بارات کے دوران تیز ڈرائیونگ اکثر اوقات خوشی کو غم میں بدل دیتی ہے
رعناز
اکثر اوقات ہم دیکھتے ہیں کہ بارات آنے یا جانے کے دوران ہماری نوجوان نسل بہت زیادہ پرجوش ہوتی ہے۔ انکی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ لڑکوں نے باقاعدہ اپنے لیے الگ الگ گاڑیوں کا بندوبست کیا ہوتا ہے۔ پہلے سے باقاعدہ پلیننگ کی گئی ہوتی ہے کہ اتنی سپیڈ میں جانا ہے۔ اس اس طریقے سے ڈرائیونگ کرنی ہے۔ اور تو اور باقاعدہ گاڑیوں کی ریس اور ڈانس بھی کرائی جاتی ہے۔
شاید یہ ان کی خوشی منانے کا ایک طریقہ ہے جو کہ وہ اپنے بھائی، چچا ،ماموں ،کزن یا دوست کی شادی میں مناتے ہیں۔ مگر ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اس غلط یا تیز ڈرائیونگ کا انجام کیا ہو سکتا ہے؟ کس طریقے سے یہ ہماری خوشیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟ کس طریقے سے یہ ہماری خوشی کو غم میں بدل سکتی ہے؟ نہیں! کوئی بھی باراتی اس وقت یہ نہیں سوچتا۔ بلکہ وہ صرف اور صرف اپنے بنائے گئے منصوبے کے تحت چلتے ہیں۔ جو کہ نقصان کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہوتا۔
ان باراتیوں کی مثال ایسی ہی ہوتی ہے جیسے کہ پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ ۔خیر اس دیوانگی سے پہلے کم از کم یہ سوچنا چاہیے کہ یہ کس حد تک خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ تیز ڈرائیونگ اس شادی کی خوشیوں کو منٹوں میں غم میں بدل سکتی ہے۔ کسی کا گھر اجڑ سکتا ہے۔ کسی کی خوشیوں اور ارمانوں کا جنازہ نکل سکتا ہے۔ تو پھر یہ غلط اور تیز ڈرائیونگ آخر کیوں؟
اس قسم کی ڈرائیونگ سے ایکسیڈنٹ جیسا حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔ لوگوں کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔ میں نے خود اپنی انکھوں سے ایسے کئی حادثات ہوتے دیکھے ہیں جس میں بہت سارا جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے۔ شادی کی خوشیاں غم کے ماتم میں بدل جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ میں ادھر یہ بات بھی واضح کرنا چاہوں گی کہ تیز ڈرائیونگ سے ہونے والے حادثات کا نقصان صرف ان باراتیوں کو نہیں ہوتا بلکہ روڈ پر چلنے والی اور گاڑیوں کا بھی ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روڈ پر پیدل چلنے والے کچھ لوگ بھی ہوتے ہیں اور اس غلط ڈرائیونگ کا خمیازہ انہیں بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ تو اس طرح اس ایک غلط ڈرائیونگ کی وجہ سے دو تین گھروں کو جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے۔ خدارا ہمیں اس چیز کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ غلط ڈرائیونگ سے اپنی جان تو جاتی ہی جاتی ہے لیکن روڈ پر موجود اور لوگوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
خیر یہ تو ہو گئی بارات کے دوران غلط ڈرائیونگ کی بات۔ اس بارات اور شادی بیاہ کے موقع سے جڑی ہوئی ایک اور بات بھی مجھے یاد آگئی جس کو زیر بحث لانا بہت زیادہ ضروری ہے۔ وہ ہے ہوائی فائرنگ۔ ہمارے معاشرے کے زیادہ تر مردوں کی یہ ایک عادت ہوتی ہے کہ وہ شادی بیاہ کے موقع پر ہوائی فائرنگ کرتے ہیں۔ جس طرح غلط ڈرائیونگ ان کے لیے خوشی کا اظہار ہے بالکل اسی طرح ہوائی فائرنگ بھی ہے۔ آج کل نہیں بلکہ بہت زمانوں سے شادی کے موقع پر اپنی خوشی کا اظہار ہوائی فائرنگ سے کیا جاتا ہے۔ یہ غلط ڈرائیونگ اور ہوائی فائرنگ ایک فیشن بن چکا ہے۔ جس کو بھی دیکھو تو اس کے ہاتھ میں بندوق ہوتی ہے۔ باقاعدہ اس بندوق کی نمائش بھی ہوتی ہے اور فائرنگ تو ہونی ہی ہوتی ہے۔ جیسے کہ ان دونوں چیزوں کے بغیر یہ شادی ہونا ناممکن ہے۔
آخر ہم میں یہ شعور کب بیدار ہوگا کہ یہ ہوائی فائرنگ بہت ہی خطرناک چیز ہے۔ گولی کسی کا خاطر نہیں کرتی۔ ہوائی فائرنگ کا مطلب یہ نہیں کہ گولی ہوا میں ہی ہوگی۔ یہ گولی کسی کو لگ بھی سکتی ہے ۔کسی کو زخمی بھی کر سکتی ہے۔ کسی کی موت کا سبب بن سکتی ہے اور کسی کے گھر میں ماتم کا سبب بھی۔
لہذا ہمیں اس غلط ڈرائیونگ یا ہوائی فائرنگ کا بائیکاٹ کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ احساس کرنا ہوگا کہ یہ دونوں چیزیں بہت ہی خطرناک ہیں۔ ہمیں اپنی خوشیوں کو خوشیاں ہی رہنے دینی چاہیے نہ کہ ان فضول کاموں کی وجہ سے اسے غم میں بدل دیں۔
رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزیم کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔