حیا پردے کا تصور صرف عورت کے لیے کیوں؟
تحریر شمائلہ افریدی
حجاب کا تصور آتے ہی ایک باپردہ خاتون ذہن میں ابھرتی ہے، جو کہ اپنی جگہ درست اور صحیح ہے، لیکن معاشرہ صرف عورت سے ہی تو نہیں بنتا، ایک معاشرے میں مرد عورت دونوں کی جگہ برابر ہونی چاہیے۔ جس طرح عورت ومرد کی مثال گاڑی کے دو پہیوں سے دی جاتی ہے ، جسکی نہ صرف موجودگی ضروری ہے، بلکہ توازن بھی برقرار ہونا چاہیے تبھی گاڑی ٹھیک طرح اپنی منزل کی طرف رواں رہے گی۔
ہمارہ معاشرہ صنفی امتیاز کا شکار ہے جسمیں صرف مرد کو فوقیت دی جاتی جبکہ خواتین کے لیے اپنا حق مانگنا بھی جہنم بن جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں غیرت کو صرف عورت سے ہی منسلک کیا گیا ہے جبکہ مرد کیلئے ازادی ہی ازادی ہے چاہے وہ کچھ بھی کریں۔۔۔
خواتین کا انا جانا ، کام کرنا پردہ کرنا نہ کرنا ہر حرکت پر مردوں کی نظر ہوتی ہے جہاں موقع ملتا ہے وہاں اسے ٹوک دیا جاتا ہے۔ کچھ دن پہلے گاوں میں اپنی والدہ کے ساتھ کسی کام سے جارہی تھی میں نے چادر سے نقاب کیا تھا۔ راستے میں دوسری خواتین کو دیکھا جن کے ہاتھوں میں پانی کے گیلن تھے جو بہت دور دور سے سروں پر پانی لارہی تھی۔ پوچھنے پر خواتین نے بتایا کہ پائپ میں گاوں تک پانی نہیں اتا اسلئیے ہم یہی سے پانی لیکر جاتے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ مرد نہیں اس کام کیلئے ؟؟ خواتین مسکرائیں اور کہا کہ مرد گاوں میں موجود نہیں ہوتے اور اگر ہے بھی تو اپ کو معلوم ہے کہ گاوں میں پانی لانا، بکریاں چرانا کھیتی باڑی کرنا ، لکڑیاں لانا تمام امور خواتین ہی سر انجام دیتی ہیں مرد نہیں۔
ان کی تکلیف نے کافی پرشان کردیا لیکن جب کچھ ہی فاصلے پر اگے بڑھی تو ایک ادمی کھڑا تھا جس نے ہمیں کچھ کہا لیکن ہم نے دھیان نہیں دیا اور اگے بڑھی۔ دو بچیاں بھاگ کر ہمارے پاس ائی اور کہا کہ وہ ادمی کہہ رہا ہے کہ برقعے پہنے بغیر مت چلا کرو۔
یہ باتیں سن کر طیش میں اگئی اور دل کررہا تھا واپس مڑو اور اس سے پوچھو کہ جب ہم نے اپ کی صورت نہیں دیکھی تو اپ کسطرح کے ادمی ہے انکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کے بعد برقعے کی دعوت دے رہے ہو؟ اگر اپ میں حیا موجود ہے تو اپ چہرہ دیوار کی طرف کیوں نہیں کرتے کیا ہمیں دیکھنا ضروری تھا؟؟
راستہ تھا کچھ کہہ نہیں سکی اگر میں نے سنا ہوتا تو شاید میں خود کو قابو نہیں کرپاتی لیکن کچھ فاصلہ پار کرچکی تھی ۔اسی وقت خیال ایا کہ قبائلی معاشرے میں کیا پہاڑوں سے لکڑیاں لانے والی، سروں پر پانی لانے والی، کھیتی باڑی کرنے والی اور مویشیوں کو چرانے والی خواتین برقعے کیسے پہنے گی؟؟ مجھے افسوس اسلئے بھی ہوا کہ جہاں خواتین کھڑی پانی لارہی تھی اسی کے سامنے وہ مرد کھڑا تھا دل میں خیال ایا کہ اگر اپ کو خواتین کے پردے کا اتنا ہی خیال ہے تو اپ کا یہ فرض نہیں بنتا تھا کہ پائپ کو ٹھیک کرنے کی جدو جہد کرتے اس سے گیلن لیکر خود بروا کر گھر تک لیکر جاتے؟؟
ساتھ میں دوسری خواتین نے بتایا کہ بیٹی غصہ نہ ہو کوئی بھی خواتین یہاں سے گزرتی ہیں ان کو برقعے پہنے کا کہتا ہے، صرف اپ کو نہیں کہا ہے۔ میں نےان کو کہا کہ کیا تبلیغ دینے کا یہ مناسب طریقہ ہے؟؟ وہ خواتین چپ رہی اور کہا کہ کیا کرے بیٹی جب یہاں خواتین کام کرتی ہیں تو کوئی بھی عورت کے پردہ پر دھیان نہیں دیتا۔ بس سنتے رہے گے دل میں بہت کچھ ہے لیکن چپ رہنے میں ہی عزت ہے۔
اج بھی ہم نے دور جدیدیت کو قبول نہیں کیا ہے ، ہمارے اس تنگ نظر معاشرے میں خواتین باہر اندر کا سارا کام مردوں کی طرح کرتی ہیں اور ٹارگٹ بھی اسی کو کیا جاتا ہے۔ حیا پردے کا حکم نہ صرف خواتین کے لیے ہے بلکہ مردوں کو بھی نگاہیں نیچے کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسطرح کسی عورت کو چلتے راستے پر روک کر یہ کہنا کہ برقعہ پہنا کرو یہ کیسا طریقہ ہے تبلیغ دینے کا؟؟؟
بے شک پردہ خواتین کے تحفظ کا اہم ہتھیار ہے۔ قران وحدیث میں بھی خواتین کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ میں خود بھی حجاب کرتی ہوں برقعہ پہنتی ہوں اور خود کومحفوظ تصور کرتی ہوں لیکن قبائلی معاشرے میں خواتین مکمل پردہ نہیں کرسکتی کیونکہ انہیں اندر باہر کے تمام امور کرنے پڑتے ہیں۔ قبائلی خواتین جسطرح عزت کے ساتھ زندگی بسر کررہی ہیں اسکی مثال نہیں ملتی۔ بیشک دین اسلام کی تبلیغ دینی چاہیے اور ہمیں اپنے اسلام سے بے انتہا لگاو ہے۔ لیکن بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ اپ زرا یہ تصور کرلے کہ اپ کی بہن بیٹی روڈ پر کہیں جارہی ہو اور کوئی دوسرا مرد انہیں ایسے الفاظ کہے تو اپ کا عمل کیا ہوگا ؟ اتنا سوچئے گا ضرور
بیشک جو تبلیغ مرد نے دی ہے وہ ٹھیک ہے لیکن اس کیلئے مناسب جگہیں موجود ہیں۔ تبلیغ دینے کے وہ طریقے اختیار کرے جس سے کسی کی ذلت و رسوائی نہ ہو اسطرح تبلیغ دینے سے صرف خواتین کی رسوائی ہوتی ہے اور جن باتوں سے رسوائی ہوتی ہو وہ تبلیغ نہیں ہوتی۔
ایک معاشرے میں مردو زن دونوں کی جگہ برابر اور مستحکم ہونیا چاہیے اور ان دونوں کی موجودگی ہی متوازن معاشرے کو پروان چڑھاتی ہے۔ حیا و حجاب کو صرف عورت کے ساتھ منسلک کرنے کی بجائے یہ مرد وزن دونوں کیلئے عام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے سماجی رویے بہتر ہو اور گھروں میں رہنے والی اور گھروں سے نکلنے والی خواتین اور بچیاں بری نظروں سے محفوظ ہو۔
نوٹ۔ ادارے کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔