بلاگزلائف سٹائل

نکاح نامے کی سب سے ضروری شقیں کونسی ہوتی ہیں؟

 

حدیبیہ افتخار

کل دراز میں کچھ چیزیں دیکھ رہی تھی تو ایسے میں نکاح نامے پر نظر پڑی۔ دیکھا تو میری شادی کا نکاح نامہ تھا۔ شادی کو ہوئے خیر سے بارہ سال گزر گئے میں نے سوچا کیوں نہ آج پڑھ لوں کہ اتنے سال پہلے جس کاغذ پر دستخط کر کے اپنی زندگی شوہر نامدار کے سپرد کردی ہے اس کاغذ میں ہے کیا۔ وہ کونسی شرائط تھی جن پر دستخط کروا کے میری ازدواجی زندگی کی سیکیورٹی کا دعویٰ کرلیا گیا تھا۔ نکاح نامہ تو تھا میری شادی کا لیکن دستخط کرتے وقت مجھے یہ کاغذ کا ٹکڑا کسی نے دکھانا ضروری نہیں سمجھا تھا اسلئے مجھے خود ابھی تک معلوم نہ تھا کہ اس میں ہے کیا۔

یہ کہنا ہے خدیجہ خان کا جو نوشہرہ کی رہائشی ہے۔ خدیجہ ماسٹر کی ڈگری مکمل کرنے کےبعد شادی کے بندھن میں بندھ گئی تھی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی نکاح نامے کو پڑھنے کا حق انہیں اس وقت کسی نے نہیں دیا اور ناخواندہ لڑکیوں کی طرح اسے بھی صرف دستخط کے لئے نکاح نامے دیکر کر باقی تمام شرائط سے بے خبر رکھا گیا۔

نکاح نامہ کیا ہے؟ لڑکی کو شادی سے پہلے اسے سمجھنا اور غور سے پڑھنا کیوں ضروری ہے؟ نکاح نامے میں ایسی کون سی شقوں کا ذکر کیا گیا ہے جسے اگر بوقت سمجھ لیا جائے تو زندگی میں آگے جاکر کتنی مشکلیں آسان ہوجاتی ہے۔

مہوش کا کا خیل ایڈوکیٹ سے اس حوالے سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ قانونی اعتبار سے نکاح دو لوگوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس کے اندر وہ اپنی زندگی گزارنے کے لئے مختلف شرائط طے کرتے ہیں اور پھر وہ ان شرائط پر عمل کرتے ہوئے ایک ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔

مہوش نے بتایا کہ نکاح نامے میں کل 25 شقیں ہوتی ہیں جن میں ایک سے بارہ نمبر شقیں سادہ اور آسان ہیں اور ان میں دولھا اور دلھن کی بنیادی معلومات جیسا کے نام اور عمر، شادی انجام پانے کی تاریخ، اس کے علاوہ وکیل اور گواہوں کی تفصیل لکھی جاتی ہیں۔ جبکہ اس میں سب سے زیادہ جن شقوں کو ترجیح دینی چاہیے وہ شق نمبر 13 سے 22 ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عموماً ہم دیکھتے ہیں نکاح نامے سے پہلے لڑکا لڑکی یا ان کے خاندان والے صرف اور صرف حق مہر کی شق میں دلچسپی لیتے ہیں کہ کتنا حق مہر لڑکی کو دیا گیا ہے اور کتنا بعد میں دیا جائیگا۔ جبکہ اس کے علاوہ باقی جتنی بھی شقیں ہوتی ان کو کراس کر دیا جاتا ہے اور وہ بہت سے حقوق جو خواتین کو مل سکتے ہیں ان پر لکھیر کھینچ دی جاتی ہے۔

مہوش کے مطابق نکاح نامے میں شق نمبر سات سے 12 میں شادی انجام پانے کی تاریخ، اس کے علاؤہ وکیل اور گواہوں کی تفصیل لکھی جاتی ہیں۔

شق نمبر 13 سے 16 میں حق مہر سے متعلق تمام تفصیل لکھی جاتی ہے کہ کتنا مہر شادی کے موقع پر لڑکی کو ادا کر دیا گیا تھا اور کتنا باقی ہے۔ اور اگر حق مہر موقع پر ادا نہ کیا جائے تو اس کے لیے ایک تاریخ مختص کر لی جاتی ہے جس پر مہر کی ادائیگی ضروری قرار دے دی جاتی ہے۔

مہوش نے مزید بتایا کہ نکاح میں جو سب سے اہم شق ہوتی ہے وہ شق نمبر 17 ہے جن میں آپ مختلف شرائط لکھ سکتے ہیں جیسا کہ لڑکی شادی کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھے گی۔ اس کو جاب کرنے کی پرمیشن ہوگی، یا یہ شرائط بھی لکھی جا سکتی ہیں کہ لڑکی اپنی مرضی کے مطابق اپنے والدین سے مل سکتی ہے اور شوہر کی جانب سے اس معاملے میں اس پر کوئی سختی نہیں ہوگی، ان شرائط کو پورا کرنا لڑکے کی زمہ داری ہوگی اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو لڑکی اسے کورٹ میں چیلنج کر سکتی ہے۔

شق نمبر 17 سے 19 کا تعلق طلاق سے ہوتا ہے جس میں عورت کو طلاق لینے کا حق دیا جاتا ہے۔ عام طور پر لوگ یہ حق عورت کو نہیں دیتے اور نکاح نامے کی اس شق کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر عورت کے پاس یہ حق ہو اور وہ اسے استعمال کرے تو طلاق کی صورت میں وہ اپنا حق مہر اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔

مہوش نے کہا کہ نکاح نامے کی شق نمبر 20 سے 22 میں بھی لڑکا اور لڑکی مختلف شرائط طے کر سکتے ہیں اور اس میں شوہر کی جانب سے عورت کو دی جانے والی ماہانہ رقم اور نان نفقہ کے بارے میں تفصیل سے لکھا جاتا ہے۔

23 سے 25 شق میں نکاح خواہ کی معلومات، شادی کی رجسٹریشن کی تاریخ، دولھا دولھن اور ان کے گواہان کے دستخط اور ان کی مکمل معلومات درج ہوتی ہیں۔

مہوش بتاتی ہیں کہ نکاح نامے میں جتنی بھی خواتیں کے حقوق سے متعلق شقیں ہوتی ہیں انہیں نکاح خواہ کاٹ دیتے ہیں چاہے وہ عورت کے طلاق لینے کا حق ہو یا اس کے نان نفقہ کا۔

خدیجہ کہتی ہیں جب انہوں نے نکاح نامہ کھولا تو وہ یہ دیکھ کر دنگ رہ گئی کہ نکاح نامے میں صرف ایک شق جس میں حق مہر کا ذکر تھا وہ لکھا تھا اس کے علاوہ چند شقوں کو چھوڑ کر باقی تمام شقوں پر لکیر کھینچ دی گئی تھی جیسے ان کا نکاح نامہ سے کوئی تعلق ہی نہ ہوں۔

مہوش بتاتی ہیں کہ نکاح نامے کی شقیں 13 سے 17 حق مہر سے متعلق ہیں جس سے مراد کوئی رقم یا اس کا متبادل جو شوہر بیوی کو نکاح کے وقت یا بیوی کے مطالبہ کرنے پر ادا کرتا ہے۔

پہلے زمانے میں خواتین سے نکاح کے وقت پوچھا بھی نہیں جاتا تھا نہ ہی نکاح کے لئے ان کے دستخط درکار تھے، بس ان کی بجائے ان کے والد یا بھائی یا کوئی اور سرپرست تمام شرائط پر دستخط کرلیتا۔ پھر زمانہ تھوڑا بہت ایڈوانس ہوا اور نکاح نامے پر لڑکی کے اپنے دستخط کروانے لگے لیکن حال وہی تھا کہ نہ ہی پہلے لڑکی نکاح نامے میں لکھی گئی شرائط سے آگاہ تھی اور نہ اب۔

ہاں اب جاکر بات کہیں یہاں تک پہنچی کہ خواتین میں نکاح نامے سے وابستہ تمام شرائط پر آگاہی دی جائے جس کے لئے مختلف موبائل ایپس جیسے ایسی پیسہ میں آڈیو نکاح نامے کا نیا فیچر متعارف کیا گیا جس میں وہ خواتین بھی آڈیو کے ذریعے نکاح نامے کو سمجھ سکتی ہیں جنہیں پڑھائی پر عبور نہیں ہے۔

نکاح سے پہلے نکاح نامے کی شرائط کو پڑھنا اور سمجھنا لڑکا اور لڑکی دونوں کی بہترین ازدواجی زندگی کے لئے بہت ضروری ہے۔

حدیبیہ افتخار ایک فیچر رائیٹر اور بلاگر ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button