بلاگزلائف سٹائل

کیا چیٹ جی پی ٹی کے آنے سے انسانی دماغ کو زنگ لگ جائے گا ؟

 

تحریر :رعناز

کافی دنوں سے میں ایک بات سوچ رہی ہوں کہ انسان دن بدن ترقی کر رہا ہے جو کہ ایک بہت اچھی بات ہے لیکن ساتھ میں اس کے ساتھ نقصانات بھی ہے۔ جیسا کہ پرانے زمانے میں لوگ حساب کتاب کرنے کے لیے اپنا ذہن استعمال کرتے تھے۔ میتھس کا ایک سوال حل کرنے کے لیے  ایک بچہ گھنٹوں اس پر سوچتا تھا تب کہیں جا کر اس سوال کو حل کر پاتا تھا۔ لیکن آج کل کے اس جدید دور میں تو چیٹ جی پی ٹی جیسے ذرائع موجود ہیں جس پر ایک سوال کا جواب منٹوں میں ہمارے سامنے آجاتا ہے۔ یہاں پر میرے ذہن میں ایک سوال اٹھا کہ کیا یہ چیٹ جی پی ٹی (جنرویٹو پری  ٹرینڈ  ٹرانسفارمر) اتنی آسانیاں پیدا کرکے ہمیں فائدہ دے رہا ہے یا نقصان ؟یا ہمیں فائدہ اور نقصان دونوں دے سکتا ہے؟

آئیے پہلے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر یہ چیٹ جی پی ٹی ہے کیا ؟ چیٹ جی پی ٹی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی )کا تیار کیا ہوا ایک وائرل  چیٹ بوٹ ہے ۔ اس کا اجرا نومبر 2022 میں کیا گیا۔ اس کو ایک ہفتے کے اندر دس لاکھ صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس وقت چیٹ جی پی ٹی کے اجراء پر سب سے زیادہ خوش  طلبا ہوئے تھے کیونکہ انہیں لگتا تھا کے ان کے لیے اسکول ،کالج یا یونیورسٹی کا کام کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔

اب آتے ہیں اس سوال کی طرف کے اس چیٹ  جی پی ٹی کو کیسے استعمال کیا جاتا ہے؟ تو اس سوال کے جواب میں میں آپ کو بتاتی چلوں اس کو استعمال کرنے کے لئے سب سے پہلے ویب براؤزر میں چیٹ جی پی ٹی کے ویب سائٹ کو کھولنا پڑے گا۔ ویب سائٹ کو کھولنے کے بعد اس میں اپنا اکاؤنٹ کھولیں ،جس کے بعد آپ چیٹ جی پی ٹی کو آسانی  سے استعمال کر سکتے ہیں۔

چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کرنے کے بہت سارے فوائد ہیں۔ اگر ہمیں کسی سوال کا جواب جاننا ہو تو ہمیں یہ چیٹ جی پی ٹی ایک مکمل اور تفصیلی جواب چند منٹوں میں لکھ کے دے سکتا ہے۔ اس کے برعکس اگر ہم گوگل پر سرچ کرتے ہیں تو ایک سوال کے جواب میں وہ ہمیں بہت سارے ویب سائٹس دے دیتا ہے، جس میں ہمیں پھر اس سوال کا جواب ڈھونڈنا پڑتا ہے جبکہ چیٹ جی پی ٹی میں سوال کے جواب کے لیے مختلف ویب سائٹس پر جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن پھر بھی چیٹ جی پی ٹی گوگل کو ٹھکر نہیں دے سکتا کیونکہ دنیا بھر کی معلومات گوگل کے پاس ہے جبکہ چیٹ  جی پی ٹی کی ابھی اتنی ٹریننگ نہیں ہوئی۔

اس کے ساتھ ساتھ چیٹ جی پی ٹی پر ہم اپنی بہتر سے بہتر سی وی بنا سکتے ہیں جس کے ذریعے سے ہمیں کسی اچھی جگہ نوکری مل سکتی ہے۔ اسی طرح  ہمیں کسی بھی موضوع پر جو بھی معلومات چاہیے  ہو تو  وہ ہم چیٹ جی پی ٹی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ کسی تحریر کا خلاصہ یا اسے سادہ بنانا ہو، کھانا پکانے کی ترکیب تلاش کرنی ہو، کسی تحریر کا ترجمہ چاہیے ہو  کیونکہ چیٹ جی پی ٹی 95 مختلف زبانوں کی تحریر کا ترجمہ بھی کر سکتا ہے۔

دنیا میں ہر ایک چیز چاہے جتنا بھی زیادہ فائدہ مند کیوں نہ ہو لیکن کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی طریقے سے وہ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ اسی طرح چیٹ جی پی ٹی کا معاملہ بھی ہے۔ زیادہ تر لوگوں کا ماننا یہ ہے کہ اگرچیٹ جی  پی ٹی اسی طرح استعمال ہوتا رہا اور مزید ترقی کرتا رہا تو یہ بہت ساری نوکریوں کو ختم کر نے کا سبب بن سکتا ہے۔ سب سے زیادہ خطرہ دفتری اور انتظامی پوزیشنز کو ہے کیونکہ اگر ان پوزیشن پر موجود لوگوں کے کام  چیٹ جی پی ٹی کرنا شروع کریں تو وہ لوگ اپنی نوکری سے  ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

اس کے علاوہ جو میرے نزدیک سب سے بڑا نقصان ہے چیٹ جی پی ٹی کا وہ ہے انسانی دماغ کو زنگ لگنا۔ مثلا اگر ایک عنوان پر چیٹ جی پی ٹی اتنا بڑا مضمون لکھ کر دے دیں تو پھر انسان اس میں کہاں کام آیا؟ یقینا اس کے ذہن کو زنگ لگنا ہی ہے کیونکہ وہ استعمال ہی نہیں کر رہا بلکہ اپنے سارے کام چیٹ جی پی ٹی سی کروا رہا ہے۔ اگر ایک بچہ  میتھس کا سوال حل کرنے کی خود کوشش کرے گا تو یقینا وہ اپنے دماغ پر زور ڈالے گا اس کے برعکس اگر وہ یہ کام چیٹ جی پی ٹی سے لے لیں تو بتائیں مجھے یہ دماغ کو زنگ لگنا ہوا یا نہیں؟ اسی طرح چیٹ جی پی ٹی کے پاس محدود ڈیٹا ہے اس لئے وہ ہمیں کبھی کبھار غلط انفارمیشن بھی دے سکتا ہے جس سے غلط خبریں پھیلنے کا خدشہ  ہوتا ہے۔

لہذا  ہمیں جدید دور کے ان سوفٹ ویئرز اور ویب سائٹس کے ساتھ چلنا تو چاہیے لیکن اس کا استعمال اتنا زیادہ بھی نہیں ہونا چاہیے کہ ہمارے اپنے دماغ کو زنگ لگ جائے کیونکہ انسان  تخلیقی دماغ کا مالک ہے اور اسے اپنے اس طاقت کو بھرپور طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔

رعناز ٹیچر اور کپس کالج مردان کی ایگزام کنٹرولر ہیں  اور  صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button