آج ہر شخص اس نفسیاتی دباو میں ہے کہ اسے دنیا کے ساتھ چلنا ہے
شمائلہ افریدی
ایک وقت تھا جب لوگ سادہ زندگی گزار تے تھے۔ نمود و نمائش نام کی کوئی چیز نہیں تھی اسانی سے گھر کے تمام خرچے بھی پورے ہوتے تھے۔ سادگی اور کفایت شعاری سے بھری زندگی نہایت خوبصورت طریقے سے گزر رہی تھی۔ زندہ دل لوگ تھے، کم ملنے پر شکر ادا کرتے اور خوشی سے زندگی گزارتے۔
لیکن اچانک وقت نے اپنا رنگ روپ ہی بدل ڈالا۔ سادگی کی جگہ خودنمائی نے لی لوگ بدل گئے خواہشات میں اضافہ ہوا اور سہولیات کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا۔ سہولیات کی خواہشات نے لوگوں زندگی کو متاثر کیا۔ اب ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ اسائش سے بھری زندگی گزارے لیکن معاشی حالات اتنے بد تر ہوچکے ہے کہ ہر کسی کیلئے ہر طرح کی سہولیات کا حصول نا ممکن ہے۔ آج ہر شخص خواہ وہ مرد ہو یا عورت اس نفسیاتی دباو میں ہے کہ اسے دنیا کے ساتھ چلنا ہے۔ دنیا کا ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ دوسروں سے اچھا پہنے کھائے پئے اور عیش کرے دنیا کی ہر سہولت سے اراستہ ہو۔
سہولیات کے ساتھ یہ سوال بھی اتا ہے کہ فضول خرچی کرنے میں مرد آگے ہے یا عورت؟ جواب واضح ہے کہ عورت ہی زیادہ فضول خرچ ہے کیونکہ خودنمائی کی عادت عورت میں زیادہ ہوتی ہے۔ خواتین مہنگائی کا رونا دھونا بھی بہت کرتی ہے لیکن اپنی خودنمائی کسی صورت نہیں چھوڑتی۔ اسراف ہمارے معاشرے میں ایک سماجی دباؤ کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔ خواتین پر خرچہ کا بھاری بوجھ ہوتا ہے، اتنے اخراجات برداشت کرنے کی حالت میں نہیں ہوتی، مگر معاشرے میں خود کو نمایاں دکھانے کیلئے قرض لے کر ہی سہی، مگر یہ سب چیزیں پوری کرنے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں۔
دیکھا جائے تو خواتین نہ صرف کھانے پینے ، اچھا پہنے میں فضول خرچی کرتی ہے بلکہ وہ گھریلو کام کاج میں اسانی لانے کی خواہش بھی کرتی ہے اور ہر نئے ایجاد شدہ مشین کو استعمال کررہی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ ہاتھ سے کام کرنے کی بجائے کم وقت کم محنت میں الکیٹرونک مشین کے زریعے کام کریں۔
مہنگائی نے زندگی کو اجیرن بنادیا ہے لیکن اج کل زندگی میں کوئی سہولت میسر نہ ہو تو گلے شکوے کرتی ہیں۔ ان کے مطالبات پورا کرنے کیلئے مرد کے کندھوں پر بھاری بوجھ اجاتا ہے لیکن وہ گھر کی خواتین کو کسی چیز کی کمی کا احساس نہیں دلاتے۔ زیادہ سہولیات کی عادی خواتین پر اگر کوئی برا وقت اجائے تو وہ پر برداشت نہیں کرسکتی ان کیلئے زندگی گزارنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ہر کام اسان کرنے کی کوشش میں خواتین کے صحت پر بھی برے اثرات رونما ہورہے ہیں۔ بلڈ پریشر ، موٹاپا دل کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ جہاں زیادہ سہولیات فضول خرچی کے زمرے میں آتی ہے تو دوسری جانب اس نے خواتین کو سست و نازک بنادیا ہے۔ تھوڑا کام زیادہ ہو تو سر پکڑ کر بیٹھ جاتی ہے۔ پہلے زمانے کی نسبت اج کے دور میں بہت سی سہولیات خواتین کو میسر ہے لیکن پھر بھی ہم نا شکری کرتے ہیں خوش نہیں ہیں ہمیں سکون نہیں ہے جو زیادہ کھاتا ہے پہنتا ہے جنہیں زیادہ سہولیات میسر ہے اور وہ جنہیں نہیں میسر دونوں خوش نہیں ہیں۔