بلاگزتعلیم

آج کل کے نوجوان دلیر یا بدتمیز؟

 

تحریر: رعناز

نوجوان نسل ہر ایک ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہے۔ اسی  نوجوان نسل نے آگے بڑھ کر اپنے اور اپنے والدین کی خواہشات اور خوابوں کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ اپنے بوڑھے ماں باپ کا سہارا بننا ہوتا ہے۔ اپنے ملک اور قوم کی خدمت کرنی ہوتی ہے لیکن کیا آپ لوگوں کا دھیان کبھی اس طرف گیا ہے کہ آج کل کے نوجوان بدتمیز ہوتے چلے جا رہے ہیں؟ اور تو اور اپنی بدتمیزی کو  دلیری کا نام دے رہے ہیں کہ ہم تو دلیر اور خود اعتماد ہیں ہم اپنے حق کے بارے میں بول سکتے ہیں۔ ہماری نوجوان نسل دلیری اور بدتمیزی جو کہ ایک دوسرے سے بالکل مختلف الفاظ ہیں میں فرق بھول گئے ہیں۔

کبھی دیکھو تو استاد سے بدتمیزی کبھی دیکھو تو اپنے والدین سے بدتمیزی۔ تو کبھی اپنے بڑوں سے بدتمیزی ۔یہ حال ہے ہمارے آج کل کے نوجوان نسل کا۔ ان کی یہ حالت دیکھ کر تو میں سوچ میں پڑ جاتی ہوں۔ ذہن میں طرح طرح کے سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا قصور ان نوجوانوں کا اپنا ہے یا ان کے والدین کا؟ یا معاشرے کا؟ اس نوجوان نسل کے خود سر ہونے کی وجہ کہیں ان کے والدین کی تربیت تو نہیں ہے؟ آج کل کا بیٹا اپنے ماں باپ کو برا بھلا کیوں کہتا ہے؟ آج کی بیٹی ماں باپ کو کیوں رسوا اور ذلیل کر رہی ہے؟ آج کل کے ماں باپ اپنی اولاد سے بدظن کیوں ہے؟ وہ اولاد جو کہ آنکھوں کا ٹھنڈک کہلاتی تھی وہ آج کل والدین کے رونے کا سبب کیوں بن رہی ہے؟

یہ سارے سوالات پچھلے کئی دنوں سے میرے ذہن میں گردش کر رہے تھے۔ آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اخر یہ آج کل کے نوجوان بدتمیز کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟

میرے اندازے کے مطابق جو کہ یقینا غلط نہیں ہوگا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ والدین کی تربیت ہے۔ ان کے بے جا لاڈ اور پیار کا نتیجہ ہے۔ ہر جائز اور ناجائز خواہش کو پورا کرنا ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل میں برداشت کا مادہ بالکل ختم ہو رہا ہے۔ وہ اس غلط فہمی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں کہ ہم جو کرنا چاہتے ہیں وہ کر سکتے ہیں۔ یا ہم جو بھی کر رہے ہیں وہ سب کچھ بالکل ٹھیک ہے۔

مثال کے طور پر اگر ایک بچے کی باہر کسی سے لڑائی ہوتی ہے اور وہ روتا ہوا گھر آتا ہے ،تو گھر میں موجود والدین بچے کو یہی کہتے ہیں کہ آپ نے اس دوسرے بچے کو مارا کیوں نہیں؟ اسے ایک تھپڑ کیوں نہیں رسید کیا ؟ آپ نے اپنا بدلہ کیوں نہیں لیا ؟ لہذا اس وقت سے اس بچے میں یہ بدلے والی عادت ڈال دی جاتی ہے جو کہ بہت ہی بری چیز ہے۔

اسی طرح زیادہ تر والدین اپنے بچوں سے کہتے ہیں کہ آپ کے ٹیچرز تنخواہ ہمارے دیے ہوئے فیسوں سے لیتے ہیں۔ تو اب آپ مجھے بتائیں کہ کیا پھر وہ بچے اپنے ان ٹیچرز کی عزت کریں گے؟َ یا کل بڑے ہو کے یہی بچے انہی ماں باپ کی عزت کریں گے؟ نہیں بالکل بھی نہیں۔

مجھے لگتا ہے کہ نوجوان نسل کے بدتمیز ہونے کی ایک اور بڑی وجہ آج کل کے حالات اور سوشل میڈیا ہے۔ ہماری نوجوان نسل بس اب موبائل، انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ تک ہی محدود ہو کہ رہ گئی ہے۔ ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا کہ اپنے بڑوں کے پاس بیٹھے، ان کو سنے۔ ان کے تجربے کی بنیاد پر ان سے کچھ سیکھنے کی کوشش کرے۔

مجھے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے آج کل کے نوجوان نسل نے سوشل میڈیا کا استعمال تو بہت ہی جلدی سیکھ لیا ہے لیکن ادب اور احترام میں وہ بہت ہی پیچھے رہ گئے ہیں۔ بدتمیزی اور دلیری میں فرق کرنا بھول گئے ہیں۔ اچھے اور برے کی تمیز ان کی شخصیت میں شامل ہی نہیں ہے۔

یہ نوجوان نسل ہی ہمارا مستقبل ہے۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ انہیں اچھے برے میں فرق سکھائے۔ انہیں سیدھے راستے پر لانے کی بھرپور کوشش کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نوجوان نسل کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ اچھے برے بڑے اور چھوٹے میں فرق سیکھے  اور بدتمیزی کی بجائے ہر کسی سے اچھے اخلاق سے  پیش آئے۔

رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزام کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button