بلاگزتعلیم

انٹر کے بعد آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ طلباء کے لئے کچھ مفید معلومات!

ماریہ سلیم

مارچ اور اپریل کا مہینہ آتے ہی میٹرک اور انٹر کے طلباء تذبذب میں مبتلا ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ وقت ان کے سالانہ جائزے کا وقت ہوتا ہے۔ سکول کے ہوم ایگزام دینے کے عادی بچے اب صوبائی سطح پر ایک دوسرے سے تعلیمی مقابلہ کرنے کے لیے آمنے سامنے ہوتے ہیں اور یہی وہ پہلا اور سب سے اہم معرکہ ہوتا ہے جو کامیابی کی مزید سیڑھیاں چڑھنے کے لیے درکار ہوتا ہیں۔

اگر انٹر لیول کی بات کی جائے تو رزلٹ کے بعد زیادہ تر سٹودنٹس اس کشمکش میں مبتلا ہوتے ہیں کہ اب اگے کس فیلڈ کو بطور کیرئیر منتخب کیا جائے، کافی طلباء کو گھر سے مناسب کائیڈنس نہیں ملتی جس کی وجہ سے وہ اپنے دوستوں یا کزنز کی فیلڈ میں قدم جمانے کا سوچ لیتے ہیں بجائے یہ سمجھے کہ آیا میں اس فیلڈ میں اپنا لوہا منوا سکتا ہوں یا نہیں؟

اس کی سادہ مثال اس طرح سے دی جائے گی کہ اگر ایک فیشن کسی ایک بندے پر اچھا لگتا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ سب پر اچھا لگے جبکہ کیریئر کا انتخاب کرتے وقت فیملی پریشر اور کاپی کیٹ بننے کی بجائے یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ آپ کی دلچسپی کس ایریا میں ہے، اگر آپ کو پودوں سے لگاؤ ہے لیکن داخلہ زوالوجی میں لے لیا تو آپ اس میں بہتر پرفارمنس نہیں دے سکتے۔

آرٹس میں انٹر کرنے والے طلباء کے پاس بیشتر آپشنز ہیں جن میں اردو، سوشیالوجی، لاء، ایجوکیشن، انٹرنیشنل ریلیشنز، جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن ، کمپیوٹر سائنس، انگلش، اکنامکس، پشتو، فائن آرٹس، پولیٹیکل سائنس، بزنس مینیجمنٹ ڈیپارٹمنٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اگر سکوپ کی بات کی جائے تو یہ طالب علم پر منحصر ہے کہ وہ ڈگری کو صرف بطورِ کاغذ کا ٹکڑا دیکھتا ہے یا دل لگا کر اپنے ڈسپلن میں کمانڈ حاصل کرتا ہے۔

اس آرٹیکل میں پری میڈیکل کرنے کے بعد انٹری ٹیسٹ سے مایوس طلباء کو ڈیپارٹمنٹ کا انتخاب کرنے کے متعلق ایک مختصر گائیڈ لائن دی جائے گی۔

پری میڈیکل پڑھنے والے بچے اگر انٹری ٹیسٹ پاس کرنے سے رہ جاتے ہیں تو وہ دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں اور یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ان کی زندگی کا مقصد اختتام کو پہنچ گیا ہے اور اب وہ زندگی میں کچھ نہیں کر سکتے لیکن یہ شاید جانتے نہیں کہ ڈاکٹر خود الٹرا ساؤنڈ،ایم آر آئی، بائیوپسی، کلینیکل رپورٹس پر انحصار کرتا ہے۔ ایم بی بی ایس کے علاوہ فارمیسی، بائیو ٹیکنالوجی، مائیکرو بیالوجی، باٹنی، زوالوجی، ایگریکلچر، فاریسٹری، فوڈ اینڈ نیوٹریشن، اینیمل ہسبینڈری وغیرہ ایسی فیلڈز ہیں جو پری میڈیکل والے طلبہ جائن کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ میڈیکل فیلڈ سے ریلیٹیڈ ڈگریز جنہیں پیرا میڈیکل ڈگریز بھی کہا جاتا ہے جیسے کے نرسنگ، فزیوتھیریپی، اوپٹومیٹری، انیستھیزیا، ریڈیالوجی، میڈیکل لیب ٹیکنالوجی، پیتھولوجی میں داخلے کی چوائس بھی موجود ہوتی ہے۔

ایم بی بی ایس کے بعد زیادہ سکوپ فارمیسی کا ہے 5 سالہ ڈگری مکمل کرنے کے بعد دواسازی کے متعلق ایکسپرٹیز حاصل ہو جاتی ہے اور بطور فارماسسٹ کام کیا جا سکتا ہے۔

ویٹرنری سائنس میں پانچ سال ڈگری حاصل کرنے کے بعد جانوروں کا ڈاکٹر بن سکتے ہیں۔ اس عرصے میں طلباء کو جانوروں کی بیماریاں، ان کے برتاؤ، ان کی منیجمنٹ اور افزائش کے بارے میں پڑھایا جاتا ہے جبکہ ہاؤس جاب کے بعد پیٹ کلینک، لائیو سٹاک، پولٹری اور فشریز میں بطور ریسرچر یا ویٹرنری سائنٹسٹ کے طور پر خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

بائیو ٹیکنالوجی میں مزید بہت ایریاز ہیں جیسے کے پلانٹ، اینیمل، مالیکیولر، بائیوکیمسٹری جس میں ریسرچ کر کے انسانی فلاح کے پراڈکٹس بنائے جاتے ہیں۔ اس فیلڈ میں بہت سی انٹرنیشنل سکالرشپس بھی ہوتے ہیں اور بہت سے طالب علم بی ایس کے بعد ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے پیڈ سکالرشپ پر بیرون ملک مکین ہیں اور مزے کر رہے ہیں۔

مائیکرو بیالوجی میں بیکٹیریا، وائرسز، فنجائی اور دیگر مائیکرو آرگینیزم کی سٹڈی کی جاتی ہے۔ مثلاً کورونا وائرس کی ساخت اس کی نیچر، اسکا موڈ آف ریکشن وغیرہ مائیکرو بیالوجسٹ تعین کرے گا جبکہ مائیکرو بیالوجسٹ کے فراہم کردہ ڈیٹا کو مدنظر رکھتے ہوۓ ڈرگ ڈیزائن کی جاتی ہے۔

فوڈ اینڈ نیوٹریشن آج کل بہت ٹرینڈنگ فیلڈ ہے۔ لوگوں کا رجحان اپنی صحت کی طرف زیادہ ہوا ہے اور خود کو صحت مند اور فٹ رکھنا فیشن بن گیا ہے جس کے لیے مناسب ڈائیٹ پلان کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیوٹرشنسٹ ڈائیٹ پلان بنانے کے ہزاروں روپے چارج کرتے ہیں۔

میڈیکل لیب ٹیکنالوجی ہیلتھ کے شعبے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ جب تک مرض کی تشخیص نہیں ہوگی ڈاکٹر علاج تجویز نہیں کر سکتا۔ مریض کے بلڈ، یورین اور دیگر سیمیل لے کر اس سے مختلف ٹیسٹ کر کے مرض کا پتہ لگایا جاتا ہے۔

اب وقت کے ساتھ ساتھ بیکٹیریا اور وائرسز سٹرانگ ہوگئے ہیں ان کا علاج اب صرف دوائیوں سے ممکن نہیں، ایسے میں مختلف ٹولز اور مشینیں استعمال میں لائی جاتی ہیں جن کو چلانے کے لیے ماہر ٹیکبیشین کا ہونا ضروری ہے جس کے لیے مختلف ڈگری کورسز کروائے جاتے ہیں جیسے الٹرا ساؤنڈ، ریڈیالوجی، ایکسرے وغیرہ۔

نرسنگ میں پانچ سالہ ڈگری لینے کے بعد ہسپتالوں میں آسانی سے نوکری مل جاتی ہے۔ نرسز کا کام مریضوں کی دیکھ بھال اور ڈاکٹرز کی مدد کرنا ہے۔ ہیلتھ کیئر انڈسٹری میں نرسنگ سب سے زبردست کیریئر ہے۔ سرکاری ہسپتال میں نرسز کا بیسک سکیل سولہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں فارسٹری کا بہت سکوپ ہے کیونکہ جنگلات کا رقبہ انتہائی کم ہے اور ان کے بچاؤ کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ فارسٹری میں جنگلات لگانا، ان کی منیجمنٹ اور ا نکی حفاظت کرنے پر فوکس کیا جاتا ہے۔ ڈگری حاصل کرنے کے بعد وائلڈ لائف، فاریسٹ، بوٹینیکل گارڈنز، وغیرہ میں جاب کی جا سکتی ہے۔

فزیوتھیریپی ایک ابھرتی ہوئی فیلڈ ہے جس میں اکسیڈنٹ، فالج یا پیدائشی طور پر سخت پٹھوں کو تھیراپی، مساج اور ورزش کے ذریعے ریکور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اب اگر کسی کو آرمی میں شامل ہونے کا شوق ہے تو وہ بھی انٹر لیول کے بعد ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد بطور میڈیکل کیڈٹ آرمی میں شامل ہو سکتا ہے۔

مندرجابالا فیلڈز کے علاوہ مزید کئی ڈیپارٹمنٹ موجود ہیں جن پر ریسرچ کر کے جوائن کیا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ پر جس ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کے لیے آپ پرامید ہیں اس کے بارے میں مکمل تفصیلات موجود ہوتی ہیں لیکن اگر اس میں دشواری پیش آرہی ہو تو ایجوکیشن کنسلٹنٹ سے میٹنگ کر کے درست فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی کا دور ختم ہوتے ہی انسان عملی زندگی میں داخل ہو جاتا ہے اس لئے ہمیشہ سوچ سمجھ کر اپنی فیلڈ کا انتخاب کرنا چاہئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button