دم توڑ گیا۔
بتایا گیا ہے کہ 22 سالہ آصف اشفاق کی عید سے چار روز بعد شادی تھی لیکن ایک قاتل ڈور نے اس کی زندگی کا چراغ گھل کر دیا۔ پتنگ بازی ایک انتہائی خطرناک کھیل ہے جس کی وجہ سے ہر سال کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں یہ صرف وہی لوگ نہیں ہوتے جو پتنگ بازی کا شوق پورا کرتے ہوئے جان کی بازی ہارتے ہیں بلکہ ہلاک ہونے والوں میں سے اکثر ایسے افراد ہوتے ہیں جنہیں پتنگ بازی کا کوئی شوق نہیں ہوتا، نہ ہی وہ اس قاتل کھیل کا طریقہ جانتے ہیں۔ بلکہ وہ ویسے ہی کسی اوارہ ڈور کی زد میں آکر بے دردی سے جان دے دیتے ہیں۔
پتنگ بازی ایک ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑی اپنا نقصان کم جبکہ دوسروں کا زیادہ کر دیتے ہیں۔ یہ نقصان ایسے ہوتے ہیں جن کا کبھی ازالہ نہیں ہو سکتا۔ پتنگ بازی کے نتیجے میں مالی نقصان شاہد ہی کہیں ہوتا ہے اس میں جانی نقصان ہی ہوتا ہے۔ پتنگ بازی میں استعمال ہونے والی ڈور کئی اقسام کی ہوتی ہے۔ پتنگ اڑانے کے شوقین افراد پتنگ کٹنے سے بچانے کے لیے ایک خاص قسم کا ” مانجھا ” استعمال کرتے ہیں جو کانچ کے پاؤڈر سے بنایا جاتا ہے۔ یہ مانجھا اگر زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو وہ پتنگ کی ڈور کو ایک تیز دھاری الے میں تبدیل کر دیتا ہے۔ جب کوئی پتنگ کٹتی ہے تو اس کے ساتھ جڑی کئی گز لمبی کانچ والی ڈور پتنگ کے وزن کے ساتھ تیزی سے فاصلے طے کرتی ہوئی بے لگام نکل جاتی ہ۔ے اور موٹر سائیکل والے افراد ڈور کی زد میں آجاتے ہیں۔ اصف اشفاق کی موت کی خبر سوشل میڈیا اور اس کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ پر سامنے انے کے بعد پنجاب کی وزیراعلی مریم نواز نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فیصل اباد انتظامیہ اور پولیس کو 48 گھنٹے میں اس واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
اب کیا یہ حکم وقتی طور کے لیے تھا یا اس پر عمل درامد بھی کیا جائے گا ؟ کیونکہ پاکستان میں بنائے گئے قانون وقتی طور کے لیے ہی ہوتے ہیں۔ کچھ دن قانون کی عملداری کی اور پھر قانون کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ جب تک کوئی حادثہ پیش نہ اجائے یا کوئی اپنی جان نہ دے لے تب تک قانون یاد ہی نہیں اتا۔ میرے خیال میں یہ قانون اور پابندیاں صرف اسی وقت ہی یاد اتی ہیں جب کوئی حادثہ سامنے اتا ہے اور اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
میرے خیال میں پاکستان میں ایسے قانون بنانے چاہیے جس پر عمل بھی کیا جاسکے۔ ہر صوبے کے ہر تھانے اپنی حدود میں پتنگ بازی کے سامان کی خرید و فروخت اور پتنگ بازی کی روک تھام کو یقینی بنائیں تاکہ اصف اشفاق جیسی کئی جانیں بچائی جا سکیں۔
سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طلبہ ہیں اور مختلف سماجی و معاشی مسائل پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں۔