زیادہ نہیں تو ایک پودا لگائیں
حدیبیہ افتخار
ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
پھولوں اور خوشبوؤں کا موسم موسم بہار کی آمد آمد ہے، اس موسم میں ہر طرف پھیلی ہریالی دیکھ کر دل کو عجب اطمینان ہوتا ہے۔ کیا کبھی سوچا ہے کہ کیوں نہ ہم بھی اپنے ملک کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے اور اس کو سر سبز بنانے میں اپنا کردار نبھائیں اور زیادہ نہیں ایک پودا لگائیں۔۔۔
مختلف لوگوں کے مختلف شوق ہوتے ہیں کوئی اپنے گھر میں جانور پالتے ہیں، کوئی پرندوں کا شوقین ہوتا ہے۔ کسی کو مختلف ممالک کی کرنسیاں جمع کرنے کا شوق ہوتا ہے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو خود کو تروتازہ رکھنے اور گھر اپنے ارگرد گرد ماحول کو خوبصورت بنانے کے لئے پودے لگاتے ہیں اور پودوں سے بے انتہا لگاؤں رکھنے والے ہی ایسا کرتے ہیں جو کہ ایک بہت ہی اچھی عادت ہے۔
میں اپنے ابو کو فارغ وقت میں ہمیشہ اپنے گھر کے لان میں دیکھتی ہوں وہ بہت شوق سے پودوں کی دیکھ بال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اپنا وقت پودوں کے ساتھ اس لئے گزارتے ہیں کہ وہ بیماریوں سے پاک اور تندرست زندگی گزار سکے۔
فرح خان ہماری پڑوسی ہے اور پودوں سے بے انتہا لگاؤ رکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہے کہ وہ ایک ہاؤس وائف ہے اور جب بھی ان کے پاس گھر کے خرچ سے کچھ پیسے بچ جاتے ہیں تو وہ اس کو جمع کرتی ہے اور اپنے لئے کپڑوں کی شاپنگ کی بجائے پودے لاتی ہے۔ اس نے اپنے گھر میں مختلف اقسام کے پودے لگائے ہیں وہ کہتی ہے کہ اپنے گھر میں ہر جگہ ہریالی پسند ہے اور اس سے وہ بہت خوش اور ترو تازہ محسوس کرتی ہے۔
فرح بتاتی ہیں کہ انہیں قدرتی ماحول میں رہنا پسند ہے اسلئے پودے لگا کر اپنے گھر میں باغیچہ بنایا ہے جہاں وہ بیٹھ کر اطمینان محسوس کرتی ہے۔ وہ اپنے پودوں کا بچوں کی طرح خیال رکھتی ہے، انہوں نے کچن میں بھی اپنے ساتھ پودے رکھے ہوتے ہیں۔ انہیں پیار سے پانی دیتی ہیں انہیں ترو تازہ رکھتی ہیں اور پودوں سے باتیں بھی کرتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ جب بچے سکول چلے جاتے ہیں تو وہ سارا وقت پودوں کے ساتھ گزارتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پودے ان کی باتیں سنتے ہیں اور ان کے ساتھ باتیں کررہے ہیں۔
فرح اپنے بچوں کو بھی اپنے ساتھ پودوں کی دیکھ بھال میں مصروف رکھتی ہے کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ ان کے بچے بھی یہ عادت اپنائیں اور ہر ماہ کم از کم ایک پودا لگا کر اس کی حفاظت کریں۔ تاکہ کل کو یہ خود بھی اس سے فائدہ حاصل کریں اور اپنے آنے والی نسلوں کو بھی درختوں کا سایہ فراہم کرے۔
دنیا کے کئے ممالک ایسے ہیں جہاں پر شجر کاری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایک فیچر سٹوری پڑھی جس میں ان ممالک کا تفصیلاً ذکر کیا گیا تھا جو پودوں کی دیکھ بھال اور شجر کاری میں خاص کردار ادا کرتے ہیں۔
ہالینڈ میں ہر بچے کی پیدائش کے ساتھ ایک پودا لگایا جاتا ہے اور اس کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے۔ اس طرح لبنان میں ہزاروں سالہ درخت آج بھی بحفاظت موجود ہے۔ اسی طرح بعض ممالک ایسے بھی ہیں جہاں جب لوگ ایک دوسرے کے گھر جاتے ہیں تو تحفے میں پودے لے کر جاتے ہیں۔
اسلام میں شجر کاری کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، قران اور حدیث میں پودے لگانے اور اس کی حفاظت کرنے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو مسلمان پودا لگاتا ہے اور اس سے انسان، چوپائے یا پرندے کھالیں تو یہ اس کے لئے قیامت تک صدقہ ہے۔
جنگلات کی کٹائی کا شکار پاکستان محض باتوں سے ہی بہتری کی طرف گامزن نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے محنت کرنی پڑیگی۔ شجر کاری کی عادت کو اپنانا پڑیگا، اپنے گھر کے ساتھ ساتھ قریبی علاقوں میں بھی درخت لگانا اور اس کی حفاظت کرنا پڑیگی۔ شجر کاری کے تحت آپ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ شجر کاری بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ سے بچنے کا ایک اہم راستہ ہے۔
حدیبیہ افتخار ایک فیچر رائٹر اور بلاگر ہیں۔