ایکسیڈنٹ کے وقت تصویریں بنانا ضروری ہے یا ہسپتال لے کے جانا؟
رعناز
آج کل سوشل میڈیا کا استعمال بہت عام ہو گیا ہے۔ ہر ایک لمحے کو کیپچر کرنا جیسے کہ ایک فیشن بن چکا ہے۔ آج کل دیکھیں تو ہر دوسرا بندہ یوٹیوبر اور وی لاگر ہے۔ ہر بندہ اس فکر اور جستجو میں ہوتا ہے کہ وہ کیسے اور کس طریقے سے اپنے فالورز بڑھائے۔ ایسا کونسا طریقہ استعمال کرے جس کی وجہ سے لوگ اس کے فین بن جائیں۔ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی ویڈیوز کو دیکھیں۔ مگر اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے لوگ اکثر اوقات غلط راستہ بھی اختیار کر لیتے ہیں۔
جیسا کہ اگر روڈ پر ایکسیڈنٹ ہو جائے تو فورا سے لوگ ادھر جمع ہو جاتے ہیں۔ ان کے جمع ہونے کی وجہ زخمی ہونے والے لوگوں کی مدد کرنا ہرگز نہیں ہوتا بلکہ ان کا مقصد صرف اور صرف حادثے میں متاثرہ لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنانا ہوتا ہے۔ ایکسیڈنٹ کے وقت سب سے ضروری اور اہم قدم کیا اٹھانا چاہیے؟ یقینا متاثرہ لوگوں کو ہسپتال لے کے جانا۔ انہیں طبی امداد مہیا کرنا نہ کہ ان کی ویڈیوز اور تصاویر بنانا۔ پتہ نہیں کیوں اپنے فائدے کے لیے ہم سب کچھ کر جاتے ہیں۔ پتہ نہیں کیوں اس وقت ہمیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ ہسپتال زیادہ اہم ہے یا تصاویر اور ویڈیوز بنانا۔
کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اس وقت متاثرہ افراد کس قدر تکلیف میں ہوتے ہیں۔ انہیں کس قدر نقصان پہنچا ہوا ہوتا ہے یا مزید کوتاہی کرنے سے اور کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہم لوگوں سے احساس اور ہمدردی کا مادہ جیسے ختم ہو گیا ہے۔ ہمیں فکر ہے تو صرف اور صرف اپنی کہ ہم ویڈیوز اور تصاویر بنائیں۔ ہم سب سے پہلے یہ خبر پھیلائے، ہمیں ہی سب سے زیادہ لوگ دیکھے اور فالو کریں اور بس ہم ہی مشہور ہو جائیں۔
ایکسیڈنٹ کا اس طرح کا ایک واقعہ کچھ دنوں پہلے میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ روڈ پر دو تیز رفتار گاڑیوں کا ایکسیڈنٹ ہوا ۔جس میں موجود لوگ بری طرح سے زخمی ہوئے تھے۔ روڈ کے دائیں اور بائیں جانب پر دکانوں میں موجود دکاندار باہر آگئے۔ ان میں سے دو بندوں نے فورا اپنے موبائل فونز اٹھائے۔ مجھے لگا یہ ایمبولنس کو کال کر رہے ہیں لیکن میرا اندازہ غلط تھا۔ انہوں نے موبائل فونز ایمبولنس کو کال کرنے کے لیے نہیں بلکہ متاثرہ لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے لیے اٹھائے تھے۔ جو کہ اس وقت خون میں لت پت روڈ پر بری حالت میں پڑے ہوئے تھے۔
یہ بالکل ہی غلط بات ہے کہ اس موقع پر ہم لوگوں کی ویڈیوز اور تصاویر بنائیں۔ ہمیں کم از کم یہ تو سوچنا چاہیے کہ اس وقت وہ لوگ کس حالت میں ہوتے ہیں۔ کتنا وہ تکلیف میں ہوتے ہیں۔ کتنا ان کو اس وقت ہسپتال اور ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔
دوسری ایک اہم بات یہ بھی ہے جو میں ادھر واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہم بغیر اجازت کسی کی تصویر یا ویڈیو نہیں بنا سکتے۔ یہ بات سراسر قانون اور اصولوں کے خلاف ہے۔ تو پھر آخر یہ غلط کام ہم کیوں کر رہے ہیں؟ ہم اس غلط کام کو بند کیوں نہیں کرتے؟ اس وقت متاثرہ لوگ کتنی خراب حالت میں روڈ پر پڑے ہوتے ہیں۔ کسی کی قمیض ٹھیک نہیں ہوتی تو کسی کا دوپٹہ۔ تو کیا اس وقت اور ایسی خراب حالت میں ان کی تصاویر یا ویڈیوز بنانا ٹھیک ہے؟ نہیں بالکل بھی نہیں! یہ سراسر غلط اور اپنی مفادات کے بارے میں سوچنے والی بات ہے۔
لہذا ہمیں ایکسیڈنٹ کے دوران ان تصاویر اور ویڈیوز کا بنانا بند کر دینا چاہیے۔ حادثے کے وقت ہمیں بھرپور طریقے سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ انہیں پہلی طبی امداد مہیا کرنی چاہیے۔ انہیں فورا سے پہلے ہسپتال لے کے جانا چاہیے تاکہ ان کا جلد از جلد علاج ہو سکے اور قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔
رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزیم کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔