بارش: کسی کے لئے رحمت تو کسی کے لئے زحمت
رانی عندلیب
خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں گزشتہ کئی روز سے بارش اور بالائی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے تاہم اگر ایک جانب بارش کسی کے لئے رحمت سے کم نہیں تو وہیں ایسے گھرانے بھی ہیں جن کے لئے باران رحمت زخمت بن گئی ہے۔
اگر ہم شہر پشاور کی بات کریں تو یہاں بارش کے بعد ناقص نکاسی اب کے باعث بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوجاتا ہے جس نہ صرف گاڑیوں میں سفر کرنے والوں بلکہ محنت مزدوری کے لئے پیدل چلنے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ بارش سے جہاں زمیندار اچھی فصلوں کے لئے خوش ہوتے ہیں تو وہیں کچے گھروں میں بسنے والے لوگ کے لئے وبال جان بن جاتا ہے، مسلسل بارش کے باعث کسی غریب کے گھر کا دیوار تو کسی کا چھت گر جاتا ہے جس میں کئی زندگیاں موت کی منہ میں چلی جاتی ہے۔
حالیہ بارشوں کے باعث پشاور اور مضافاتی علاقوں میں نالے ابھر آئے ہیں، بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے سیلابی پانی نہ صرف جان لیوا ثابت ہوا بلکہ کچی آبادیوں کے لئے نقصان کا باعث بھی بنا۔ ایک تو پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہیں اور جو لوگ دہاڑی کرتے ہیں بارش کی وجہ سے ان کا کام ٹپ رہ جاتا ہے، گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں اور بچے بھوکے پیٹ سونے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
پشاور میں نکاسی اب کا سسٹم بھی صحیح نہیں ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہیں کیونکہ ضروریات زندگی کے لیے شہری گھروں سے باہر نکلتے ہیں تاہم نالوں میں پانی ابھرنے سے بعض اوقات مخلتف واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ بارش کی وجہ سے رشید گڑھی میں نالہ ابھرنے سے ایک معصوم بچی جان سے گئی۔ صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گندے پانی کا نالہ بارش کے پانی سے بھر گیا، بچی جب گھر سے باہر نکلی تو راستے کا پتہ نہ ہونے کے بعد وہ اس نالے میں گر گئی جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔
اس طرح صوبے بھر میں بارش کے باعث مکانات کی چھتیں گرنے کے واقعات میں 27 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ ہمارا نومنتخب اراکین اسمبلی سے مطالبہ ہے کہ وہ ان مسائل کا حل ڈھونڈ نکالے تاکہ مستقبل میں قیتمی جانیں بچ سکیں۔